وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان کے واقعے سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر فوری کارروائی ،جیل اور پولیس کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف آج باقاعدہ کاروائی کے احکامات جاری

جمعرات 11 ستمبر 2014 08:12

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2014ء)وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان کے واقعے سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر فوری کاروائی کرتے ہوئے جیل اور پولیس کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف آج باقاعدہ کاروائی شروع کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ واضح رہے کہ مذکورہ بالا واقعے کی تحقیقات کے لئے صوبائی سیکرٹر ی محکمہ ماحولیات ڈاکٹر حماد اویس آغا اور مالاکنڈ بورڈ کے چیئرمین فضل ربی پر مشتمل دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی تھیجس نے تفصیلاً تحقیقات مکمل کرکے اپنی رپورٹ مرتب کردی ذمہ دار اہلکاروں کا تعین کرکے اپنی رپورٹ صوبائی حکومت کو پیش کر دی جس پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے آج فوری کروائی کرتے ہوئے محکمہ پولیس کے چھ ذمہ دار افسران مسمیان عبدالغفور، صلا ح الدین، توحید، نوراسلم، عمردراز خان اور محمد نواز اور سابقہ جیل سپرنٹنڈنٹ غلام ربانی کے خلاف اظہار وجوہ کے نوٹس پر دستخط کرکے جاری کر دیئے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ چونکہ وہ جیل کی حفاظت پر مامور تھے جن کی کوتاہی اور لاپرواہی کی وجہ سے ڈیرہ جیل ٹوٹی اور سینکڑوں خطرناک قیدی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے

لہذا ان کے خلاف کیوں نہ تادیبی کاروائی کی جائے جس میں انہیں نوکری سے برخواست بھی کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اظہار وجوہ کے نوٹس میں انہیں اس بات کا بھی پابند بنایا گیا ہے کہ وہ اپنی صفائی میں سات دنوں کے اندر اندر اپنے جوابات مجاز حکام کے پاس جمع کروائیں بصورت دیگر ان کے خلاف قانون کے مطا بق یکطرفہ کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ مزید برآں واضح رہے کہ وزیراعلیٰ کے احکامات کے مطابق واقعے میں ملوث دیگر ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف ضروری کاروائی کرنے کے بارے میں صوبائی محکمہ پولیس کے سربراہ ناصر خان درانی کو پہلے ہی سے ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔

اسی طرح بقیہ سڑسٹھ ذمہ دار جیل وارڈروں کے خلاف محکمانہ کاروائی انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کفایت اللہ خان کے سپرد کر دی گئی ہے۔ اس امر کا اعلان محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبر پختونخوا پشاور کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کیا گیا۔