پالیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات میں ایوان بالا اور زیریں آمنے سامنے آگئے ، چیئرمین سینٹ کمیٹی کے تیا ر نوٹیفیکیشن کی راہ میں رکاوٹ بن گئے، چیئرمین سینٹ نے مشاورت کے لئے سینٹ میں پارلیمانی لیڈر ز کا اجلاس پیر کو طلب کر لیا

ہفتہ 5 جولائی 2014 07:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جولائی۔2014ء)پالیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات میں ایوان بالا اور زیریں آمنے سامنے آگئے ، چیئرمین سینٹ کمیٹی کے تیا ر نوٹیفیکیشن کی راہ میں رکاوٹ بن گئے کیہں بھی قرار دادد میں ذکر نہیں کہ کہاں سے کتنے ممبر ہونگے ، چیئرمین سینٹ نے سپیکر کو پیغام دیا ہے کہ ان سے مشاورت کے بغیر نوٹیفیکیشن جاری نہ کیا جائے ، چیئرمین سینٹ نے مشاورت کے لئے سینٹ میں پارلیمانی لیڈر ز کا اجلاس پیر کو طلب کر لیا ہے جس میں کمیٹی کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی ۔

زرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کا نوٹیفیکیشن ٹیکنیکل مسائل کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو گیا ہے کمیْتی کا نوٹیفیکیشن بدھ کو کیا جانا تھا تاہم چیئرمین سینٹ نے سپیکر کو پیغام بھیجا کہ کمیٹی کا نوٹیفیکیشن ان سے مشاورت کے بغیر نہ کیا جائے ۔

(جاری ہے)

زرائع کے مطابق کمیٹی کی تشکیل کے لئے دونوں ایوانوں سے منظور کرائی گئی قرارداد میں کہیں بھی زکر نہیں کیا گیا کہ اس کمیٹی میں دونوں ایوانوں سے کس تناسب سے نمائندگی ہو ، قرارداد میں صرف سیاسی جماعتوں کا زکر کیا گیا ہے ۔

زرائع کے مطابق تمام جماعتوں نے کمیٹی کے ممبران کے لئے اپنے اپنے نام دے دیے ہیں ،

جن میں مسلم لیگ (ن) نے اسحاق ڈار ، انوشہ رحمن ،زائد حامد ، طارق فضل چوہدری ، جنرل(ر) قادر بلوچ، عبدالحکیم بلوچ، مرتضی جاوید عباسی ،پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضاربانی ، اعتزاز احسن ، نوید قمر اور شازیہ مری ، پاکستان تحریک انصاف کے شیری مزاری ، عارف علوی اور شفقت محمود ، ایم کیو ایم کے فاروق ستار ، اقبال قادری اور کرنل (ر) طاہر مشہدی ، جے یو آئی (ف) کے نیما کشور اور طلحہ محمود ، جماعت اسلامی کے طارق اللہ ، مسلم لیگ(ق) کے طارق بشیر چیمہ ، شیخ رشید ، افتاب خان شیر پاؤ، غازی گلاب، شیخ رشید ، سردار کمال خان بنگلزئی ،سید عیسی نور ،حاجی عدیل ، افتخار الدین میر و دٰگر شامل ہیں ،کمیٹی میں ممبران کے نام مکمل ہو چکے ہیں تاہم اب دونوں ایوانوں میں تعداد اور الگ الگ ناموں کا مسئلہ ہے کہ دونوں ایوان سے مشترکہ نام دیے جائیں یا علیحدہ علیحدہ نام دئے جائیں ۔

چیئرمین سینٹ نے اس حوالے سے مشاورت کے لئے پارلیمانی لیڈروں اور قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کا اجلاس پیر کو طلب کر لیا ہے جس میں مشاورت کے بعد ممبران کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