شام میں خود کش حملہ، شدت پسند تنظیم ’الحرار الشام‘ کے سربراہ سمیت 40 جنگجو ہلا ک، خود کش بمبار نے یہ حملہ اس وقت کیا، جب اسلامک فرنٹ کے اس اہم گروہ کے رہنماوٴں کا اجلا س ہو رہا تھا ،اسلامک فرنٹ نے واقعہ کی تصدیق کر دی

جمعرات 11 ستمبر 2014 08:21

دمشق (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2014ء)شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں ایک پْراسرار دھماکے کے نتیجے میں ایک بڑے باغی جنگجو گروپ کے سربراہ سمیت چالیس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔۔خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے قاہرہ سے ملنے والی اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ ادلب میں کار میں سوار ایک خود کش بمبار نے یہ حملہ اس وقت کیا، جب اسلامک فرنٹ کے اس اہم گروہ کی رہنماوٴں کی ایک میٹنگ ہو رہی تھی۔

شامی صدر بشار الاسد کے خلاف سرگرم عمل اس کٹر نظریات کے حامل گروہ ’الحرار الشام‘ کی طرف جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا، ”اسلامک فرنٹ دنیا کے مسلمانوں کو اچھی خبر سناتا ہے کہ الحرار الشام کے سربراہ شیخ حسن عبود اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ شہید ہو گئے ہیں۔اس شدت پسند گروہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک ٹوئٹر پیغام میں تصدیق کی گئی ہے کہ ادلب کے ایک نواحی علاقے میں جاری ایک میٹنگ کے دوران ایک کار خود کش بمبار نے انہیں نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

مزید کہا گیا، ”خدا ہمارا محافظ ہے۔ ہم اپنے اس رہنما کی شہادت پر دنیا بھر کے سنی مسلمانوں کے ساتھ تعزیت کرتے ہیں۔شام میں سات گروہوں پر مشتمل انتہا پسند سنی تحریک اسلامک فرنٹ صدر بشار الاسد کے خلاف مسلح بغاوت کا حصہ ہے۔

اس فرنٹ میں شامل الحرار الشام نامی یہ گروہ اپنے مخالف گروپ اسلامک اسٹیٹ سے براہ راست متصادم نہیں ہوتا۔

تاہم فروری میں اس انتہا پسند گروہ نے اسلامک اسٹیٹ پر الزام عائد کیا تھا کہ اس کے ایک حملے میں الحرار الشام کے کچھ جنگجو مارے گئے تھے۔دوسری طرف سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ اس گروہ کے قریب 50 اہم رہنما شام کے شمال مغربی علاقے رام رحمدان میں ایک ملاقات میں مصروف تھے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔ خبر رساں ادارینے آبزرویٹری کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ دھماکہ اس کمرے کے اندر ہوا، جہاں میٹنگ جاری تھی۔

کہا جاتا ہے کہ الحرار الشام نامی یہ گروہ خلیجی ممالک سے امداد حاصل کرتا ہے تاکہ شام میں اسلامی قوانین کا نفاذ کیا جا سکے۔شام کے سرکاری ٹٰیلی وژن نے حسن عبود کی ہلاکت کے لیے خصوصی خبریں پیش کی ہیں۔ یاد رہے کہ فروری کو الحرار الشام کے شدت پسندوں پر ہونے والے حملے میں اس گروہ کا ایک اعلیٰ رہنما ابو خالد السوری بھی لقمہ اجل بنا تھا۔ السوری القاعدہ کے بانی رہنما اسامہ بن لادن کے ساتھ متعدد مہموں میں حصہ لے چکا تھا جبکہ وہ القاعدہ کے موجودہ رہنما ایمن الظواہری کے قریبی ساتھیوں میں بھی شمار کیا جاتا تھا۔

متعلقہ عنوان :