عمران خان پارلیمان سے بھاگ گئے،مرضی کے عوام اور پارٹ ٹائم ہجوم کے سامنے الزام لگا کر بنی گالہ واپس چلے جاتے ہیں، بہتان خان کو چیلنج ہے کہ وہ ہماری ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر الیکشن کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لیں،پرویز رشید،انتخابات کے حوالہ سے الزامات کا جواب، ”ٹروتھ بی ہائینڈ پی ٹی آئی “ جاری ،بین الاقوامی سازشیوں نے اقتصادی طور پر ملک کو توڑنے میں ناکامی پر ان دو افراد کو ڈھونڈا کہ ملک میں عدم استحکام پیدا کر سکیں،اسحاق ڈار،مبصرین کی رپورٹس میں مثبت باتیں بھی کی گئیں مگر عمران نے نظرانداز کردیا،انوشہ رحمان،وفاقی وزراء کی پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس

جمعرات 25 ستمبر 2014 07:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25ستمبر۔2014ء)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ تنازعات کے حل کیلئے بہترین فورم پارلیمان ہے،عمران خان نہ صرف پارلیمان سے بھاگ گئے ہیں بلکہ اپنی مرضی کے عوام اور پارٹ ٹائم ہجوم کے سامنے الزام لگا کر بنی گالہ واپس چلے جاتے ہیں، بہتان خان کو چیلنج ہے کہ وہ ہماری ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر الیکشن کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لیں اس میں عمران خان کے ایک الزام کا بھی ذکر نہیں جبکہ وزیرخزانہ محمد اسحق ڈار نے ”ٹروتھ بی ہائینڈ پی ٹی آئی الیکشن“ جاری کیا ہے جس میں انتخابات کے حوالہ سے الزامات کا جواب دیا گیا ہے اور کہا ہے کہ لندن منصوبہ ثابت ہوچکا ہے کہ بین الاقوامی سازشیوں نے اقتصادی طور پر ملک کو توڑنے میں ناکامی پر ان دو افراد کو ڈھونڈا کہ ملک میں عدم استحکام پیدا کر سکیں جبکہ وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان خان کا کہنا تھا کہ کامن ویلتھ،فافن،این ڈی آئی کی رپورٹس بھی اسی رپورٹ کا حصہ ہیں جس میں مثبت باتیں کی گئی ہیں مگر عمران خان نے ان کو نظرانداز کردیا۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا کہ جھوٹ کا سہارا لے کر انتخابی نظام کو مجروح کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے،کنٹینر پر کھڑے ایک صاحب اپنی تقریر میں قرآنی حوالوں سے آغاز کرتے ہیں تاہم ان کے علم میں یہ بات لانا ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بہتان اور غیبت کے حوالے سے شدید ترین سزائیں مقرر کر رکھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان چیزوں کیلئے سب سے اچھا پلیٹ فارم پارلیمان ہوتی ہے کیونکہ وہاں فریق مخالف بھی اپنے خلاف الزامات کا جواب دینے کیلئے موجود ہوتا ہے،یہ صاحب نہ صرف پارلیمان سے بھاگ گئے ہیں بلکہ اپنی مرضی کے عوام اور پارٹ ٹائم ہجوم کے سامنے الزام لگا کر بنی گالہ واپس چلے جاتے ہیں۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ منگل کے روز الیکشن کمیشن کی جس رپورٹ کا عمران خان نے ذکر کیا وہ چند مبصرین کے مشاہدات تھے اور ان مشاہدات کی رپورٹ کا نام دے کر وہ جھوٹ بولے جن کا ذکر اس رپورٹ میں نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ بہتان خان کو چیلنج کرتے ہیں کہ خان صاحب اپنی ایک ٹیم اور ہماری ایک ٹیم کی موجودگی میں اس رپورٹ پر غیر جانبدارانہ طور پر الزامات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔رپورٹ میں نہ تو اردو بازار سے بیلٹ پیپر چھپوانے،تحریک انصاف کے جیتے ہوئے انتخابات کو کسی اور دے کر ان کو جتوانے، 35پنکچروں سمیت کوئی بھی الزام موجود نہیں ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کی نسبت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے زیادہ امیدواروں نے الیکشن ٹریبونلز میں شکایات کی ہیں،چند شکایات کی بنیاد پر یورپی پارلیمان کو گرانا چاہ رہے ہیں۔

اگر عمران خان سچے ہیں تو وہ اپنے الزامات کی فہرست اور کمیشن کی رپورٹ لے کر پارلیمانی میں آکر بحث سے اپنے الزامات ثابت کریں۔اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان نے مجموعی طور پر13بڑے الزامات گنوائے ہیں،ایک پیپر تیار کیا گیا ہے جو کہ”ٹروتھ بی ہائینڈ پی ٹی آئی الیکشن“ کے نام سے جن میں ان کے انتخابات پر الزامات کا جواب دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ37ملین بوگس ووٹ فہرستوں سے ہٹائے گئے جبکہ ووٹ ڈالنے والے افراد کی تصاویر بھی ووٹ کیلئے شامل کی گئیں۔2007-08ء کے انتخابات کی بڑی بڑی کمزوریاں بھی دور کی گئیں،ای سی پی نے کئی چیزوں کو بہتر بنانے،ابتدائی نتائج میں پاکستان مسلم لیگ(ن) نے 143 نشستیں جیتی تھیں جبکہ مخصوص نشستوں کو ملا کر پی ٹی آئی کی 34نشستیں تھیں جس سے ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کی فتح کا کوئی آثار نہیں تھا،55حلقوں میں تو پی ٹی آئی کے امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوگئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات،شکایات کے حوالے سے ایک باقاعدہ نظام موجودہے،تمام جماعتیں اگر پی ٹی آئی کو اپنی نشستیں دے بھی دیتیں توپھر بھی پی ٹی آئی حکومت بنانے کے قابل نہیں تھی،پی ٹی آئی کی انتخابات میں شکست کی وجہ ان کی اپنی پارٹی تھی جس میں جماعتی انتخابات سمیت کافی مسائل موجود ہیں جو کہ ان کی ناکامی کا باعث بنے،بین الاقوامی مبصرین کاکسی جماعت سے کوئی رشتہ نہیں تھا،گیلپ نے پی ٹی آئی کی14فیصد اور مسلم لیگ(ن) کی 40فیصد سے زائد فتح کی پیشنگوئی کی تھی۔

