اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 ستمبر2025ء) مالی سال 2026 امید افزا ء آغاز کے ساتھ جاری ہے، پہلے دو ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح نمایاں کمی کے ساتھ 3.5 فیصد پر آگئی ہے جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 10.4 فیصد تھی، یہ کامیابی اشیائے ضروریہ کی کڑی نگرانی اور حکومت کی مؤثر پالیسی و انتظامی اقدامات کا نتیجہ ہے، مالی سال کے پہلے دوماہ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں 14.1 فیصد اضافے کے ساتھ 1,661 ارب روپے تک پہنچ گئیں،اہم معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
یہ بات وزارت منصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہی گئی ۔ پاکستان کی معیشت اور ترقیاتی منظر نامہ: ماہانہ ترقیاتی رپورٹ - ستمبر 2025 کے عنوان سے جاری رپورٹ کے مطابق مالی سال 2026 امید افزا ء آغاز کے ساتھ جاری ہے، پہلے دو ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح نمایاں کمی کے ساتھ 3.5 فیصد پر آگئی ہے جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 10.4 فیصد تھی۔
(جاری ہے)
یہ کامیابی اشیائے ضروریہ کی کڑی نگرانی اور حکومت کی مؤثر پالیسی و انتظامی اقدامات کا نتیجہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی تا اگست مالی سال 2026 میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں 14.1 فیصد اضافے کے ساتھ 1,661 ارب روپے تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 1.456 ارب روپے تھیں۔ صرف اگست میں یہ اضافہ 13.5 فیصد رہا۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور پاکستان سٹاک ایکسچینج نے 5 ستمبر کو تاریخی 154,277 پوائنٹس کی سطح کو چھوا جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 18.1 کھرب روپے تک جا پہنچی جو بہتر کاروباری رجحانات اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی ہے۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبے کے لئے قرضوں میں 36.9 فیصد اضافہ ہوا، جو جولائی 2025 میں 232.2 ارب روپے تک پہنچ گئے، گزشتہ سال یہ حجم 169.6 ارب روپے تھا۔ اسی طرح نجی شعبے کو دیئے گئے قرضے 13 فیصد اضافے کے ساتھ 8.5 کھرب روپے (اگست 2024) سے بڑھ کر 9.6 کھرب روپے (اگست 2025) ہو گئے جو کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کا مظہر ہے۔ بیرونی شعبے میں برآمدات 0.7 فیصد اضافے کے ساتھ 5.11 ارب ڈالر رہیں جبکہ درآمدات 14.2 فیصد بڑھ کر 11.1 ارب ڈالر ہو گئیں جس کی بنیادی وجہ خام مال اور مشینری کی درآمدات میں اضافہ ہے جو ملکی اقتصادی سرگرمیوں کے پھیلاؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔
پی ایس ڈی پی کے اخراجات 23.3 فیصد بڑھ کر 5.3 ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 4.3 ارب روپے تھے۔ وفاقی پی ایس ڈی پی میں 229 ارب روپے مالیت کے 86 غیر ملکی امداد یافتہ منصوبے بھی شامل ہیں جو مجموعی پروگرام کا 23 فیصد ہیں۔ اگست 2025 میں سی ڈی ڈبلیو پی نے 5 منصوبوں کی منظوری دی اور 9 بڑے منصوبے ای سی این ای سی کو سفارش کئے گئے۔ ان منصوبوں سے 1,466 براہ راست اور 31,530 با لواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔
مزید برآں وزارت نے جولائی میں منصوبوں کی لاگت کم کر کے 1.13 ارب روپے کی بچت کی جو شفاف اور محتاط منصوبہ بندی کا ثبوت ہے۔ منصوبوں کی مانیٹرنگ میں بھی اضافہ کیا گیا، اگست میں ہدف 20 منصوبوں کے مقابلے میں 32 منصوبوں کا جائزہ لیا گیا، جو 160 فیصد کار کردگی کا اظہار ہے اور اس سے وقت اور لاگت دونوں میں نمایاں بچت ہوئی۔ اڑان پاکستان کے تحت کئی نمایاں اقدامات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
اُڑان اے آئی ٹیکا تھون 2025 کے ذریعے جامعات، نوجوانوں اور سٹارٹ اپس کو یکجا کر کے ایسے مصنوعی ذہانت کے حل تیار کئے جا رہے ہیں جو 2035 تک پاکستان کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانے میں مددگار ہوں گے۔ اسی طرح پاکستان ون نیشنل بزنس پلان مقابلہ کے تحت 10 ہزار نوجوان کاروباری افراد کو شامل کیا جا رہا ہے جن میں سے 500 منصوبوں کو آئی ٹی، ایگری ٹیک، قابل تجدید توانائی اور مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں عملی شکل دی جائے گی تاکہ برآمدات میں اضافہ اور روزگار کے مواقع پیدا کئے جا سکیں۔
مزید یہ کہ 2025 میں پاکستان کی پہلی اقتصادی مردم شماری کے دوران 72 لاکھ ادارے اور ایک کروڑ غیر رسمی کاروباروں کا اندراج کیا گیا ہے جو شواہد پر مبنی پالیسی سازی، چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں کی باضابطہ رجسٹریشن اور جامع ترقی کے لئے ایک تاریخی ڈیٹا بیس فراہم کرے گا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2025 کے مون سون سیلاب نے 907 انسانی جانیں لیں اور 671 کلومیٹر سڑکوں، 239 پلوں، رہائشی مکانات اور زرعی زمینوں کو نقصان پہنچایا جس سے خیبر پختو نخوا، پنجاب اور گلگت بلتستان شدید متاثر ہوئے۔
