پاکستان کا اقوام متحدہ کے امن مشنز کو موثر بنانے پر زور

مشنوں کو واضح ترجیحات، قابلِ حصول اہداف اور موثر قیادت کے ساتھ تشکیل دیا جانا چاہیے،عاصم افتخار

بدھ 10 ستمبر 2025 13:33

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2025ء)پاکستان نے اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں کو مثر اور بہتر طور پر وسائل سے لیس کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان مشنوں کو واضح ترجیحات، قابلِ حصول اہداف اور موثر قیادت کے ساتھ تشکیل دیا جانا چاہیے تاکہ وہ تنازعات کی بنیادی وجوہات کا حل نکال سکیں، جنگ بندی کو برقرار رکھ سکیں اور مذاکرات کو فروغ دے سکیں۔

میڈیارپورٹس کے مطابق اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل میں امن مشنز سے متعلق ایک بحث کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ کا امن مشن نظام، جو کثیرالجہتی کا ایک موثر ہتھیار ہے، آج وسائل کی کمی، محدود مینڈیٹ اور موجودگی میں کمی جیسے خطرات سے دوچار ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم اس نظام کو غیر فعالیت کی نذر نہیں ہونے دے سکتے، ہمیں نہ صرف اسے محفوظ بنانا ہے بلکہ اسے مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ اور مزید مثر بھی بنانا ہوگا۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ امن مشنز کے لیے مالی وسائل کی فراہمی انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن مشنز کا مجموعی بجٹ صرف 5.4 ارب ڈالر ہے، جو کہ عالمی فوجی اخراجات کا محض 0.2 فیصد بنتا ہے، اس کے باوجود یہ سب سے کم خرچ اور مثر ذریعہ ہے تاہم، مالی قلت اور ادائیگیوں میں تاخیر نہ صرف مشنز کی ساکھ کو متاثر کرتی ہے بلکہ خطرناک خلا بھی پیدا کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کا تحفظ امن مشنز کا بنیادی مقصد ہونا چاہیے اور اسے صرف اخلاقی فریضہ نہیں بلکہ تزویراتی ضرورت کے طور پر بھی دیکھا جانا چاہیے۔انہوں نے زور دیا کہ مشن کی قیادت کو جوابدہ بنایا جائے اور ان کے مینڈیٹ کو وسائل کے ساتھ مضبوط کیا جائے۔سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ امن مشنز میں حصہ لینے والے ممالک، خصوصا فوجی اور پولیس دستے فراہم کرنے والے ممالک کو اہم فیصلوں سے الگ نہیں رکھا جانا چاہیے، امن اہلکاروں کی سلامتی کو یقینی بنانا اقوامِ متحدہ کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان اہلکاروں پر حملوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور حملہ آوروں کو سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کو پیچھے ہٹنے کے بجائے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔اس ضمن میں انہوں نے نئی ٹیکنالوجی کے استعمال، موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے سکیورٹی خدشات سے نمٹنے، خواتین کی شمولیت میں اضافہ اور مقامی کمیونٹیز سے روابط کو فروغ دینے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کا عملی ثبوت یہ ہے کہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے 48 مختلف مشنز میں 2.5 لاکھ سے زائد اہلکار تعینات کیے، جن میں سے 182 اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔سفیر عاصم افتخار نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کی مستقل فوجی مبصر گروپ (یواین ایم او جی آئی پی )جو جموں و کشمیر میں تعینات ہے، پاکستان کی امن کے لیے وابستگی کا ثبوت ہے۔آخر میں انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل اور اقوامِ متحدہ کے تمام رکن ممالک کو اس مقصد کے لیے مکمل سیاسی حمایت اور مناسب وسائل فراہم کرنے ہوں گے، کیونکہ یہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ہمارے مشترکہ عزم کا اصل امتحان ہے۔