اقوام متحدہ، امریکہ کی غزہ میں دوبارہ تشدد کی مذمت،حماس کی جانب سے دوبارہ راکٹ حملے نہ صرف اسرائیل اور فلسطینی شہریوں کی زندگیوں کو غیر محفوظ بنائیں گے بلکہ اس سے فلسطینی لوگوں کی خواہشات کے مطابق امن کا حصول ممکن نہیں ہوگا، ترجمان وائٹ ہاوٴس، عام شہریوں کی مزید ہلاکتیں ناقابل برداشت ہیں،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

اتوار 10 اگست 2014 09:06

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اگست۔2014ء)اقوام متحدہ اور امریکہ نے غزہ میں پھر سے تشدد کی شروعات کی مذمت کرتے ہوئے دونوں فریقوں پر زور دیا ہے کہ پرتشدد کارروائیوں روک کر مذاکرات کے ذریعے پائیدار امن کی کوششیں کریں۔برطانوی نشریاتی ادار ے کے مطابق گزشتہ روز تین روزہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ سے اسرائیل علاقے میں راکٹ فائر کیے گئے جبکہ اسرائیل نے ایک بار غزہ پر میزائل حملے کیے۔

اسرائیل کا موقف ہے کہ اس نے غزہ سے راکٹ فائر ہونے کے بعد حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ تازہ تشدد میں پانچ فلسطینی ہلاک ہوگئے جبکہ دو اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔وائٹ ہاوٴس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے دوبارہ راکٹ حملے نہ صرف اسرائیل اور فلسطینی شہریوں کی زندگیوں کو غیر محفوظ بنائیں گے بلکہ اس سے فلسطینی لوگوں کی خواہشات کے مطابق امن کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

امریکی ترجمان نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں فریق عارضی جنگ بندی میں توسیع کر کے مذاکرات کے ذریعے پائیدار جنگ بندی کے حصول کے لیے کوششیں کریں گے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عام شہریوں کی مزید ہلاکتیں ناقابل برداشت ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ حماس اسرائیل کی جانب سے اس کے مطالبے نہ ماننے کی وجہ سے جنگ بندی میں توسیع نہیں کی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ حماس گزشتہ سات برسوں سے اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے جسے اسرائیل تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔حماس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کو ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کے مطالبے کو ماننے سے انکار کیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان گی مون نے دونوں فریقوں سے کہا کہ وہ انسانی بنیادوں پر ہونے والی جنگ بندی کا احترام کریں اورقاہرہ میں دوبارہ مذاکرات کی میز پر اکھٹے ہوں۔گزشتہ ایک ماہ سے جاری لڑائی میں 1900 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