بھارت: نئی دہلی میں انٹرنیٹ کے عادی نوجوانوں کی مدد کے لیے سینٹر قائم،بچے سونے اور کھانا کھانے سے بھی انکار کر دیتے ہیں اور انھیں فکر ہوتی ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر انھیں کتنی پذیرائی مل رہی ہے: والدین

بدھ 6 اگست 2014 06:40

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اگست۔2014ء)بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں انٹرنیٹ کے عادی نوجوانوں کی مدد کے لیے ایک سینٹر قائم کیا گیا ہے۔بھارتی اخبار’ دی ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق ایسے نوجوان اور بچے جو حد سے زیادہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں ان کی نگہداشت کے لیے ’اودھے فاوٴنڈیشن‘ کے نام سے ایک خصوصی سینٹر قائم کیا گیا ہے۔

ادارے کے ایک رکن راہول ورما کا کہنا ہے کہ اس وقت سینٹر میں 60 بچے موجود ہیں جنھیں روایتی کھیل کود، باہمی رابطوں اور میل جول کے طریقے سکھائے جا رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق بہت سے والدین اپنے بچوں کو اس ادارے میں لا رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ بچے باہر کیھل کی سرگرمیوں کی بجائے اکیلے بیٹھ کر سمارٹ فونز پر وقت گزارتے ہیں۔

(جاری ہے)

والدین یہ بھی شکایت کرتے ہیں کہ اکثر اوقات ان کے بچے سونے اور کھانا کھانے سے بھی انکار کر دیتے ہیں اور انھیں یہ فکر ہوتی ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ان کی جانب سے لگائی گئی تحریریں اور دیگر مواد کس قدر پڑھا اور دیکھا جا رہا ہے اور اسے کتنی پذیرائی مل رہی ہے؟

بچوں کو انٹرنیٹ کے سحر سے آزاد کرنے اور معمول کی زندگی کی جانب واپس لانے کے لیے قائم یہ ادارہ انھیں مختلف مشاغل جن میں مختلف کھیل، یوگا اور پڑھنے کی عادت کی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ادارے کی عمارت پر لکھے پیغامات میں سے ان بچوں اور نوجوانوں کو گھر سے باہر کے ماحول میں موجود تفریح کی جانب مائل کرنے کے لیے پوسٹرز لگائے گئے ہیں۔نئی دہلی میں موجود ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر آ ن لائن رہنے والے بچوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائینسز نے بنگلور میں بھی کچھ عرصہ قبل اسی قسم کا سینٹر کھولا تھا۔

ادارے کی جانب سے اکھٹے کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق بنگلور میں 73 فیصد نوعمر بچے ایسے ہیں جو انٹرنیٹ کے بے جا استعمال کی وجہ سے نفسیاتی تکالیف میں مبتلا ہیں۔والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اب اگر وائی فائی کام نہ کر رہا ہو تو بھی مشتعل نہیں ہوتے۔

متعلقہ عنوان :