حکومت نے فوری طور پر 23 لاکھ 50 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور 1,744 امدادی کیمپ قائم کئے۔ بحالی کے اقدامات (آر آر یو ) وزارت کے تحت قائم کردہ ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبیلیٹیشن یونٹ کی قیادت کر رہا ہے اور آئندہ ترقیاتی منصوبہ بندی میں موسمیاتی لچکدار حکمتِ عملی کو شامل کر رہا ہے۔ بین الاقوامی محاذ پر اگست 2025 میں چین کے ساتھ متعدد اعلیٰ سطحی ملاقاتیں اور معاہدے ہوئے۔
بیجنگ میں این اے وی ٹی ٹی سی اور ہزہ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنا لوجی کے درمیان اسکلز پیکٹ پر دستخط کئے گئے جس کے تحت مصنوعی ذہانت، روبوٹکس اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں تربیت کو وسعت دی جائے گی اور سی پیک کے تحت ایک ہزار سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ 2 اگست کو چین کے نائب وزیر خارجہ سے ملاقات میں فائیوایز سی پیک فیز ٹو کے عوام دوست وژن کو مزید مضبوط کیا گیا اور اُڑان پاکستان کے 5 فریم ورک کے ساتھ اس کی ہم آہنگی پر زور دیا گیا۔
3 اگست کو صدر ڈی آر سی و سی آئی کے ڈی لو ہاؤ کے ساتھ ملاقات میں معاشی اصلاحات، پاکستان کے ایک کھرب ڈالر جی ڈی پی وژن 2035، چین کی درآمدی منڈی میں پاکستان کے حصے میں اضافے اور مشترکہ تربیت و تحقیق پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 4 اگست کو چین کی اٹامک انرجی اتھارٹی اور اسپیس ایجنسی کے چیئرمین کے ساتھ ملاقات میں جوہری توانائی، متبادل توانائی اور خلائی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا جبکہ سی پیک کے تحت جوہری منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر مشترکہ سیٹلائٹ پروگرام، پاکستان کے پہلے خلا باز مشن (2026) اور 2035 تک چاندمشن پر بھی بات ہوئی۔ 5 اگست کو وزارت نے زیڈ ٹی ای کے ساتھ شراکت داری کا اعلان کیا جس کے تحت کمپنی پاکستان میں اپنا آٹھواں عالمی ٹریننگ سینٹر قائم کرے گی تاکہ نوجوانوں کو با اختیار بنایا جا سکے، ڈیجیٹل تبدیلی کو فروغ دیا جا سکے اور ایک آر اینڈ ڈی سینٹر قائم کیا جا سکے۔
وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا کہ ایم ایل ون منصوبے پر مکمل اتفاق رائے ہو چکا ہے اور اس کے لئے فنانسنگ معاہدہ رواں ماہ متوقع ہے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زراعت کی جدت اور صنعتی ترقی کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے جبکہ چین نے قراقرم ہائی وے فیز ٹو کی فنانسنگ اور ایم ایل ون کی فنانسنگ کے حصول میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، اس مقصد کے لئے عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔
اس سال چین کی مدد سے دو سیٹلائٹس خلا ء میں بھیجے گئے جبکہ 2026 میں پاکستان کا پہلا خلا باز مشن بھی روانہ ہوگا۔ آئندہ سال پاک چین سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منائی جائے گی جس میں صنعتی تعاون، تجارت اور کامرس پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ چین سالانہ تین کھرب ڈالر کی درآمدات کرتا ہے جس میں پاکستان کا موجودہ حصہ صرف تین ارب ڈالر ہے۔
حکومت کا ہدف ہے کہ اس حجم کو 60 ارب ڈالر تک لے جایا جائے تاکہ تجارتی خسارہ کم ہو اور برآمدات پر مبنی ترقی کو فروغ ملے۔ مزید یہ کہ 2022 کے سیلاب کے دوران عالمی برادری نے پاکستان کے لیے 11 ارب ڈالر کے تعاون کا وعدہ کیا تھا۔ وزارت نے وضاحت کی ہے کہ اب تک 2.7 ارب ڈالر خرچ کیے جا چکے ہیں جبکہ باقی رقم منصوبوں کے لئے مختص ہے اور ان پر عملدرآمد جاری ہے۔
حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تخمینے کے لئے بھی وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی ہے جو اگلے دو ہفتوں میں پانی اترنے کے بعد حتمی رپورٹ پیش کرے گی۔ماہانہ ترقیاتی رپورٹ کے اجرا ء پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ یہ کامیابیاں حکومت کے عزم صمیم کی عکاسی کرتی ہیں جو معاشی بحالی، پائیدار ترقی اور جامع خوشحالی کے لئے کی جا رہی ہیں۔ مہنگائی میں کمی، محصولات میں اضافہ، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ اور اُڑان پاکستان کے تحت جاری اقدامات اس امر کی دلیل ہیں کہ پاکستان نہ صرف اپنی معیشت کو مستحکم کر رہا ہے بلکہ 2035 تک علم و تحقیق پر مبنی ایک کھرب ڈالر معیشت کی بنیاد بھی رکھ رہا ہے۔