پاکستان مسلم لیگ (ن) اٹھارہویں آئینی ترمیم کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ

منگل 30 ستمبر 2025 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 ستمبر2025ء) وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے منگل کو ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اٹھارہویں آئینی ترمیم کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ترمیم کی تیاری اور منظوری میں مرکزی کردار ادا کیا تھا، اس وقت ایوان کے قائد محمد اسحاق ڈار اور پارٹی کی ٹیم نے شق بہ شق مشاورت میں بھرپور حصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ترمیم کی روح اور اس کے نفاذ کی محافظ ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ آئین کے تحت معدنیات اور کان کنی صوبائی معاملہ ہے جبکہ وفاق کا کردار صرف بیرونی تجارت، سرمایہ کاری اور معاہدوں تک محدود ہے۔ ریکو ڈک کیس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عدالت کے مداخلت کرنے پر آٹھ ارب ڈالر کا جرمانہ ہوا لیکن بعد میں وفاقی حکومت نے معاملہ ازسرنو طے کیا۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق وفاقی تعاون سے سرمایہ کاری ہوئی مگر بڑا حصہ بلوچستان کو دیا گیا، جسے صوبائی اسمبلی اور پارلیمنٹ دونوں نے منظور کیا جبکہ سپریم کورٹ نے بھی صدارتی ریفرنس کے ذریعے اس کی توثیق کی۔انہوں نے کہا کہ نئے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کی تیاری جاری ہے، آئین کے آرٹیکل 160 کے تحت اتفاق رائے سے فیصلہ کرنا ضروری ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر صوبوں کی نامزدگیاں مکمل کر لی گئی ہیں اور اجلاس جلد طلب کیا جائے گا جو صرف بین الاقوامی مصروفیات بشمول اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے باعث مؤخر ہوا۔

اعظم نذیر تارڑ نے نو منتخب سینیٹر رانا ثناء اللہ کو ایوان بالا میں خوش آمدید کہا اور ان کی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کا تجربہ اور سیاسی بصیرت ایوان کی کارروائی کو مزید مؤثر بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن اراکین بھی نیک خواہشات کا اظہار کرتے تو یہ ایک جمہوری روایت کو مزید مضبوط کرتا۔سعودی عرب کے ساتھ حالیہ معاہدے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اور عوام کو فخر ہے کہ پاکستان کو ’’حرمین شریفین کے محافظین‘‘ میں شمار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا عالمی وقار بلند ہوا ہے، وزیراعظم کو مختلف خطوں اور اسلامی ممالک سے دعوت نامے موصول ہو رہے ہیں۔فلسطین کے معاملے پر وزیر قانون نے کہا کہ پاکستان مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی وابستگی پر قائم ہے۔ انہوں نے سعودی عرب، خلیجی ممالک، مصر، ترکیہ، انڈونیشیا اور ملائیشیا کی جانب سے امن کوششوں کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ فلسطینی قیادت نے بھی اس فریم ورک کی حمایت کی ہے جو امن کی امید دلاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے مؤقف اور اسلامی ممالک کے مشترکہ موقف نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں کی مذمت کر کے پاکستان کے سفارتی قد کاٹھ کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ارکان پارلیمنٹ پر زور دیا کہ پاکستان کے وقار میں اضافے والے اقدامات کو سراہیں نہ کہ صرف تنقید پر توجہ دیں۔دریں اثنا اجلاس کی صدارت کرنے والی سینیٹر شیری رحمٰن نے تجویز دی کہ وزیراعظم کو سینیٹ اجلاس میں آ کر ارکان کو حالیہ پیش رفت پر بریفنگ دینی چاہیے۔