تیسرے سہ فریقی سپیکرز اجلاس کے اختتامی سیشن میں اسلام آباد ڈیکلریشن کے نام سے مشترکہ اعلامیہ کی منظوری

پیر 13 اکتوبر 2025 20:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2025ء) اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی میزبانی میں منعقدہ تیسرے سہ فریقی سپیکرز اجلاس کے اختتامی سیشن میں اسلام آباد ڈیکلریشن کے نام سے مشترکہ اعلامیہ کی منظوری دی گئی۔ پاکستان کی قومی اسمبلی، جمہوریہ آذربائیجان کی ملی مجلس اور جمہوریہ ترکیہ کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے سپیکرز نے اعلامیہ پر دستخط کئے۔

مشرکہ اعلامیہ میں تینوں ممالک کے عوام کے درمیان موجود مشترکہ تاریخی، ثقافتی اقدار پر مبنی رشتوں کا اعتراف کیا گیا ۔2021 میں باکو اور 2022 میں استنبول میں منعقدہ پچھلی دو سہ فریقی اجلاسوں کے تناظر میں 13 اکتوبر 2025 کو اسلام آباد میں سہ فریقی سپیکرز اجلاس منعقد ہوا جس کا مقصد تینوں ممالک پاکستان ، آزربائیجان اور ترکیہ کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانا ہے تاکہ سیاسی، تجارتی، اقتصادی، دفاعی، امن و سلامتی، سائنس و ٹیکنالوجی، ماحولیاتی تبدیلی، ماحولیات اور ثقافت کے شعبوں میں باہمی دلچسپی کے امور پر پیشرفت کی جا سکے۔

(جاری ہے)

اعلامیہ میں اعلیٰ سطحی روابط اور مشاورت کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا تاکہ تینوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے۔مشترکہ اعلامیہ میں اقوام متحدہ، او آئی سی، ای سی او اور ڈی-8 کے فریم ورک کے تحت، نیز بین الاقوامی بین الپارلیمانی اداروں بشمول آئی پی یو، پی یو آئی سی، اے پی اے اور پی اے ای سی او میں تعاون کو مزید فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

مشترکہ اعلامیہ میں ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز ) کے نفاذ کے حوالے سے تعاون کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔اس ضمن میں باکو میں ہونے والی کوپ -29کے نتائج کی اہمیت کو اجاگر کیا گیاجو عالمی ماحولیاتی اقدامات کو مضبوط بنانے کی سمت ایک اہم سنگِ میل ہے اور ان کے بروقت اور مؤثر نفاذ کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اعلامیہ میں کوپ -29 میں کلائمیٹ فنانس کے لئے نئے اجتماعی این سی ایف کیو کو تاریخی کامیابی قرار دیا تاہم اس بات پر تشویش ظاہر کی گئی کہ ترقی پذیر ممالک کے لئے موافقتی فنانس کی موجودہ فراہمی اب بھی ناکافی ہے۔پیرس معاہدے کے آرٹیکل 6 کے تحت کاربن مارکیٹس کے فریم ورک کی منظوری کو سراہا گیا جس سے ایک دہائی طویل تعطل کا خاتمہ ہوا۔ اعلامیہ میں اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ پاکستان ترکیہ اور آزر بائیجان مختلف خطرات اور چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں جن میں دہشت گرد تنظیموں کا بطور پراکسی استعمال، سائبر حملے، ہائبرڈ وارفیئر اور گمراہ کن مہمات شامل ہیں۔

مشترکہ اعلامیہ میں بین الاقوامی قانون کے اصولوں، ضوابط اور معاہدات کی پاسداری کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا تاکہ تعاون کو مستحکم کیا جا سکے۔تیسرے سہ فریقی سپیکرز اجلاس میں قدرتی وسائل کے پائیدار اور مشترکہ استعمال کے لئے بین الاقوامی ماحولیاتی معاہدوں کے مؤثر نفاذ پر زور دیا گیا اور ایسے اقدامات کی مذمت کی گئی جو قدرتی وسائل کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

مشترکہ اعلامیہ میں اس امر کو تسلیم کیا گیا کہ ترقی، امن، سلامتی، استحکام اور انسانی حقوق ایک دوسرے سے جڑے ہوئے اور ایک دوسرے کو تقویت دینے والے عوامل ہیں۔اعلامیہ میں اس امر کو بھی اجاگر کیا گیا کہ سہ فریقی ممالک توانائی کے تحفظ، قابلِ تجدید توانائی کے فروغ اور توانائی کی ترسیل میں تعاون بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔اجلاس میں حکومتوں کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا تاکہ مشرق-مغرب اور شمال-جنوب راہداریوں سمیت رابطے کے منصوبوں میں سہ فریقی تذویراتی تعاون کو وسعت دی جا سکے۔

مشترکہ اعلامیہ میں پارلیمانی کمیٹیوں، فرینڈشپ گروپس اور انتظامی عملے کے درمیان رابطوں کے فروغ کے لیے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عالمی امن و سلامتی کے استحکام اور بین الاقوامی تنازعات کے حل میں پارلیمانی روابط کے کردار کو فروغ دیا جائے۔ اس ضمن میں ارکانِ پارلیمنٹ اور عملے کے لیے مشترکہ تربیتی اور استعداد بڑھانے کے پروگرام باقاعدگی سے منعقد کرانے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔

خواتین اور نوجوانوں کے فیصلہ سازی کے عمل میں کردار کو مضبوط بنانے کے لئے اقدامات اور نوجوانوں کے تبادلے، فورمز اور عوامی سفارتکاری کے منصوبوں کی حمایت پر بھی زور دیا گیا۔بین الاقوامی پارلیمانی اداروں کو جامع مکالمے اور تعاون کے پلیٹ فارم کے طور پر سراہا گیا اور علاقائی و عالمی پارلیمانی فورمز پر مشترکہ مؤقف اپنانے کے لئے قریبی تعاون کی آمادگی ظاہر کی گئی۔

مشترکہ اعلامیہ میں دنیا بھر میں مسلمانوں کو درپیش اسلاموفوبیا، دائیں بازو کی انتہاپسندی، نسل پرستی اور تعصب کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر گہری تشویش ظاہر کی گئی۔مسلم اقلیتوں کے خلاف امتیاز اور مظالم کے خاتمے کے لئے علاقائی و بین الاقوامی پارلیمانی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ تیسرے سہ فریقی سپیکرز اجلاس میں فلسطین کے مسئلے پر زور دیا اور غزہ میں پائیدار اور جامع معاہدے کی تمام کوششیں شہری آبادی کے قتل عام کے خاتمے، انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی، فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی روک تھام، اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا، غزہ کی تعمیرِ نو، اور مغربی کنارے کے ساتھ اس کے الحاق کو یقینی بنایا جائے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق 4 جون 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لئے منصفانہ اور پائیدار حل کی ضرورت یقینی بنایا جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

مشترکہ اعلامیہ میں 18 اپریل 2025 کو استنبول میں قائم ’’فلسطین کی حمایت کرنے والی پارلیمانوں کے گروپ‘‘ کے تحت مزید مشترکہ اقدامات پر تعاون کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔ سہ فریقی اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں اس امر پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کے تنازعے کا پرامن حل اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہی جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کی ضمانت دے سکتا ہے۔

اعلامیہ میں خبردار کیا گیا کہ جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت میں کسی بھی تبدیلی کی کوششیں خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔اعلامیہ میں ترک جمہوریہ شمالی قبرص کی قانون ساز اسمبلی کے ساتھ بین الپارلیمانی مکالمے اور تعاون کو جاری رکھنے اور مزید فروغ دینے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔اعلامیہ میں آذربائیجان کے جنگ سے متاثرہ علاقوں میں بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد کے باعث درپیش سنگین خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور آزاد کرائے گئے علاقوں کی بحالی، انسانی بنیادوں پر بارودی سرنگوں کی صفائی اور بے گھر افراد کی باعزت واپسی کے لئے آذربائیجان کی کوششوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔

اعلامیہ میں آئندہ سہ فریقی اجلاس 2026 میں آذربائیجان میں باہمی طور پر طے شدہ تاریخوں پر منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔آخر میں آذربائیجان کی ملی مجلس اور ترکیہ کی گرینڈ قومی اسمبلی کے سپیکرز نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور ان کی ٹیم کی گرمجوشی اور پرتپاک میزبانی پر دلی شکریہ ادا کیا ۔