عراق، گولہ باری اور بم دھماکو ں میں کم از کم 19افراد ہلا ک،درجنوں زخمی

اتوار 26 جنوری 2014 08:40

بعقوبہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جنوری۔2013ء) عراق بھر میں گولہ باری اور بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 19افراد ہلا ک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ملک بھر میں تشدد میں اضافے کی یہ تازہ ترین کڑی ہے۔بغداد کے مغربی صوبہ انبار میں خون خرابہ کے ساتھ ساتھ سیکورٹی فورسز اور حکومت مخالف فورسز کے درمیان خونی تنازعہ کے نتیجے میں رواں ماہ اب تک تقریباً800افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور یہ تشدد اس وقت سامنے آرہا ہے جب اپریل میں انتخابات نزدیک آرہے ہیں۔

سیکورٹی اور ہسپتال حکام نے بتایا کہ بعقوبہ کے شمال میں واقع شیعہ گاؤں جیزان ،جہاں شیعہ اور سنی دونوں کی ملی جلی آبادی مقیم ہے،میں مارٹر گولے داغے گئے جس میں چھ افراد ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوگئے،ہلاک شدگان میں ایک جواں سالہ لڑکا اور دوخواتین شامل ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ جنوبی فلوجہ کے قریبی علاقے نزال میں بمباری کے نتیجے میں ایک بچے سمیت آٹھ افرا د ہلاک اور سات زخمی ہوگئے۔

بمباری کے بعد لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ۔ مقامی لوگوں نے گولہ باری کی ذمہ فوج پر عائد کی ہے۔ بعقوبہ دیالہ صوبہ کا دارالحکومت ہے جو کہ عراق کے ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جو عدم استحکام کا شکارہیں اور معمول کی بنیاد پر پرتشدد حملوں کی زد میں رہتاہے۔ادھر بغد اد کے نواح میں دو سنی اکثریتی علاقوں میں کار بم دھماکوں میں ایک شخص ہلا ک اور مزید درجنوں زخمی ہو گئے جبکہ چار افراد شمالی شہر موصل میں تین مختلف حملوں میں ہلا ک ہو گئے ۔

شمال میں شدت پسندوں نے ایک پل کو بھی دھماکے سے اڑا دیا جو کرکوک اور خودمختار کردستان علاقے کو آپس میں ملاتا ہے۔دھماکے میں پل مکمل تباہ جبکہ پانچ افراد زخمی ہو گئے جب ان کی کار دھماکے کے فوری بعد الٹ گئی ۔عراق تشدد میں گھرا ہوا ہے رواں ماہ اب تک 800کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں،یہ تعداد جنوری2013ء کے مقابلے میں تین گنا زائد ہے۔امریکی صدر باراک اوبامہ سمیت غیر ملکی رہنما اور سفارتکار بغداد پر زوردے چکے ہیں کہ وہ سنی اقلیت کے ساتھ سیاسی مفاہمت کرے تاکہ وہ شدت پسندی کی حمایت ترک کریں،تاہم 30اپریل کو ہونے والے انتخابات کے باعث وزیراعظم نوری المالکی نے سخت گیر مؤقف اپنا رکھا ہے ۔

متعلقہ عنوان :