چیف جسٹس ناصرالملک نے بہروپئے وکیل کو ڈرگ کورٹ کا چیئرمین لگانے کی اطلاعات کا نوٹس لے لیا ، سیکرٹری قانون و انصاف سے وضاحت طلب

جمعرات 25 ستمبر 2014 07:16

سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25ستمبر۔2014ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصرالملک نے ایک بہروپئے وکیل کو ڈرگ کورٹ کا چیئرمین لگانے کی اطلاعات کا نوٹس لیتے ہوئے اس پر سیکرٹری قانون و انصاف سے وضاحت طلب کرلی۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائز علی سید کو وزارت قانون و انصاف نے ڈرگ کورٹ اسلام آباد کا چیئرمین بنایا تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان کو رجسٹرار آفس کی طرف سے بتایا گیا کہ ڈاکٹر فائز علی سید بھیس بدلنے کے مختلف مقدمات میں ملوث ہیں۔

انہوں نے ایک مرتبہ خود کو سپریم کورٹ کا جسٹس ناصرالملک بتایا اور دوسرے مقدمے میں خود کو رجسٹرار ظاہر کیا۔

یہ معاملہ ایف آئی اے اور انسپکٹر جنرل پولیس لاہور کو بھجوایا گیا جس پر اس کیخلاف 6 جولائی 2011ء کو مقدمہ درج ہوا۔

(جاری ہے)

مزید برآں دفتر نے بتایا کہ 19 اگست 2014ء کو اس بہروپئے کو وفاقی حکومت کی طرف سے کنٹریکٹ کی بنیاد پر ڈرگ کورٹ اسلام آباد کا گریڈ 21 میں چیئرمین مقرر کیا گیا اور ان کی مدت دو سال یا تا حکم ثانی بتائی گئی بعدازاں اس کا کنٹریکٹ 29 اگست 2014ء کو وزیراعظم کی منظوری سے فوری طور پر منسوخ کیا گیا۔

تفصیلات جاننے کے بعد چیف جسٹس ناصرالملک نے سیکرٹری وزارت قانون و انصاف و انسانی حقوق کو ہدایت کی ہے کہ وہ ڈاکٹر فائز علی سید کی تقرری کیلئے اپنائے گئے معیار کیساتھ ساتھ ان حالات کے بارے میں بھی وضاحت کریں جن کے تحت اس کی تقرری کا نوٹیفکیشن واپس لیا گیا۔

متعلقہ عنوان :