سیکورٹی فورسز کی کاروائی ، اسلام سمیت ملک بھر میں کالعدم تنظیموں سے تعلق کے شبے میں 500 ملزمان گرفتار، ان افراد کے خلاف تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی، وزارت داخلہ

جمعرات 17 جولائی 2014 07:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جولائی۔2014ء ) سکیورٹی فورسز نے اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران پانچ سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے جن کے بارے میں شْبہ ہے کہ اْن کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ حراست میں لیے جانے والے ان افراد کے خلاف تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کے ممکنہ ردعمل کے نتیجے میں عمل میں لائی گئی ہے۔وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے مطابق سب سے زیادہ گرفتاریاں صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں ہوئی ہیں جن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔

(جاری ہے)

اہلکار کے مطابق پنجاب کے شہر بہاولپور سے سب سے زیادہ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔

صوبہ پنجاب کے بعد سب سے زیادہ گرفتاریاں کراچی میں ہوئیں جن کی تعداد ایک سو سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے بھی 150 کے لگ بھگ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔اہلکار کے مطابق وفاقی حکومت کو خفیہ اداروں کی طرف سے بھیجی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے علاوہ طالبان اور اْن کے حمایتیوں کی سب سے بڑی تعداد کراچی میں ہے۔

صوبہ پنجاب کے بعد سب سے زیادہ گرفتاریاں کراچی میں ہوئیں جن کی تعداد ایک سو سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے بھی 150 کے لگ بھگ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق حساس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کالعدم تنظیموں کے خلاف ہونے والے کریک ڈاوٴن سے متعلق وزارت داخلہ کو آگاہ کیا ہے جبکہ اس بارے میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پالیسی تیار کرنے والے ادارے نیکٹا کو بھی اطلاعات فراہم کی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چند روز قبل نیکٹا کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے سے متعلق نوٹیفیکیشن معطل کرتے ہوئے اسے دوبارہ وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے ماتحت کرنے کا حکم دیا تھا۔دوسری جانب شدت پسندوں اور کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کے کوائف جمع کرنے اور ان تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں قائم کیے گئے خفیہ یونٹوں نے کام شروع کر دیا ہے۔

ہر تھانے کے یونٹ میں دو پولیس اہلکار تعینات ہوں گے

جو تھانے کے انچارج کو روزانہ کی بنیاد پر ان تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد سے متعلق رپورٹ دیں گے۔ان پولیس اہلکاروں کو فوج کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اس ضمن میں خصوصی تربیت دی ہے اور تربیت کا یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔یاد رہے کہ اس سے پہلے فوج مختلف جیلوں کے اہلکاروں کو جیلوں پر شدت پسندوں کے ممکنہ حملوں کو روکنے کے لیے کمانڈو ٹریننگ دے چکی ہے۔

خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے نواحی علاقوں ترنول اور بارہ کہو میں ایسے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے جن کا تعلق قبائلی علاقوں سے ہے۔ پولیس اور نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے اہلکار اسلام آباد کے ان علاقوں میں ابھی تک سروے کرنے کی غرض سے بھی نہیں گئے۔

متعلقہ عنوان :