سعودی عرب نے عرا قی سرحد پر 30 ہزار فوجی تعینات کر دیے ،سرحد پر موجود عراقی فوجیوں کے چلے جانے کے بعد سرحد غیر محفوظ ہو گئی تھی جسکے باعث فو ج تعینات کی‘سعودی حکام ، سرحدی فوج معمول کے مطابق کام کر رہی ہے‘ سرحد خالی ہو نے کا دعوی درست نہیں، عراقی وزارت داخلہ

ہفتہ 5 جولائی 2014 07:41

ریا ض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جولائی۔2014ء)سعودی عرب نے عراق کے ساتھ اپنی 800 کلومیٹر طویل سرحد پر 30 ہزار فوجی تعینات کر دیے ہیں۔ ٹی وی چینل العربیہ کے مطابق اس تعیناتی کی وجہ یہ ہے کہ اس سرحد پر موجود عراقی فوجیوں کے چلے جانے کے بعد یہ سرحد غیر محفوظ ہو گئی تھی۔تاہم دوسری جانب عراق کے فوجی حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ سرحد پر تعینات فوجی اپنی چوکیاں چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

عراق کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان کی سرحدی فوج معمول کے مطابق کام کر رہی ہے۔سعودی فوج کی تعیناتی سے پہلے شاہی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ شاہ عبداللہ نے حکم دیا ہے کہ کسی بھی ’ممکنہ خطرے‘ سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔

(جاری ہے)

یہ بیان سعودی عرب کی قومی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کے بعد جاری کیا گیا تھا جس میں عراق میں بدلتی ہوئی صورتِ حال اور داعش کی جانب سے خلافت قائم کرنے کے اعلان پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’شاہ عبداللہ نے سعودی عرب کی دہشت گرد تنظیموں اور دوسرے عناصر کی جانب سے سکیورٹی کو لاحق کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیشِ نظر حکم دیا ہے کہ مملکت کے اثاثوں، اس کے استحکام اور سعودی عوام کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔‘دوسری جانب خطے کے ایک برق رفتار دورے کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری پیرس پہنچ گئے ہیں۔

پیرس میں ہی انھوں نے سعودی عرب، اردن اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی جس میں شدت پسندوں کی جانب سے عراق کی سالمیت کو درپیش خطرے پر بات چیت کی گئی۔امریکی سفیر کے ہاں ہونے والے اس ملاقات سے پہلے میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیرِخارجہ کا کہنا تھا کہ ’صاف ظاہر ہے (ان مذاکرات کا) بڑا موضوع عراق ہی ہے، کیونکہ داعش کے اقدامات سے یہاں پر آئے ہوئے ہر ملک کو فکرمندی ہے۔ اس کے علاوہ شام کے بحران پر بھی بات ہوگی اور وہاں بھی داعش ہی ملوث ہے۔