ملک میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ تمام انتخابات بھی دھاندلی شدہ تھے،حتی کہ گزشتہ مذاکراتی نشست میں ہم نے اصلاحاتی کمیٹی کی چےئرمین شپ بھی پی ٹی آئی کو دینے کی پیشکش کی تاہم انہوں نے انکار کردیا۔سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ انتخابات میں فافن کا سب سے بڑا مبصر مشن تھا جس میں 41 ہزار مبصر تھے کا کہنا ہے کہ ہمارا بھی مجموعی نتیجہ وہی ہے جو کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 136 تا172 نشستوں پر حکومت بنائی جاسکتی تھی تاہم پی ٹی آئی کے پاس تو40نشستیں بھی نہیں تھیں کہ یہ حکومت بنا سکتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی کی منزل پر چڑھ گیا تھا اور اقتصادی ترقی کا سفر کامیابی سے جاری تھا جبکہ معیشت مضبوط ہو رہی تھی تاہم اس دھرنوں سے اس سارے عمل کو نقصان ہوا اور ملکی معیشت کو اس سے 2.4ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے،سکوک،او جی ڈی سی اور عالمی مالیاتی فنڈ کی تیسری قسط کے معاملات التوا کا شکار ہوچکے ہیں،ہم نے اب ان تینوں معاملات کو تیز رفتاری سے آگے لے کر جائیں گے چاہے دھرنے جب تک چلیں،ریاست کے لئے ان کو ہٹانا بالکل مشکل نہیں تھا تاہم بچوں اور عورتوں کو نقصان سے بچانے کیلئے طاقت کا استعمال نہیں کیا گیا کہ ،بعد میں یہ دھرنے والے ماتم نہ کرسکیں،چینی صدر نے پاکستان کا دورہ منسوخ کیا جبکہ بھارت میں بھاری سرمایہ کاری کی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ اب لندن منصوبہ ثابت ہوچکا ہے کہ بین الاقوامی سازشیوں نے اقتصادی طور پر ملک کو توڑنے میں ناکامی پر ان دو افراد کو ڈھونڈا کہ ان کو استعمال کرکے ملک میں عدم استحکام پیدا کیا جاسکے۔وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان خان کا کہنا تھا کہ کامن ویلتھ،فافن،این ڈی آئی کی رپورٹس بھی اسی رپورٹ کا حصہ ہیں جس میں مثبت باتیں کی ئیٹتاہم عمران خان نے ان کو نظرانداز کردیا،ان بین الاقوامی وقومی مبصرین نے پاکستانی انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کی بات کی،این ڈی آئی نے انتخابات کے بہتر انتظامات کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ منفی طرز عمل کو ڈرامہ بنا کرلوگوں کے سامنے پیش کرنا اور اچھی باتوں کو چھپا لینا کوئی مثبت طرز عمل نہیں ہے،ان مبصرین نے بھی پیشنگوئی کی تھی کہ انتخابات میں مسلم لیگ(ن) پہلے،پاکستان پیپلزپارٹی دوسرے اور پاکستان تحریک انصاف تیسرے نمبر پر آئے گی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے 90نشستوں پر انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے کوئی پٹیشن دائر نہیں کی گئی جبکہ صرف33نشستوں پر نظرثانی کے لئے پٹیشن دائر کی گئی جس سے ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو اپنی شکست کا یقین تھا۔

سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات میں کامیابی نہ ہونے اور ڈیڈلاک کی وجہ پی ٹی آئی کی ہٹ دھرمی ہے،مسلم لیگ(ن) نے مخلصانہ طورپر پی ٹی آئی کو ٹی او آر بنا کر دیا تاہم اس کے بعد بھی اگر انہوں نے نہیں ماننا ہے تو پھر ماننا بھی نہیں ہے،انتخابی اصلاحات کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں الیکشن کمیشن اپنے اوپر الزامات کا جواب دے گا اور اگر کمیٹی نے اجازت دی تو یہ رپورٹ میڈیا کو بھی جاری کردی جائے گی۔

ملک میں بہترین سول،ملٹری تعلقات جاری ہیں،ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور یہ مسلم لیگ(ن) کے منشور کا بھی حصہ ہے کہ دہشتگردی کا خاتمہ کیا جائے گا،تعلیم اور صحت کیلئے بجٹ میں 4فیصد تک پہنچانے کا حکومتی عزم ابھی بھی اپنی جگہ پر موجود ہے،پولیس کو فراہم کردہ چیک باؤنس ہونے پر انہوں نے واضح کیا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