اسرائیل اور حماس 3 دن کیلئے جنگ بندی پر رضا مند ہو گئے ، امر یکہ سمیت عا لمی برا در ی کا خیر مقدم ، وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ نے سیزفائر کا فیصلہ کیا ،اسرائیلی حکام، جنگ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد1867تک جاپہنچی ہے ،اقوام متحدہ ، مشرق وسطی بحران پر غور کے لئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس آ ج طلب کر لیا گیا

بدھ 6 اگست 2014 06:32

غزہ‘ نیو یارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اگست۔2014ء)اسرائیل اور حماس 72 گھنٹوں کی جنگ بندی کیلیے رضامند ہوگئے ہیں جس کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق منگل کی صبح 10 بجے سے ہوگیا ہے ۔اقوام متحدہ کا کہنا ہیکہ 8 جولائی سے جاری جنگ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد1867تک جاپہنچی ہے۔امریکا نے بھی جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے۔عالمی دباواور مصری حکام کی محنت ایک بار پھر کام کرگئی۔

حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ صبح 10بجے سے اسرائیل اور حماس آئندہ 72 گھنٹوں کیلئے ایک دوسرے پر نہ راکٹ داغیں گے نہ گولا باری اور بمباری ہوگی۔اسرائیل اور حماس نے باضابطہ طور پر جنگ بندی تسلیم کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ نے سیزفائر کا فیصلہ کیا ہے ،

قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ غزہ میں طویل المدت سکیورٹی مقاصد حاصل کیے جانے تک فوجی آپریشن جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

امریکا نے بھی جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے ، نائب مشیر برائے قومی سلامتی ٹونی بلنکن نے کہا کہ یہ حماس کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ جنگ بندی جاری رکھے۔پیر کے روز بھی اسرائیل نے غزہ میں 7 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا تاہم صیہونی طیارے غزہ میں آگ اور خون کا کھیل کھیلتے رہے تھے۔ 29 روز سے جاری اس جنگ میں اسرائیل نے درندگی کی انتہا کردی ہے ، معصوم بچوں اور خواتین سمیت 1867 فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔

حماس نے بھی کارروائیاں کیں جس کے باعث 64 اسرائیلی فوجی اور 3 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ دریں اثناء عرب ممالک کی درخواست پر اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ یہ اجلاس آ ج بدھ چھ اگست کے روز امریکی شہر نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ہو گا اور اس میں اعلی اہلکار اس بحران پر ایک رپورٹ پیش کریں گے۔ رکن ممالک کے سفیروں کو اقوام متحدہ کے اعلی اہلکار بریفنگ دیں گے۔

ان اہلکاروں میں ادارے کی انسانی حقوق سے متعلق کمشنر ناوی پلے بھی شامل ہوں گی، جو یہ کہہ چکی ہیں کہ غزہ میں اسرائیلی کارروائی جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہے۔ اردن کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا جا چکا ہے، جس میں فوری جنگ بندی اور غزہ پٹی سے اسرائیل کے پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم تاحال یہ مسودہ بحث و مباحثے کے لیے پیش نہیں کیا گیا ہے۔ پندرہ رکنی سلامتی کونسل ستائیس جولائی کو ایک بیان پر متفق ہو چکی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی جائے اور بحران کے حل کے لیے مصر کی ثالثی کوششوں کی حمایت کی جائے۔