جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں ایک وقفے کے بعد دوبارہ مذاکرات شروع ہوگئے،معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کرنے پرزور، سراج الحق نے حکومت اور تحریک انصاف کو سیاسی بحران حل کرنے کیلئے درمیانی راہ دکھاتے ہوئے ایک نیا فارمولہ پیش کردیا ، راستے میں کوہ ہمالیہ بھی آجائے تو عبور کرجائینگے ، سراج الحق، مائنس ون فارمولے کی بات نہیں کی صرف وزیراعظم کو 30دن کیلئے اقتدار سے علیحدہ ہونے کا مشورہ دیا، شاہ محمود قریشی، ہم نے اپنے موقف میں لچک دکھائی ہے حکومت بھی لچک کا مظاہرہ کرے ،عدالتیں محترم ہیں ، عدلیہ کے راستوں سے رکاوٹیں دو کرینگے ، تحریک انصاف میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں افواہیں بے بنیاد ہیں ،میڈیا سے گفتگو

منگل 26 اگست 2014 08:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اگست۔2014ء) جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں ایک وقفے کے بعد دوبارہ مذاکرات شروع ہوگئے ، معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کرنے پرزور ، سراج الحق نے حکومت اور تحریک انصاف کو سیاسی بحران حل کرنے کیلئے درمیانی راہ دکھا تے ہوئے ایک نیا فارمولہ پیش کردیا ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ سیاسی بحران کے حل کیلئے پرامید ہیں ، ہمارے حوصلے مضبوط ہیں ، راستے میں کوہ ہمالیہ بھی آجائے تو عبور کرجائینگے ،دھرنوں کی قیادت نے اب تک پرامن رہنے کا مثبت مظاہرہ کیا ، آج تک ایک شیشہ تک نہیں ٹوٹا ، مذاکرات میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کو مایوسی ہوگی، درمیانی فارمولے کو چوکوں اور چوراہوں پر بیان نہیں کرسکتا ، جبکہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کبھی مائنس ون فارمولے کی بات نہیں کی صرف وزیراعظم کو 30دن کیلئے اقتدار سے علیحدہ ہونے کا مشورہ دیا ہم نے اپنے موقف میں لچک دکھائی ہے حکومت بھی لچک کا مظاہرہ کرے ،عدالتیں محترم ہیں ، عدلیہ کے راستوں سے رکاوٹیں دو کرینگے ، تحریک انصاف میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں افواہیں بے بنیاد ہیں ،۔

(جاری ہے)

