Live Updates

سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلی سندھ

کسانوں کیلیے پیکیج تیار کرلیا ہے، امن و امان کی بحالی کیلیے پرعزم ہیں، ڈاکووں کیخلاف آپریشن سیلاب سے پہلے جاری تھا،گڈو پر پانی کم ہونا شروع ہوگیا، سکھر اور کوٹڑی سے بھی گذار لیں گے، مراد علی شاہ

بدھ 17 ستمبر 2025 21:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں کی بھرپور مدد کر رہی ہے، ساتھ ہی امن و امان کی بحالی اور خصوصی افراد کی شمولیت کے فروغ کے لیے بھی پرعزم ہے۔وزیراعلی نے یہ بات مرکز برائے معذوری شمولیت (سینٹر آف ایکسیلینس فار ڈس ایبیلٹی انکلوژن)کورنگی کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، مرکز محکمہ بحالی و بااختیاری معذوران سندھ حکومت نے "ناو پاکستان ڈس ایبیلٹی پروگرام" کے تعاون سے قائم کیا ہے۔

وزیراعلی نے یاد دلایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بڑے پیمانے پر ہونے والے سیلابی نقصانات کے بعد زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے زرعی ایمرجنسی کے اعلان اور کمیٹی کے قیام پر اظہار تشکر کیا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر کسانوں کے لیے ریلیف پیکج تیار کر لیا ہے۔

ہم اپنے کاشتکاروں کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ سے امداد لینے کے فیصلے کی بھی تائید کی۔سیلابی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ سندھ نے فوری حفاظتی اقدامات کیے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ خدا کا شکر ہے کہ گڈو بیراج پر پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی ہے، اگرچہ سکھر بیراج پر اب بھی اونچے بہا ہیں جو جلد کم ہونے کی توقع ہے۔

کے کے بند، شینک بند اور ٹوڑی بند محفوظ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوٹڑی بیراج کو اگلے سات سے دس دنوں میں اونچے بہا کا سامنا ہوگا اور ٹیمیں پہلے ہی ڈان اسٹریم میں تعینات کر دی گئی ہیں تاکہ صورتحال کو سنبھالا جا سکے۔انہوں نے اجتماعی ردعمل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 0.8 سے 1.1 ملین کیوسک پانی کے بہا کی توقع کی تھی لیکن اللہ کے فضل سے سب کچھ اب تک قابو میں ہے۔

میں تمام محکموں، افراد اور میڈیا کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اپنا کردار ادا کیا۔کچے کے علاقے میں آپریشن اور مالیاتی امور سے متعلق سوالات پر وزیراعلی نے کہا کہ ڈاکوں کے خلاف پولیس آپریشن سیلاب سے کافی پہلے شروع کیا جا چکا تھا۔ ایک ماہ قبل جامع اجلاس ہوا تھا، کل اس کا جائزہ لیا گیا اور اگلے ہفتے ایک اور اجلاس ہوگا۔ ہم اپنے اہداف کی طرف مستقل مزاجی سے بڑھ رہے ہیں۔

مالیاتی امور پر بات کرتے ہوئے مراد شاہ نے وضاحت کی کہ قومی مالیاتی کمیشن آئین کے آرٹیکل 160 کے تحت قائم کیا گیا ہے جس میں وفاقی وزیر خزانہ اور چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ٹیکسوں کا جائزہ لینا ہوگا۔ ہم کسانوں پر ٹیکس مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے لیکن اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہماری آمدنی کے اہداف پورے ہوں۔

وزیراعلی نے خبردار کیا کہ اگر زرعی ایمرجنسی نافذ نہ کی گئی تو دسمبر اور جنوری کے بعد ملک کو گندم کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کسانوں کو مناسب قیمتیں نہ ملنے کے باعث گندم کی پیداوار میں 20 فیصد کمی ہوئی۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بحران مزید گہرا ہوگا۔ بلاول بھٹو کا زرعی ایمرجنسی کا مطالبہ صرف کسانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری قوم کے مفاد میں ہے۔مراد علی شاہ نے کراچی میں گورننس کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی جہاں مختلف اتھارٹیز جیسے ٹانز، صنعتی علاقے، کنٹونمنٹس، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور سول ایوی ایشن اتھارٹی الگ الگ کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تقسیم کے باوجود ذمہ داری حکومت کی ہے اور ہم شہر کے مسائل حل کریں گے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات