سکیورٹی خدشات ، شیعہ زائرین کو صوبہ بلوچستان سے ایران لے جانے والی بس سروس معطل ، سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہونے تک عارضی طور پر اس ہائی وے پر بسوں کی آمدو رفت معطل کر دی ہے،بلوچستان حکومت، زائرین کو دالبندین سے ایک سی ون تھرٹی طیارے پر کوئٹہ لایا گیا

اتوار 26 جنوری 2014 08:32

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جنوری۔2013ء )پاکستانی حکام کے مطابق شیعہ زائرین کو صوبہ بلوچستان سے ایران لے جانے والی بسوں کو سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر معطل کر دیا گیا ہے۔منگل کو ایران سے آنے والے زائرین کی بس پر مستونگ کے علاقے میں بم حملے میں 25 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک اور زخمی افراد کا تعلق ہزار ہ قوم سے تھا۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کو 700 کلومیٹر لمبی ہائی وے ایران سے جوڑتی ہے جہاں شیعہ برادی کی کئی زیاارت موجود ہیں۔ان زیارتوں کے لیے ایران جانے والے زائرین پر درجنوں خودکش اور سڑک کے کنارے نصب بموں سے حملے ہو چکے ہیں جن کی ذمہ داری انتہا پسند سنی گروہوں نے قبول کی ہے۔صوبائی حکومت کے ایک سینیئر اہلکار نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’ہم نے سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہونے تک عارضی طور پر اس ہائی وے پر بسوں کی آمدو رفت معطل کر دی ہے۔

(جاری ہے)

‘ بس سروس کی معطلی کے بعد ایرانی سرحد پر پھنس جانے والے درجنوں زائرین کو طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ سرکاری ریڈیوکے مطابق ان افراد کو 150 زائرین کو دالبندین سے ایک سی ون تھرٹی طیارے پر کوئٹہ لایا گیا۔ڈپٹی کمشنر چاغی سیف اللہ کھیتران نے بتایا کہ سات کوچز پر سوار 300 زائرین ایران سے تقتان پہنچے تھے اور ان میں سے 150 کو کوئٹہ پہنچا دیا گیا ہے۔

ادھر پ صوبہ بلوچستان میں شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی اداروں کی کارروائی جاری ہے جس میں اب تک متعدد افراد کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات ہیں۔فرنٹیئر کور بلوچستان کے ایک ترجمان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک اس آپریشن میں 20 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ترجمان نے بتایا ہے کہ کارروائی مستونگ کے علاقے کانک اور درین گڑھ میں کی جا رہی ہے۔کارروائی میں اطلاعات کے مطابق نیم فوجی فرنٹیئر کور کے علاوہ انسداد دہشت گردی فورس اور لیویز اہل کار بھی حصہ لے رہے ہیں۔انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سنہ 2013 میں 400 سے زیادہ شیعہ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں شیعہ ہزاراہ برادی کے افراد بھی شامل ہیں۔