کراچی ، مختلف علاقوں میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں خاتون سمیت2افراد جاں بحق، 10افراد زخمی پولیس کا 6افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ ،مفتی یار عثمان اور ان کے ساتھی محمد رفیق کو کراچی میں سپرد خاک کر دیا گیا،نماز جنازہ سے قبل یونیورسٹی روڈ اور گلستان جوہر میں مشتعل افراد کی ہنگامہ آرائی ،کاروبار زندگی معطل

اتوار 19 جنوری 2014 06:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جنوری۔2014ء)کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں خاتون سمیت2افراد جاں بحق ہوگئے ،لیاری میں دستی بموں اور اعوان دھماکوں سے 10افراد زخمی ہوگئے ،علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا ،پولیس نے6افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاقت آباد سی ون ایریا میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک خاتون کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ موقع پر جاں بحق ہوگئی۔

پولیس کے مطابق مقتولہ اپنی بچی کو اسکول سے گھر واپس لارہی تھی۔ پولیس نے۔مقتولہ کی لاش کو اسپتال منتقل کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔جب کہ لیاری کلاکوٹ سے ایک شخص کی چھ روز پرانی لاش ملی ہے۔پولیس کے مطابق مقتول کو تشدد کے بعد گولی مار کر قتل کیا گیا ہے مقتول کی فوری طور پر شناخت ممکن نہیں ہوسکی ہے ۔

(جاری ہے)

پولیس نے لاش کو سول اسپتال منتقل کر دیا ہے ۔

دوسری جانب لیاری کے مختلف علاقوں میں 2 گروپوں میں فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ہفتہ کی صبح لیاری کے مختلف علاقوں میں شدید فائرنگ اور دونوں جانب سے ایوان بموں کے استعمال کے نتیجے میں اب تک 9 افراد زخمی گئے ہیں، تصادم کا یہ سلسلہ موسٰی لین اور چاکیواہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں جاری رہا جس کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔پولیس ذرائع کے مطابق نامعلوم افراد نے بغدادی تھانے پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوگئے۔

جنہیں طبی امداد کے لئے قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔دوسری جانب پولیس نے تھانے پر حملہ کرنے والے 6 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔پولیس زرائع کے مطابق لیاری میں دستی بم حملوں اور فائرنگ سے خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ علاقے میں کاروبار اور دکانیں بند ہیں جبکہ علاقے میں کشیدگی برقرار ہے اور مکین گھروں میں محصور ہوکر رہے گئے ہیں۔

ادھرجمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق ) سندھ کے سیکرٹری جنرل مفتی یار عثمان اور ان کے ساتھی محمد رفیق کو کراچی میں سپرد خاک کر دیا گیا ،نماز جنازہ سے قبل یونیورسٹی روڈ اور گلستان جوہر میں مشتعل افراد کی ہنگامہ آرائی ،کاروبار زندگی معطل ہوگیا ۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 15میں واقع مدرسہ دارالخیر میں جمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق) سندھ کے سیکرٹری جنرل مفتی یار عثمان خان اور ان کے ڈرائیور محمد رفیق کی نماز جنازہ ادا کی گئی ۔

نماز جنازہ مفتی یار عثمان خان کے والد مولانا مفتی اسفند یار خان نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے رہنما مولانا سمیع الحق، جماعت اسلامی کے رہنما اسداللہ بھٹو، مولانا عبدالکریم عابد، مولانا اورنگزیب فاروقی، جماعتہ الدعوة کراچی کے امیر مزمل اقبال ہاشمی، مدارس کے طلبہ، مذہبی رہنماوں سمیت دیگر سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

نماز جنازہ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ کراچی کے حالات پر جلد از جلد قابو نہ پایا گیا تو معاملات مزید بگڑیں گے۔ فرقہ واریت کے نام پر ایک دوسرے کو قتل کیا جارہا ہے۔ مفتی عثمان کے والد مفتی اسفندر یارخان نے کہا کہ حکومت بے بس ہے، شہر میں آپریشن جاری ہے اس کے باجود پولیس اہلکاراورشہری محفوظ نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ مفتی یار عثمان پر نامعلوم افراد نے اس وقت فائرنگ کی جب وہ گاڑی میں شارع فیصل پر عوامی مرکز کے سامنے سے گز ررہے تھے فائرنگ کے واقعہ میں ان کے ڈرائیور محمد رفیق بھی جاں بحق ہوگئے تھے ۔مفتی یار عثمان کے قتل کی اطلاع کے بعد کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں مشتعل افرد نے ہنگامہ آرائی کی جس کا سلسلہ ہفتہ کی صبح ان کی نمازہ جنازہ سے قبل بھی جاری رہا ۔

ہفتہ کویونیورسٹی روڈ پر سفاری پارک کے قریب مشتعل افراد نے ہنگامہ آراہی، گاڑیوں پر پتھراو اور ٹائر جلاکر سڑک کو بلاک کردی۔ پولیس کے مطابق سفاری پارک کے قریب نامعلوم افراد کی ہوائی فائرنگ سے دکانیں اور کاروبار بھی بند ہوگیا۔ واقعہ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ دوسری جانب سے سہراب گوٹھ پر بھی مشتعل افراد نے ہنگامہ آرائی کرکے سڑک کو ٹریفک کے بلاک کردی۔

دوسری جانب پولیس ذرائع کے مطابق جمعہ کی شب پولیس نے جائے وقوع سے نائن ایم ایم پستول کے 16 خول برآمد ہوئے پولیس کے مطابق مفتی عثمان یار خان کو سر ، سینے کہنی کندھے اور بازو سمیت اوپری حصے میں 7 گولیاں لگیں، جبکہ محمد رفیق کو 3 اور محمد علی کو دو گولیاں لگیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق کہ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل نہیں کی جاسکی کیونکہ عوامی مرکز اور شاہراہ فیصل پر لگے کیمرے فنی خرابی کے باعث کام نہیں کر رہے تھے جبکہ کچھ حاصل ہونے والی فوٹیج پرنٹ صاف نہ ہونے کے باعث واضح نہیں ہے پولیس واقعہ کی ہر پہلو سے تفتیش کررہی ہے۔