قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے جمہوریت کے تحفظ کے عزم کا اظہار،اپوزیشن ارکان کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ ،حکومت ریلیاں نکال کر ٹکراؤ چاہتی ہے اس کا فائدہ حکومت کو نہیں بلکہ جمہوریت کو نقصان ہوگا،ایاز سومرو،جے یو آئی ف کی رکن کا قومی لیڈروں کے خلاف عمران خان کی زبان استعمال کرنے کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا مطالبہ، وزیراعظم کو استعفیٰ نہیں دینا چاہئے،انہیں سیاست نہیں آتی تو ہمارے شریک چےئرمین سے سیکھ لیں، میرمنور تالپور

منگل 26 اگست 2014 04:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اگست۔2014ء)قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے جمہوریت کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا ہے تاہم اپوزیشن ارکان نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ حکومت ریلیاں نکال کر ٹکراؤ چاہتی ہے اس کا فائدہ حکومت کو نہیں ہوگا،اس سے جمہوریت کو نقصان ہوگا جبکہ جے یو آئی ف کی رکن نے کہا کہ قومی لیڈروں کے خلاف عمران خان کی زبان استعمال کرنے کے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے،پیپلزپارٹی کے میرمنور علی تالپور نے کہا کہ وزیراعظم کو استعفیٰ نہیں دینا چاہئے۔

انہیں سیاست نہیں آتی تو ہمارے شریک چےئرمین سے سیکھ لیں۔قومی اسمبلی میں پیر کو معمول کی کارروائی معطل کرکے سیاسی صورتحال پربحث کی گئی،مسلم لیگ(ن) کے چوہدری بشیر احمد ورک نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ 2013ء کے عام انتخابات غیر جانبدار اور صاف اور شفاف ہوئے انہیں دھاندلی قرار دینا بدنیتی پر مبنی ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان میں ہٹلر کی روح دوڑ رہی ہے، وہ جنرل(ر) پرویز مشرف کا ریفرنڈم بھول گئے ہیں جب سیاسی ورکروں کو جیلوں میں ڈال کر من پسند نتائج حاصل کئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی استعفے واپس لیں ورنہ خالی نشستوں پر انتخابات کرا دئیے جائیں۔ تحریک انصاف پاکستان کو معاشی طورپر بدحال دیکھنا چاہتی ہے ، شیخ رشید احمد غیر جمہوری آدمی ہے،پیپلزپارٹی کے محمد ایاز سومرو نے کہا کہ سابق فوجی آمر جنرل ضیاء اور پرویز مشرف کے دور میں جیل کی قید کاٹی ہے،سیاسی صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے،سیاست میں جو زبان استعمال کی جارہی ہے،قابل افسوس ہے۔

پیپلزپارٹی 1973ء کے آئین کے خلاف کسی بھی کارروائی کی حمایت نہیں کرے گی بلکہ آئین کا تحفظ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا،پیپلزپارٹی کے میراعجاز جاکھرانی نے کہا کہ سپیکرسے ملنا چاہتے ہیں،پی ٹی آئی کے استعفوں کے حوالے سے ملاقات کریں گے۔پیپلزپارٹی کے محمد ایازسومرو نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے5سال میں کسی کو جیل میں نہیں ڈالا اور نہ ہی کوئی سیاسی قیدی نہیں رہا،حکومت ریلیاں نکال کر ٹکراؤ چاہتی ہے اس کا فائدہ حکومت کو نہیں ہوگا،اس سے جمہوریت کو نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء عام انتخابات کے نتائج پر ہمیں بھی تشویش تھی لیکن جمہوریت کی بقاء کیلئے خاموش رہے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار اور شفاف طریقے سے تحقیقات کرائی جائے،سول نافرمانی کی تحریک سراسر ناانصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم سے ملاقات کرکے جمہوریت کے خلاف سازشوں کی مذمت کی ہے اور2013ء کے انتخابات کے نتائج کو زہر کا گھونٹ سمجھ کر قبول کیا۔

جمعیت علماء اسلام کی نعیمہ کشورخان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے دھاندلی کا میوزک شو لگا ہوا ہے ہمیں بھی عام انتخابات کے بارے میں شکوک وشبہات ہوئے تھے لیکن ہم نے جمہوریت کی خاطر برداشت کیا۔انہوں نے کہا کہ قومی لیڈروں کے خلاف عمران خان کی زبان استعمال کرنے کے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے،پاکستان کو جنونیوں کے حوالے نہیں کریں گے۔

فاٹا سے تعلق رکھنے والے آزاد رکن اسمبلی گلاب جمال خان نے کہا کہ گزشتہ 5سال سے کرم ایجنسی شمالی وزیرستان سمیت دیگر علاقوں کے تقریباً20لاکھ آئی ڈی پیز ہیں،جن کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ان پر پیسہ خرچ کئے جائیں۔مسلم لیگ(ن) کے ڈاکٹر درشن نے کہا کہ پاکستان بنانے کیلئے محنت اور کام کرنے کی ضرورت ہے ۔پیپلزپارٹی کے میرمنور علی تالپور نے کہا کہ عمران کے جلسے میں سندھ اور بلوچستان کے لوگ نہیں ہیں،وزیراعظم کو استعفیٰ نہیں دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کوسیاست نہیں آتی تو ہمارے شریک چےئرمین سے سیکھ لیں۔مسلم لیگ(ن) کے شیخ قیصر نے کہا کہ احتجاجی دھرنوں کی وجہ سے سٹاک ایکسچینج میں کمی ہوئی ہے اور ملکی قرضے بڑھ گئے ہیں،عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا وزیر اعظم کا مطالبہ غیر حقیقت پسندانہ نہیں ہے،بعدازاں اجلاس منگل کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیاگیا۔