فیس بک اور اہل علم آمنے سامنے،پرنسٹن یونیورسٹی کے محقیقین سے معلوم ہوا ہے کہ فیس بک ایک وبائی مرض کی طرح ہے جو ختم ہو جائیگی،پرنسٹن یونیورسٹی محقیقین

اتوار 26 جنوری 2014 08:38

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جنوری۔2013ء)فیس بک کے خاتمے کے بارے میں اکادمیہ کی جانب سے تحقیق پہلی بار سامنے نہیں آئی ہے مگر فیس بک نے کھل کر جواب پہلی بار دیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق دسمبر میں ہمیں یونیورسٹی کالج لندن کے بشریاتی علوم کے محققین کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ فیس بک ’نوجوانوں کے لیے مردہ ہو چکی ہے۔ان کی تحقیق کے نتائج پر کئی سوالیہ نشان لگے ہوئے تھے مگر اس ہفتے ہمیں پرنسٹن یونیورسٹی کے محقیقین سے معلوم ہوا ہے کہ فیس بک ایک وبائی مرض کی طرح ہے جو ختم ہو جائیگی اور 2017 تک اس کے اسی فیصد صارف اسے چھوڑ چکے ہوں گے۔

یہ پہلے والی تحقیق کے نتائج سے زیادہ مشکوک بات ہے یعنی سوچیں کہ اس تحقیق کے لیے وبائی امراض کا ماڈل استعمال کیا گیا ہے اور اسے ہوا بازی کے انجینئرز کے ذریعے مکمل کیا گیا۔

(جاری ہے)

فیس بک نے یونیورسٹی کی استعمال کردہ تکنیک کو استعمال کر کے یونیورسٹی کی حالت کو بیان کیا جس کا نتیجہ یہ تھا کہ ’یونیورسٹی حالیہ سالوں میں گوگل کی سرچ میں کم ہوتی جا رہی ہے (یعنی اس کے بارے میں بہت کم لوگ سرچ کرتے ہیں) جس کی بنیاد پر یہ نتیجہ نکالا کہ 2018 میں اس میں داخلہ لینے والے موجودہ تعداد کا نصف ہوں گے اور 2021 میں اس میں داخلہ لینے والا کوئی طالب علم نہیں ہو گا۔

تاہم اس نئی خبر کی وجہ سے ایک بار پھر دنیا بھر میں شہ سرخیاں لگیں بے شک اس کے لکھنے والوں نے اس تحقیق کے طریقہ کارکے بارے میں بھی نکات اٹھائے۔اس بار جو مختلف تھا وہ فیس بک کا ردِ عمل تھا کیونکہ اس سے قبل فیس بک کی تعلقاتِ عامہ کے شعبے نے اس طرح کی خبروں کو بے کار کہہ کر رد کر دیا تھا مگر عوام کے سامنے کوئی ردِ عمل نہیں دکھایا تھا۔اس بار انہوں نے ایک نیا طریقہ استعمال کیا اور وہ مزاح کے ذریعے اس خبر کو دبانے کا اور ترکی بہ ترکی جواب دینے کا طریقہ۔

فیس بک کے لیے کام کرنے والے ڈیٹا سائنس دان مائک ڈیویلن نے فیس بک پر اس کہانی کے حوالے سے ایک طنزیہ تحریر لکھی جس میں پرنسٹن یونیورسٹی کے طریقہ کار پر طنز کی گئی تھی۔انہوں نے یونیورسٹی کی استعمال کردہ تکنیک کو استعمال کر کے یونیورسٹی کی حالت کو بیان کیا جس کا نتیجہ یہ تھا کہ ’یونیورسٹی حالیہ سالوں میں گوگل کی سرچ میں کم ہوتی جا رہی ہے (یعنی اس کے بارے میں بہت کم لوگ سرچ کرتے ہیں) جس کی بنیاد پر یہ نتیجہ نکلا کہ 2018 میں اس میں داخلہ لینے والے موجودہ تعداد کا نصف ہوں گے اور 2021 میں اس میں داخلہ لینے والا کوئی طالب علم نہیں ہو گا۔

اب کون جانتا ہے کہ فیس بک ایک غیر یقینی مستقبل کا سامنا کرنے جا رہی ہے یا نہیں مگر محقیقن اور اہل علم جس نے اس کے مستقبل کے خاتمے کی پیش خبری دی تھی کو فیس بک نے نوٹس دے دیا ہے کیونکہ فیس بک کے پاس بہت اچھے سائنس دان ہیں جو آپ کی تحقیق کہ نہ صرف پرخچے اڑا سکتے ہیں بلکہ جوابی حملہ بھی کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :