پاکستان سیاحت سے سالانہ 30 سے 40 ارب ڈالر کما سکتا ہے، سردار یاسر الیاس

اتوار 21 ستمبر 2025 15:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 ستمبر2025ء) وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے سیاحت، سردار یاسر الیاس نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی قدرتی خوبصورتی، تاریخی مقامات، ثقافتی ورثے اور مذہبی سیاحت کے مواقع کے باعث دنیا کے بہترین سیاحتی ممالک میں شامل ہو سکتا ہے اور سالانہ 30 سے 40 ارب ڈالر کی آمدنی حاصل کر سکتا ہے۔ اے پی پی کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان نومبر میں پہلی بار بین الاقوامی "ٹورازم روڈ ایکسپو" کی میزبانی کرے گا جس میں ملکی سیاحتی مقامات، روایتی کھانے اور ثقافتی رنگ نمایاں کیے جائیں گے۔

اس ایکسپو میں بین الاقوامی شیف بھی حصہ لیں گے۔ لندن، تاجکستان، ازبکستان اور سعودی عرب میں بھی ایسی مزید نمائشیں منعقد کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سیاحت کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دینے کو تاریخی اور بصیرت افروز فیصلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سیاحت نظر انداز ہو گئی تھی، اس لیے نیشنل ٹورازم کوآرڈینیشن بورڈ کو دوبارہ فعال کیا جا رہا ہے۔

سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے حکومت سرکاری غیر استعمال شدہ املاک کو 50 سے 60 سال کی لیز پر دے گی تاکہ جدید سیاحتی سہولیات قائم کی جا سکیں۔ ساتھ ہی ڈیجیٹل پورٹل بھی بنایا جا رہا ہے جس سے سیاحوں کو معلومات، ہوٹل بکنگ، موسم اور رہنمائی فراہم کی جائے گی۔ ایک نیا سیاحتی نعرہ "پاکستان جہاں خوبصورتی استقبال کرے، تاریخ بولے، اور مہم جوئی یادیں چھوڑے" متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ میڈیکل، مذہبی، ایڈونچر اور ایکو ٹورازم کو فروغ دیا جا سکے۔

سردار یاسر نے ماحولیاتی چیلنجز جیسے جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی تبدیلی کو سیاحت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے بڑے پیمانے پر شجرکاری مہم اور دریاؤں و جھیلوں کے اطراف تجاوزات کے خاتمے پر زور دیا۔ اسلام آباد میں ایف نائن پارک اور لیک ویو پارک میں فوڈ اسٹریٹس، تین منی پارکس اور فتح جنگ میں سفاری فارسٹ جیسے منصوبے بھی زیر غور ہیں۔

مذہبی سیاحت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سکھ یاتریوں کے لیے سہولیات بڑھائی جا رہی ہیں جبکہ گردواروں اور بدھ مت کے مقامات کو اصل حالت میں بحال کر کے متعلقہ برادریوں کے سپرد کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ 126 ممالک کے سیاح اب آن لائن ویزا حاصل کر سکتے ہیں، فیس ختم کر دی گئی ہے، اور مزید سہولیات بھی دی جا رہی ہیں۔ پاکستان کی قدرتی خوبصورتی اور مہمان نوازی غیر ملکی سیاحوں کو حیران کر دیتی ہے۔

سردار یاسر نے کہا کہ پاکستان نے کبھی اپنی سیاحت کی درست انداز میں مارکیٹنگ نہیں کی، حالانکہ وسط ایشیائی ممالک کم تنوع کے باوجود لاکھوں سیاحوں کو متوجہ کرتے ہیں۔ پاکستان کے پاس چار موسم اور مختلف جغرافیائی خطے موجود ہیں جو اسے منفرد بناتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ای کامرس، کرپٹو اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ہوٹلنگ اور سیاحت میں بھی مہارت حاصل کریں، کیونکہ یہ شعبہ روزگار اور معیشت کے لیے اہم ہے اور پاکستان کا مثبت تشخص دنیا کے سامنے لانے کا بھی ایک بہترین ذریعہ ہے۔\395