سابق سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج، بلدیاتی الیکشن حقیقی جمہوریت کی بنیاد ہیں ،اسی کے ذریعے جمہوریت کو نچلی سطح تک منتقل کیا جا سکتا ہے تاہم اگر حکومت ہی آئینی تقاضے پورے کرنے کو تیار نہیں تو پھر کیا ہو سکتا ہے؟ جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

جمعرات 11 ستمبر 2014 08:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2014ء)سپریم کورٹ میں سابق سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج کرتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ بلدیاتی الیکشن حقیقی جمہوریت کی بنیاد ہیں ،اسی کے ذریعے جمہوریت کو نچلی سطح تک منتقل کیا جا سکتا ہے تاہم اگر حکومت ہی آئینی تقاضے پورے کرنے کو تیار نہیں تو پھر کیا ہو سکتا ہے؟ ۔

آئیل و گیس کمپنیوں کے کیس میں عدالت میں کہا گیا تھا کہ رقم موجود ہے مگر اس کا بہتر استعمال بلدیاتی حکومتیں کر سکتی ہیں اگر پیسہ اسلام آباد چلا گیا تو وہاں خرچ نہیں ہو گا جہاں ہونا چاہیے ۔انھوں نے یہ ریمارکس بدھ کو مقدمہ کی سماعت کے دوران دیئے۔ مقدمے کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی ۔

(جاری ہے)

آصف یاسین کی جانب سے افتخار گیلانی جبکہ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے ۔افتخار گیلانی نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ 19مارچ کو اپنے فیصلے میں متعلقہ حکومتوں اور الیکشن کمیشن کو 15نومبر تک بلدیاتی انتخابات کرانے کی ڈیڈ لائن دے چکی ہے ۔دوسری جانب میرے موکل نے کنٹونمنٹ علاقوں میں انتخابات کرانے کیلئے حکومت اور الیکشن کمیشن کو بار بار لکھا اس حوالے سے تمام سمریاں ریکارڈ کا حصہ ہیں مگر حکومت انتخابات کرانا ہی نہیں چاہتی تو ہم کیا کر سکتے تھے ،کیونکہ بلدیاتی انتخابات کرانے سے موجودہ اراکین اسمبلی کے مزے ختم ہو جائیں گے اور فنڈز بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے خرچ ہونگے ،ایک کیس میں میں نے عدالت کو ریکارڈ کے ساتھ بتایا تھا کہ بلوچستان میں ایک ایک رکن صوبائی اسمبلی کو بیس بیس کروڑ کے فنڈز دیئے گئے ہیں ۔

اس کے باوجود میرا موکل غیر مشروط معافی بھی مانگ چکا ہے جو اب تک برقرار ہے حالانکہ وہ اب اپنے عہدے سے بھی ریٹائر ہو چکے ہیں اس لئے میری درخواست ہے کہ ان کو جاری کردہ توہین عدالت کا نوٹس خارج کیا جائے ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ بلدیاتی الیکشن تو جمہوریت کی بنیاد ہیں جن کے بغیر حقیقی جمہوریت آ ہی نہیں سکتی ،اسی کے ذریعے جمہوریت کو نچلی سطح تک منتقل کیا جا سکتا ہے ،تاہم اگر حکومت ہی آئینی تقاضے پورے نہیں کرے گی تو پھر کیا ہو سکتا ہے؟ ۔

عدالت نے آصف یاسین ملک کیخلاف توہین عدالت کا مقدمہ خارج کرتے ہوئے ان سے پوچھا کہ آپ کا کیا خیال ہے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کیلئے کچھ ہو رہا ہے تو انہوں نے کہاکہ ابھی تک تو کچھ نہیں ہو رہا حکومت دیگر معاملات میں پھنسی ہوئی ہے تاہم یہ میری ذاتی رائے ہے کیونکہ اب میں کسی عہدے پر نہیں ہوں۔