پشاور،وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کا اعلیٰ سطح اجلاس ،اجلاس میں پشاور رپیڈ ماس ٹرانزٹ کاریڈور ون کے تحت ناصر پور جی ٹی روڈسے حیات آباد کارخانو مارکیٹ تک ریلوے ٹریک کے متوازی 26 کلومیٹرطویل جدید کارپٹ روڈ کی تعمیر اور ائر کنڈیشنڈمیٹرو بس سروس چلانے کے پلان کی منظوری

جمعرات 25 ستمبر 2014 07:09

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25ستمبر۔2014ء)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت سی ایم سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کا اعلیٰ سطح کااجلاس ہوا جس میں پشاور رپیڈ ماس ٹرانزٹ کاریڈور ون کے تحت ناصر پور جی ٹی روڈسے حیات آباد کارخانو مارکیٹ تک ریلوے ٹریک کے متوازی 26 کلومیٹرطویل جدید کارپٹ روڈ کی تعمیر اور اس پرائر کنڈیشنڈمیٹرو بس سروس چلانے کے پلان کی منظوری دی گئی یہ عظیم الشان منصوبہ خیبرپختونخوا بورڈآف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے وائس چیئرمین محسن عزیز کی زیر نگرانی 14 ارب کے مجموعی تخمینہ لاگت سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل ہو گاجس میں تین مقامی کمپنیوں نے باہمی اشتراک سے بھر پورسرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے تاہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ منصوبے کا پی سی ون تیار ہونے اور حتمی منظوری کے بعد اسے بین الاقوامی سطح پر مشتہر کیا جائے گا تاکہ شفافیت اور مسابقت کے علاوہ اس میں زیادہ سے زیادہ وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کیلئے فضاء ہموار ہواجلاس میں کنسلٹنٹ کی طرف سے مونو ٹرین اور بس سروس کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا تو یہ بات نوٹ کی گئی کہ ٹرین سروس پر لاگت25 ارب روپے جبکہ میٹروبس سروس پر 14 ارب روپے کے لگ بھگ آئے گی اسی طرح ٹرین کا یکطرفہ کرایہ 185 جبکہ بس کا 29 روپے بنے گاجس پر وزیر اعلیٰ نے بورڈ کے اتفاق رائے سے بس سروس کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ منصوبہ بندی اور مواصلات کی معاونت سے پی سی ون بنانے کی ہدایت کی انہوں نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو جی ٹی روڈ تا حیات آباد شاہراہ پر عنقریب چار چار لین کی تعمیر مکمل ہونے کے ساتھ ہی پرانی بسیں اور ویگنیں متروک کرکے جدید مگر باکفایت بس سروس شروع کرنے کی ہدایت بھی کی رپیڈ بس سروس سے متعلق فیصلہ ہوا کہ پہلے مرحلے میں نوتھیہ پھاٹک پشاور کینٹ سے کارخانو مارکیٹ ریل ٹریک سے ملحقہ شاہراہ چھ مہینے اور دوسرے مرحلے میں نوتھیہ سے چمکنی تک نو ماہ میں مکمل ہو گی تاہم پہلے مرحلے کی تکمیل کے ساتھ ہی اس پر بس سروس شروع کردی جائے گی تاکہ اندرون شہر ٹریفک اژدھام پر قابو پایا جا سکے اور شہری جدید سفری سہولیات سے مستفید ہوتے رہیں اس کا ریڈور میں تقریباً13مقامات پر با سہولت بس سٹاپ تعمیر ہوں گے جبکہ ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں شہر کے دوسرے کونے تک پہنچا جاسکے گا اس روٹ پر نجی کمپنی کی وساطت سے 81 جدیدایر کنڈیشنڈبسیں چلائی جائیں گی جن کا کرایہ واجبی ہو گا شاہراہ پر دونوں اطراف میں ایمبولینس اور فائربریگیڈ گاڑیاں گزرنے کی اجازت دینے کافیصلہ بھی کیا گیا جو میٹرو بس کی سپیڈ کے مساوی رفتار سے چلیں گی اور ان کیلئے مخصوص مقامات پر الگ ایگزٹ گیٹ مقرر ہونگے فی الحال انتہائی گندے مقامات سے گزرنے والے اس روٹ کی تکمیل کے بعد دونوں اطراف کی ماحولیاتی اورجمالیاتی خوبصورتی میں انتہائی اضافہ ہو گا روٹ پر تمام گاڑیاں بلا رکاوٹ منزل مقصود تک پہنچنے کے علاوہ اندرون شہر ٹریفک کے دباؤ میں بھی خاطر خواہ کمی آئے گی

اجلاس میں صوبائی وزیرمعدنیات ومیگا پراجیکٹس کے فوکل پرسن ضیاء الله آفریدی ، انوسٹمنٹ بورڈ کے وائس چیئرمین محسن عزیز، ممتاز صنعتکار غلام سرور مہمند، ایڈیشنل چیف سیکرٹری خالد پرویز ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو وقار ایوب، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اشفاق خان اورخزانہ، منصوبہ بندی، ہاؤسنگ، ٹرانسپورٹ، بلدیات سمیت مختلف محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی جس میں اس اہم کاریڈور کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ پشاور رپیڈ ماس ٹرانزٹ کا منصوبہ باقاعدہ ماسٹر پلاننگ اور وژنری منصوبہ بندی کے تحت شروع اور مکمل ہونا چاہیئے تاکہ یہ ہر لحاظ سے کامیاب اور پائیدار ثابت ہو اور شہریوں کی با سہولت آمد ورفت کے علاوہ خوبصورتی کا شاہکار بنے انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ وقت کی بچت اور اخراجات دونوں حوالوں سے مثالی ہونا چاہیئے اور اس کی جلد از جلد تکمیل یقینی بنائی جائے انہوں نے اس منصوبے کے علاوہ دوسرے کاریڈورز پر بھی کام تیزی سے آگے بڑھانے کی ہدایت کی وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت نہ صرف پشاور کی عظمت رفتہ بحال کرنے اور اسے دوبارہ پھولوں، باغوں اور پارکوں کا صاف ستھرا شہر بنانے بلکہ اسے بنیادی شہری سہولیات، علم و حکمت اور خوبصورتی کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر لانے اور عالمی سیاحت کیلئے پرکشش بنانے کیلئے بھی پوری تندہی سے کوشاں ہے۔