اسرائیل 3 سال میں فلسطینی علاقے خالی کرسکتا ہے،محمود عباس

بدھ 29 جنوری 2014 08:03

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29جنوری۔2014ء)فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں قیام امن کا کوئی بھی حتمی معاہدہ طے پانے کے بعد تین سال میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو خالی کرسکتا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی صدر نے یہ بات منگل کو ایک انٹرویو میں کہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ''جولوگ دس سے پندرہ سال کے درمیان انخلاء کی تجویز پیش کررہے ہیں،وہ دراصل انخلاء چاہتے ہی نہیں ہیں''۔

ان کا یہ انٹرویو تل ابیب میں انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل سکیورٹی اسٹڈیز کے زیراہتمام سالانہ کانفرنس کے دوران سکرین پر دکھایا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ''ہم فلسطینی علاقوں سے انخلاء کے لیے اسرائیل کو ایک مناسب وقت دینے کو تیار ہیں لیکن یہ وقت تین سال سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

اسرائیل بتدریج اس عرصے میں انخلاء کرسکتا ہے''۔صدر محمود عباس نے اپنے انٹرویو میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ'' ہمیں اسرائیلی انخلاء کے بعد یا اس کے دوران کسی تیسرے فریق کی موجودگی سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا تاکہ ہمیں اور اسرائیلیوں کو یہ یقین دہانی کرائی جاسکے کہ انخلاء کا عمل مکمل کیا جائے گا''۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ہمارے خیال میں نیٹو کو اس مشن کی ذمے داری سونپی جاسکتی ہے اور وہ ایک مناسب فریق ہے لیکن فلسطینی سرحدوں کا کنٹرول فلسطینی فورسز کے پاس ہی ہونا چاہیے اور اسرائیلی فوج تعینات نہیں ہونی چاہیے''۔انھوں نے فلسطینیوں کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ تنازعے کا دو ریاستی حل 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہونا چاہیے اور فلسطینی ریاست کا دارالحکومت مقبوضہ مشرقی القدس ہوگا۔

محمود عباس کا کہنا تھا کہ تنازعے کے حل سے اسرائیل کو دنیا کے ستاون مسلم ممالک تسلیم کر لیں گے اور مجھے امید ہے کہ اسرائیلی عوام بھی اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں گے کیونکہ اس کے بعد تو موریتانیہ سیانڈونیشنا تک اسرائیل کے ساتھ امن بہا چلا آئے گا جبکہ اس وقت تو امن ایک جزیرے ہی میں بند ہے۔

متعلقہ عنوان :