اسرائیل کا مشرقی غزہ کے رہائشیوں کو علاقے سے نکلنے کا حکم، اسرا ئیلی فو ج کا غزہ میں حماس کے سینئر رہنما کے گھر پر فضا ئی حملہ چھ فلسطینی شہید،فلسطینی شہداء کی مجموعی تعداد 215 سے تجا وز کر گئی ،حماس نے جنگ کا انتخاب کیا اسے اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی‘ اسرا ئیلی وزیر اعظم

جمعرات 17 جولائی 2014 07:19

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جولائی۔2014ء)اسرائیل نے مشرقی اور شمالی غزہ میں بسنے والوں ہزاروں فلسطینیوں کو اپنے گھر چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے بھی جاری ہیں ۔ تا زی حملو ں میں مزیدچھ فلسطینی شہید ہو گئے جس کے بعد ایک ہفتے سے زائد جا ری اسرائیلی دہشتگر دی میں اب تک 215سے زا ئد فلسطینی شہیداور سینکڑ و ں زخمی ہو چکے ہیں غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے ریکارڈ کردہ ٹیلی فون پیغامات کے ذریعے غزہ میں رہنے والے تقریباً ایک لاکھ فلسطینیوں کو مقامی وقت کے مطابق بدھ کی صبح آٹھ بجے سے پہلے پہلے اپنا گھر بار چھوڑ کر علاقے سے نکلنے کا حکم دیا ۔

مصر کی طرف سے طرفین کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کی ناکامی کے بعد اسرائیل نے غزہ میں رہنے والوں کو یہ وارننگ جاری کی ہے۔

(جاری ہے)

جنگ بندی کی کوشش کی ناکامی کے بعد غزہ پر اسرائیلی فضائی کارروائیوں میں شدت آئی ہے۔ اسرائیل نے گز شتہ صبح مغربی غزہ میں حماس کے سینیئر رہنما کے گھر کو بھی نشانہ بنایا۔حماس کے سیاسی شاخ کے رہنما حمد الظاہر حملے کے وقت گھر پر نہیں تھے۔

جبکہ حملے میں پا نچ فلسطینی شہید ہو گئے ۔

جس کے بعد نو دنوں سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 31 بچوں سمیت شہید ہونے والوں کی تعداد 215سے زائد ہوگئی ہے۔ ایمرجنسی سروسز کے مطابق اسرائیل نے پہلا فضائی حملہ جنوبی رفاح کے علاقے میں ایک گاڑی پر کیا جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہوئے۔ دوسرا حملہ جوہرالدیک کے علاقے میں کیا گیا جس میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔

اسرائیل نے تیسرا حملہ رفاہ کے علاقے میں ایک گھر پر کیا جس کے نتیجے میں 3 افراد شہید ہوگئے۔ مصر کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو اسرائیل نے قبول کرنے کے بعد منگل کے روز 6 گھنٹے تک حملوں کا سلسلہ روکے رکھا تاہم اسرائیلی حکام کے مطابق اس دوران حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری رہا جسے جواز بناتے ہوئے اسرائیل نے ایک بار پھر اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا۔

حماس کا موقف تھا کہ کسی ٹھوس سیاسی معاہدے کے بغیر جنگ بندی کی کوئی تجویز قابل قبول نہیں، پہلے اسرائیل محاصرہ ختم کرے اور وحشیانہ حملے روکے ورنہ یہ جنگ بندی تو ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوگی، غزہ باڈر پر راکٹ حملے میں ایک اسرائیلی ہلاک ہوا ہے۔ 9 روز کے دوران اسرائیل میں یہ پہلی ہلاکت ہے، حماس نے راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ جاری رکھنے اور حملوں میں تیزی لانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مصر کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز کو حماس نے مسترد کر دیا ہے۔

حماس نے جنگ کا انتخاب کیا ہے اور اسے اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون نے کہا ہے کہ حماس اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت فضائی کاروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ جان کیری دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل اپنے شہریوں کے دفاع کا حق رکھتا ہے۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے اور اس سے کوئی بات نہیں کریگا تاہم دونوں ممالک سے مسئلے کے حل کے لیے بات چیت جاری رہے گی۔ اطالوی وزیر خارجہ نے رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی اور غزہ کے لیے چوبیس لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا۔

متعلقہ عنوان :