اسرائیلی مصنوعات فروخت کرنے والے برطانوی سٹور پر حملہ،مشتعل ہجوم نے سْپر سٹور میں فروخت ہونے والا سامان توڑ ڈالا

منگل 19 اگست 2014 09:41

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اگست۔2014ء)غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی بربریت کے خلاف برطانیہ کے علاقے برمنگھم میں احتجاجی ریلی کے شرکاء نے اسرائیلی مصنوعات فروخت کرنے والے ایک سپر سٹور پر دھاوا بول دیا اور اسٹور میں گھس کر توڑ پھوڑ کے ساتھ ملازمین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق یہ واقعہ گذشتہ روز اس وقت پیش آیا جب فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنے والے دسیوں افراد اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے "ٹیسکو" نامی ایک سپر اسٹور کی طرف بڑھتے ہوئے اس پر حملہ کر دیا۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر وحشیانہ لاٹھی چارج کیا تاہم اس کشمکش میں اسٹور میں بری طرح توڑ پھوڑ بھی ہو گئی تھی۔

(جاری ہے)

مشتعل مظاہرین نے اسٹور کام کرنے والے ملازمین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ لندن سے شمال میں 200 کلومیٹر کے فاصلیواقع برمنگھم میں تقریبا 100 افراد ٹیسکو سٹور کے باہر جمع ہوئے اور انہوں نے غزہ پر اسرائیلی حملے کیخلاف صہیونی ریاست کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں نعرے لگانے شروع کیے، تاہم جلد ہی احتجاج مشتعل ھجوم کی شکل اختیار کر گیا اور مشتعل مظاہرین نے اسٹور میں گھس کر اس کی توڑ پھوڑ شروع کردی۔

سٹور میں موجود گاہک اور ملازمین بھی اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگ کھڑے ہوئے۔ تاہم پولیس نے فوری کارروائی کرکے مظاہرین کو سٹور سے باہر نکالا جس کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے تھے۔ پولیس نے ایک شخص کو حراست میں بھی لیا ہے تاہم لاٹھی چارج کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والے کئی افراد فرار ہو گئے تھے۔ خفیہ کیمروں کی مدد سے ان کی شناخت کے بعد تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔

برطانیہ میں فلسطین کلب کے چیئرمین زیاد العالول نے ایک عرب ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے برمنگھم واقعے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں احتجاج ہر شہری کا حق ہے مگراحتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کا کوئی جواز بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا اور بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو ہزار فلسطینی بچوں، خواتین اور معصوم شہریوں کو شہید کیا۔

اسرائیل کی اس جارحیت کیخلاف ہم برطانیہ میں کئی بار پرامن احتجاج کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے احتجاج اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہمات اب بھی جاری ہیں لیکن ہم پرامن رہتے ہوئے قانون کے دائرے میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فلسطین میں اسرائیل کے جنگی جرائم کو عالمی سطح پربے نقاب کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ تاہم ہمارے اس فرض کی ادائی کے دوران کسی دوسرے کی حق تلفی نہیں ہونی چاہیے۔

متعلقہ عنوان :