ملک میں دہشت گردی کے خطرات کے باوجود کراچی سمیت پورے صوبے میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہے ،قائم علی شاہ،محکمہ پولیس میں رواں سال مزید 10ہزار بھرتیاں کریں گے،ان کی تربیت آرمی سے کروائیں گے،کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے گی،دہشت گردوں کو صوبے میں داخلے سے روکنے کے لئے سندھ کے داخلی راستوں ،ریلوے اسٹیشن اور شاہراہوں پر چیک پوسٹ قائم کی جائیں گی،سندھ میں جشن آزادی شایان شان طریقے سے منانے کے لئے نثار کھوڑو کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے،وزیر اعلیٰ سندھ کا صوبائی کابینہ اجلاس سے خطاب

بدھ 6 اگست 2014 06:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اگست۔2014ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ کہ ملک میں دہشت گردی کے خطرات کے باوجود کراچی سمیت پورے صوبے میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہے ،محکمہ پولیس میں رواں سال مزید 10ہزار بھرتیاں کریں گے اور ان کی تربیت آرمی سے کروائیں گے،کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے گی،دہشت گردوں کو صوبے میں داخلے سے روکنے کے لئے سندھ کے داخلی راستوں ،ریلوے اسٹیشن اور شاہراہوں پر چیک پوسٹ قائم کی جائیں گی،سندھ میں جشن آزادی شایان شان طریقے سے منانے کے لئے نثار کھوڑو کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔

منگل کو سندھ کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت سندھ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔اجلاس میں کراچی میں دہشت گردوں،ٹارگٹ کلرز،بھتہ خوروں اور اغوا برائے تاوان کے خلاف رینجرز اور سندھ پولیس کے آپریشن کی کامیابیوں پراظہاراطمینان کیا گیا ہے اور جاری ٹارگٹڈ آپریشن کو مزید تیز کرنے اور جرائم پیشہ افراد سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

سندھ کابینہ نے کراچی کو سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے تین زونز میں تقسیم کرنے کے سندھ پولیس کی منصوبہ بندی کی حمایت کی ، جس میں ہر زون کیلئے زونل کوئک ریسپانس فورس تشکیل دی گئی ہے۔صوبائی کابینہ نے سندھ پولیس کیلئے بلٹ پروف جیکٹس،ہیلمٹس اور بکتربند گاڑیوں کی خریداری کو جلد سے جلد مکمل کرنے کیلئے پولیس کے اعلیٰ حکام کو احکامات جاری کئے ہیں۔

کابینہ کے فیصلے کے موجب متعلقہ تھانوں کے حدود میں پولیس جوانوں کو محفوظ رہائش گاہ فراہم کرنے کے منصوبے کوجلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے بھی پولیس حکام کو ہدایات دی گئی ہیں۔صوبائی کابینہ نے صوبے سندھ کے تمام داخلی اور خارجی مقامات ،اہم شاہراہوں اورریلوے اسٹیشن پر چیک پوسٹوں کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ صوبے میں کسی بھی دہشتگرد کی ممکنہ داخلہ کو روکا جا سکے۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس میں محکمہ پولیس میں رواں سال 2014-15کے دوران مزید 10ہزار نئے اہلکار بھرتی کرنے اور انکو پاک آرمی کے افسران کے ذریعے جدید تربیت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔سندھ کابینہ کے اجلاس میں صوبے بھر کے تمام اہم تنصیبات ،مارکیٹوں، دفاتر،عوامی اور تفریحی مقامات پر سیکیورٹی میں اضافے کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے۔صوبائی کابینہ نے انسداد دہشتگردی کی تمام منظور کی گئی عدالتوں کو فعال بنانے کیلئے عدلیہ اوروزارت قانون کو سفارشات پیش کیں تاکہ پراسیکیوشن مزید مستحکم کرکے مجرموں کو سزائیں دلائی جا سکیں۔

14اگست کو یوم آزادی شاندار اور بھرپور طریقے سے منانے کیلئے صوبائی کابینہ نے سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن،فیصل سبزواری،وزیراعلیٰ سندھ کی مشیر شرمیلا فاروقی رکن ہونگے،جبکہ صوبائی سیکریٹری انعام اللہ دھاریجو یوم آزادی کے موقع پر منعقد ہونے والے پروگرامزکو شاندار طریقے سے منانے کیلئے پروگرام تشکیل دینگے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبہ سندھ پاکستان کا بنیاد رکھنے والہ صوبہ ہے،اور اس وقت صوبے سندھ میں حب الوطنی سے سرشار پاکستان پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت ہے ۔14اگست کو صوبے بھر میں یوم آزادی کی تقریبات کو قومی جذبے اور شاندار طریقے سے منایا جائے گا۔اجلاس امن وامان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ملک کے بالائی علاقوں میں جیو پولیٹیکل صورتحال اور دہشتگردی کے باعث مشکلات کے باوجود کراچی سمیت پورے صوبے سندھ میں امن امان کی صورتحال زیر کنٹرول ہے اور سندھ پولیس اور رینجرز نے اس حوالے سے غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں،شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف ضرب عضب آپریشن میں پاک آرمی کی قربانیوں اور خدمات کو سراہتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب وطن عزیز سے تمام دہشتگرد وں کا صفایا ہوجائیگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے اس ضمن میں بی مثال اقدامات کئے ہیں، جن میں گواہوں کے تحفظ کیلئے قانون سازی،انسداد دہشتگردی کورٹس کی تعداد میں اضافے کے علاوہ صوبے سندھ میں پولیس کی نفری میں اضافہ اور ان کو مستحکم کیا جا رہا ہے تاکہ وہ دہشتگردوں سے مکمل اور بھرپور قوت سے نمٹ سکیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ پولیس کے اعلیٰ حکام کو پولیس کیلئے جدید آلات اور گاڑیوں کی خریداری کے مرحلے کو جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایات دی تاکہ پولیس کو مزیدامکانی جانی نقصانات سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے پولیس افسران کو صوبے بھر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر کڑی نظر رکھنے اور پولیس چیک پوسٹوں کی استعداد کار میں اضافے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایات دی۔صوبائی مشیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ پنجاب پولیس میں 195436پولیس اہلکاروں کے مقابلے میں سندھ پولیس میں 130741پولیس اہلکار ہیں،تاہم جب ہم پولیس کے بجٹ کے تحت فی کس خرچ پر ایک نظر ڈالتے ہیں تومعلوم ہوگا کہ حکومت سندھ، پنجاب حکومت کے مقابلے میں سندھ پولیس پر زیادہ اخراجات کر رہی ہے۔

