سویڈن اور جرمنی کے رہنماوٴں کی یورپی یونین کے نئے صدر کے انتخاب میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی شکست کے بعد ان کی حوصلہ افزائی،قریبی سیاسی یونین‘ سب کے لیے نہیں ہے،سویڈن وزیراعظم،برطانوی خدشات‘ کا ازالہ کرنے کو تیار ہوں، انجیلا مرکل

اتوار 29 جون 2014 08:43

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جون۔2014ء)سویڈن اور جرمنی کے رہنماوٴں نے یورپی یونین کے نئے صدر کے انتخاب میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی شکست کے بعد ان کی حوصلہ افزائی کی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ینکر کا نام سویڈن نے تجویز کیا تھا اور انھیں یورپی یونین کے ممالک میں ’قریبی سیاسی اتحاد‘ کا حامی بتایا جاتا ہے۔ سویڈن کے وزیراعظم فریڈرک رینفیلٹ نے کہا کہ ’قریبی سیاسی یونین‘ سب کے لیے نہیں ہے۔

جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے بھی اس بارے میں بات کی اورکہا کہ وہ ’برطانوی خدشات‘ کا ازالہ کرنے کو تیار ہیں۔برطانیہ کی لیبر پارٹی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے لیے جمعے کا نتیجہ ’ذلیل کرنے والا تھا لیکن ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ یہ ان کا ’آخری موقف‘ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ وہ یورپی یونین میں اصلاحات لانے کی اپنی جنگ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور برسلز سے اقتدار واپس لے کر رہیں گے۔

اور اس کے بارے میں وہ برطانیہ میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد برطانیہ میں یورپی یونین میں شامل ہونے کے ریفرینڈم سے قبل کچھ کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ووٹنگ کے بارے میں انھوں نے کہا: ’یہ یورپ کے لیے ایک خراب دن تھا۔ اس سے قومی حکومتوں کی حیثیتوں میں کمی آنے کا خطرہ ہے اس سے قومی پارلیمان کے اقتدار کو خطرہ لاحق ہے اور اس سے یورپی پارلیمان کو نئی قوت ملتی ہے۔

دوسری جانب سویڈن کے وزیراعظم فریڈرک رینفیلٹ نے ووٹنگ کے بعد یورپی یونین کے رہنماوٴں کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک دستاویز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام رکن ممالک کے لیے قابل عمل نہیں ہےْ نھوں نے کہا: ’آپ اس میں دیھکیں کہ ہم نے اپنے نتائج میں کیا لکھا ہے۔جرمنی ینکر کی صدارت کی حمایت کی ہے لیکن ووٹنگ کے بعد چانسلر میرکل نے کہا صدر کے انتخاب کے بارے میں جائزہ لیا جائے گا اور یہ کہ یورپی یونین کیسا ہونا چاہیے اس کے بارے میں وہ برطانیہ کے خیال سے اتفاق رکھتی ہیں۔

دریں اثنا لیبر رہنما ایڈ ملبینڈ نے کہا ہے ڈیوڈ کیمرون کی وکالت ’خراب‘ ہو چکی ہے اور جمعے کے واقعات یہ بتاتے ہیں کہ وزیر اعظم ’یورپ میں ہمارے مفادات کی نمائندگی نہیں کر سکے۔سابق برطانوی وزیر خارجہ سر میلکن ریف کائنڈ نے کہا کہ یورپی ممالک برطانیہ کو چھوڑنا نہیں چاہیں گے اس لیے ’کامیاب بات چیت کی بنیاد اس بات پر ہوگی کہ ڈیوڈ کیمرون ایسی تجاویز پیش کریں جو برطانیہ کے حق میں ہو اور جو یورپی یونین میں شامل دوسرے ممالک کی بنادی طور پر نقصان نہی پہنچاتی ہوں۔

متعلقہ عنوان :