پیر کے روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین اور ڈاکٹر علوی سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے موجودہ سیاسی صورتحال پر جاری رہنے والے مذاکرات ایک مختصر وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوگئے دونوں جماعتوں نے مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا کہ معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کیا جائے تاکہ جمہوریت کیخلاف کوئی دیوار نہ بن سکے ۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابسطہ ہے اور سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کیلئے اپنے پارٹی مفادات سے بالاتر ہوکر سوچنا چاہیے ۔ بعد ازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ معاملات افہام وتفہیم سے حل ہوں ۔ تحریک انصاف کسی ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کرے گی اور اس بات پر پوری قیادت متفق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں (ن) لیگ سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکلنے کی باتیں ہورہی ہیں اس سے ماحول خراب ہوگا حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی مائنس ون فارمولے کی بات نہیں کی اور نہ ہی اس کے قائل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم کو 30دن عہدہ چھوڑنے کا مشورہ دیا تاکہ ان کو اقتدار سے الگ کرکے دھاندلی کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ سسٹم کیخلاف نہیں ہیں ہم نظام کو چلنے دینا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ سیاسی بحران جلد حل ہو اور ہم اس ڈیڈ لاک سے باہر آنا چاہتے ہیں ۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ماحول کوپرامن رکھنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا اتفاق ہے کہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیاجائے جبکہ حکومت بھی مذاکرات چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اور اٹھارہ کروڑ عوام کا بھی مطالبہ ہے کہ مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کئے جائیں ۔ انہوں نے ڈی چوک میں دھرنا دینے والی جماعتوں کے پرامن رہنے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اب تک سیاسی قیادت نے جس طرح اپنے کارکنوں کو پرامن رکھا ہے اور ایک شیشہ تک نہیں ٹوٹا اور کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا یہ خوش آئندبات ہے انہوں نے کہا کہ جمہوریت پسند قوتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں انہوں نے معاملات کو پرامن رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کو اس بات کا انتظار تھا کہ جب قافلے لاہور سے نکلیں گے تو ٹکراؤ اور لڑائی ہوگی لاشیں گریں گی تو یہ لوگ تماشہ دیکھے گئے کچھ لوگ لاشیں گرنے کے انتظار میں تھے مگر دونوں جانب سے صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے پر ان کو مایوسی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے پہلے وزیراعظم کے استعفے اور اسمبلیوں کی تحلیل کی بات کی مگر اب انہوں نے لچک دکھائی ہے جو کہ ایک اچھی اپروچ ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کے موڈ سے بھی لگتا ہے کہ وہ مذاکرات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے اس کے ساتھ ساتھ اب دونوں فریقین کی صلاحیت کا بھی امکان ہے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے وزیراعظم کے استعفے کی بجائے اب انہیں تیس دن تک اپنے عہدے سے علیحدگی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عدالتی تحقیقات کے بعد قوم کو آگاہ کیاجائے اگر عدالتیں یہ کہہ دیں کہ نصف سے زائد حلقوں میں دھاندلی ہوئی تو الیکشن ہونا چاہیے لیکن حکومت کی طرف اس معاملے پر رکاوٹ ہے کیونکہ وہ استعفوں پر بات نہیں کرنا چاہتی جبکہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ جب تک وزیراعظم اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے انصاف نہیں مل سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ دونوں کی تجاویز میں ایک درمیانی راستہ بھی موجود ہے حالات کا تقاضا ہے کہ اور جمہوری لوگ بھی چاہتے ہیں کہ اس معاملے کا تصفیہ ہو انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس معاملے کا حصہ بننا چاہتے ہیں لیکن میں انہیں کہوں گا کہ وہ حصہ بننے کی بجائیں اس تصفیہ کے حل کی کوششوں کا حصہ بنیں ۔ سراج ا لحق نے کہا کہ گزشتہ روز سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے بھی ملاقات کی اور درخواست کی کہ قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے 36استعفوں کو فوری منظور نہ کیا جائے اگر یہ منظور ہوگئے تو سیاسی اور صلح کی کوششوں میں مشکلات پیدا ہوجائینگی ۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر نے قواعد کے اندر رہتے ہوئے تعاون کا وعدہ کیا ہے جبکہ ہم پاکستان تحریک انصاف سے بھی درخواست کرینگے کہ وہ کوئی ایکشن عجلت میں نہ لے قوم کی بھلائی اسی میں ہے کہ معاملات خوش اسلوبی اور افہام وتفہیم سے حل ہوں اس وقت نظام زندگی کا پہیہ رکا ہوا ہے اور معیشت الٹی گھوم رہی ہے ، مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے خیبر پختونخواہ میں ضرب عضب آپریشن کے باعث دس لاکھ آئی ڈی پیز ایک بڑا المیہ ہیں مرکزی اور صوبائی حکومتیں شروع میں تو متاثرین کی امداد میں مقابلہ کررہی تھیں مگر مرکزی حکومت موجودہ صورتحال کے باعث مشکل سے دو چار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس بحران کو جلد ہونا چاہیے یہی پاکستان اور سب کے فائدے میں ہے ہماری دعا ہے کہ حق و انصاف اور عدل و توازن کے ساتھ معاملات حل ہوں انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقین سے عرض ہے کہ ایسی حکمت عملی اپنائی جائے جس سے آگے بڑھا جاسکتا ہو ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ درمیانی راستے بارے اگر چوک و چوراہوں پر بتا دیا جائے تو اس سے مشکلات بڑھ جاتی ہیں اس لئے یہ بات متعلقہ لوگوں سے ہی کہی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران سپیڈ بریکر کی طرح ہیں جن میں ڈیڈ لاک ہے ہمارے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ اگر راستے میں کوہ ہمالیہ بھی آجائے تو اس کو عبور کرجائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری وفد سے بھی ملاقات طے ہے تحریک انصاف مطالبات پر حکومت سے بھی بات ہوگی ۔ ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی کی معاملات کو سلجھانے کی کوششوں کوسراہتے ہیں اور ان کے جذبے کو سلام کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں کوئی فاورڈ بلاک نہیں ہے ۔

عدلیہ کے حوالے سے سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدالتیں محترم ہیں اگر ججز کو آنے جانے میں دقت ہے تو ان کے راستے سے رکاوٹیں ہٹائی جائینگی کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ عدالتیں اپنا کام جاری رکھیں ۔ تحریک انصاف آئین اور قانون پر عمل پیرا ہونے والی جماعت ہے ۔