Live Updates

مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں، عاصم افتخار احمد

منگل 7 اکتوبر 2025 12:07

مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں،   عاصم ..
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہائیوں پرانے مسئلے کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمدنے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں عام مباحثے کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن اور تعمیری تعلقات چاہتا ہے لیکن امن ناانصافی، جبر اور حقوق کی پامالی کی بنیاد پر قائم نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے اور 5 اگست 2019 کے بعد کئے گئے تمام یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو فوراً واپس لے۔

(جاری ہے)

پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ نوآبادیاتی نظام کے خاتمے سے متعلق تاریخی اعلامیہ اس اصول پر قائم ہے کہ تمام اقوام کو آزادی، خودمختاری اور خود ارادیت کا ناقابلِ تنسیخ حق حاصل ہے لیکن افسوس کے ساتھ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر اور فلسطین کے عوام آج بھی اس بنیادی حق سے محروم ہیں۔

پاکستانی مندوب نے فلسطین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی المیہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی نظام کی ساکھ کو انتہائی متاثر کر رہا ہے۔انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں گزشتہ 2 سال کے دوران ہونے والی بڑے پیمانے پر تباہی اور اموات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی کئی نسلوں سے قبضے، بے دخلی، ناکہ بندی اور تشدد کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے لئے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنا اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ انہوں نے کہا کہ قبضہ ختم ہونا چاہیے کیونکہ یہ خطے میں عدم استحکام کی جڑ ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں عرب اور او آئی سی کے رہنماؤں کے ساتھ حالیہ مشاورت اور منصوبہ بندی کا اعلان اہم پیش رفت ہے جس کا وسیع پیمانے پر اعتراف کیا گیا ہے۔

انہوں نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے دیرینہ حل طلب مسائل میں سے ایک ہے اور اس کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں واضح ہدایات دیتی ہیں کہ ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ رائے شماری کے ذریعے کیا جائے گا۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں سے روگردانی کر رہا ہے اور اس نے کشمیری عوام پر ظلم و جبر کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ مسلط کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا عسکری زون بن چکا ہے جہاں 9 لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، تشدد، اجتماعی سزائیں اور غیرقانونی گرفتاریاں روز کا معمول بن چکی ہیں جبکہ 2019 سے پوری کشمیری قیادت کو قید کر دیا گیا ہے جن میں سے متعدد رہنما جیلوں ہی میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

اس جبر کے باوجود کشمیری عوام بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور آزادی کے لیے اپنی جرأت مندانہ جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا منصوبہ شروع کیا جس کے تحت لاکھوں غیر کشمیریوں کو غیرقانونی ڈومیسائل جاری کیے گئے، کشمیریوں سے زمینیں ضبط کی جا رہی ہیں اور ریاست کی مسلم اکثریتی شناخت کو ختم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے اس عمل کو انتہا پسند ہندوتوا نظریے کا حصہ قرار دیا، جو اقلیتوں کے خلاف مذہبی تعصب و استحصال کو فروغ دیتا ہے۔
Live غزہ امن معاہدہ سے متعلق تازہ ترین معلومات