صوبائی مشیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ کراچی کے حساس تھانوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو تنخواہوں، الاؤنسز اور دیگرمراعات کی مد میں جوفوائد دیئے جا رہے ہیں وہ پاکستان میں کہیں اور نہیں دیئے جا رہے ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کو مزید بہتر کرنے کیلئے کسی بھی معقول تجویز کا خیرمقدم کریں گے۔آئی جی سندھ نے امن امان کی صورتحال سے متعلق بریفنگ میں بتایا کہ صوبہ سندھ میں 2013کے دوران 1501قتل کے واقعات کے مقابلے میں 2014میں 518قتل کے کیس رپورٹ ہوئے ،بھتہ خوری کے 548مقدمات کے مقابلے میں 2014میں 302کیس رپورٹ ہوئے،اسی طرح سال 2013کے دوران اغوا برائے تاوان کے 113کیسز کے مقابلے میں 2014میں اس وقت تک 61کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یکم جنوری 2014سے 4اگست 2014تک دہشتگردوں سے 2091پولیس مقابلے ہوئے جن میں 67دہشتگرد مارے گئے اور 32گرفتار ہوئے،266ڈاکو مارے گئے اور 6937گرفتار ہوئے،17اغوا کار مارے گئے اور 55گرفتار ہوئے،4بھتہ خور مارے گئے اور 166گرفتار ہوئے،3178پی او ایس اور 17395مفرور مجرم گرفتار ہونے کے علاوہ 1865مجرموں کو رنگ ہاتھوں پکڑا گیا اور 689کرمنلز گینگس کا صفایا کیا گیا۔

قائم مقام آئی جی نے مزید بتایا کہ اسی عرصے کے دوران 514کلو گرام آتشگیر مادہ، 08آئی ای ڈی ،15بم،16آر پی جی،07راکیٹس،11خودکش جیکٹس،334دستی بم،41رائیفل گرنیڈس،05جی تھری،253ایس ایم جیزکلاشنکوف،983رائیفل،6267پستول دہشتگردوں سے برآمد ہوئے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ رمضان المبارک کے دوران 58ڈاکو،24دہشتگرد،06اغوا کار،02بھتہ خور مارے گئے اور 37مغوی برآمد کئے گئے۔

قائم مقام آئی جی پولیس سندھ غلام حیدر جمالی نے امن امان اورکراچی میں جاری ٹارگیٹیڈ آپریشن میں گذشتہ رمضان کے دوران سی پی ایل سی کے جائزے کے مطابق پولیس کی کامیابیوں سے متعلق اجلاس کو بریفنگ دی اور اسے پچھلے سال2013میں ماہ رمضان میں ہونے والے جرائم کے تقابلی رپورٹ کے ساتھ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 2013میں رمضان شریف کے دوران رپورٹ کئے گئے 178قتل کی وارداتوں کے مقابلے میں111قتل ہوئے جس میں 38فیصد کمی رونما ہوئی،2013میں اغوا برائے تاوان کی 25وارداتوں کے مقابلے 2014میں صرف تین کیس رپورٹ ہوئے،جس میں 88فیصد کمی ہوئی،گذشتہ سال کے مقابلے میں بینک ڈکیتی کی چار وارداتوں کے مقابلے میں رواں سال کوئی بھی بینک ڈکیتی کی واردات نہیں ہوئی،جس میں 100فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

اس طرح 2013میں ڈکیتی کی48وارداتوں کے مقابلے میں رواں سال 9 واقعے رونما ہوئے جوکہ 81فیصد کمی رونما ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کو سیکیورٹی کے حوالے سے تین زونز میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر زون کیلئے علیحدہ کوئیک ریسپانس فورس تشکیل دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں زیادہ تر قتل پرانی دشمنی ،نسلی ، فرقیوارانہ اور متصادم گروہوں کی آپس میں لڑائی کے سبب ہوتے ہیں۔آئی جی سندھ نے بتایا کہ تمام حساس تنصیبات پر سیکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ کے تمام اراکین اور تمام صوبائی سیکریٹریز نے شرکت کی۔