بورکینا فاسو ، حزب اختلاف نے فوج کے اقتدار سنبھالنے کے خلاف احتجاج کی کال دیدی،معزول صدر کمپاوٴرے ملک سے فرار ہو کر آئیوری کوسٹ پہنچ گئے

پیر 3 نومبر 2014 09:44

اواگیڈوگو(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3نومبر۔2014ء)افریقی ملک بورکینا فاسو میں حزب اختلاف نے فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف اتوار کے روز وسیع پیمانے پر احتجاج کی کال دی جبکہ مسلح افواج نے لیفٹیننٹ کرنل یعقوب اسحاق ضدا کو عبوری حکمران کے طور پر منتخب کیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق حزبِ اختلاف کے جماعتوں اور مختلف تنظیموں نے معزول صدر بلاز کمپاوٴرے کے اقتدار چھوڑنے کے بعد کے عبوری نظام پر فوج کے قبضے کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا جن کا مطالبہ ہے کہ یہ عوام کا حق ہے۔

لیفٹیننٹ کرنل اسحاق معزول صدر کے صدارتی محافظوں کے نائب کمانڈر ہیں۔معزول صدر کمپاوٴرے ملک سے فرار ہو کر آئیوری کوسٹ پہنچ گئے ہیں۔حزبِ اختلاف کے گروہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’عوام کی جانب سے مقبول بغاوت کی فتح عوام کی ہے اور عبوری نظام کا انتظام بھی عوام کا حق ہے۔

(جاری ہے)

فوج اسے کسی بھی طرح قبضے میں نہیں لے سکتی ہے۔ملک کی حزبِ اختلاف جو معزول صدر کے تین دہائیوں کے اقتدار کی وجہ سے کمزور ہے نے اتوار کو احتجاج کی کال دی ہے۔

گذشتہ ہفتے جب صدر بلاز کمپاوٴرے نے آئین میں ترمیم کے ذریعے اقتدار پر اپنے قبضے کو طوالت دینے کی کوشش کی تو اْن کے خلاف شدید مظاہرے ہوئے۔۔بی بی سی کے نامہ نگار ٹوما فیسی جو ہمسایہ ملک سینیگال سے صوتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں کا کہنا ہے کہ عوام میں تشویش بڑھ رہی ہے کہ کہیں فوجی بغاوت حالات کا پانسہ فوج کے حق میں نہ پلٹ دے۔ایک ایسے ملک میں جہاں ایک صدر تین دہائیوں تک سیاسی منظر پر حاوی رہا ہو حزبِ اختلاف بہت کمزور ہے اور ان احتجاجی جلوسوں میں آنے والے لوگوں سے ان کے عزائم اور قوت کا اندازہ ہو سکے گا۔

اس کے علاوہ فوج کا ردِ عمل ظاہر کرے گا کہ فوج عوام کی خواہشات کا احترام کرتی ہے کہ نہیں۔ملک کے آئین کی رو سے سینیٹ کا صدر ملک کے صدر کے استعفے کی صورت میں حکومت کا انتظام سنبھالتا ہے اور 60 سے 90 دنوں میں انتخاب کا انعقاد کرتا ہے۔افریقی اتحاد نے زور دیا ہے کہ ’سویلین رہنماوٴں کی سرکردگی میں عبوری انتظام‘ چلایا جائے اور اس کے فوری بعد جلد از جلد ’شفاف اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔

ایک بیان میں افریقی اتحاد کے سربراہ نے فوج پر زور دیا کہ وہ ’ایسی اقدامات اور بیانات سے پرہیز کرے جن سے حالات مذید غیر مستحکم ہوں۔لیفٹیننٹ کرنل ضدا کے سامنے آنے سے قبل مبصرین کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے تک فوج کے اندر اقتدار کی کشمکش چلتی رہی جس کے بعد فوج کا بیان سامنے آیا جس پر فوج کے سربراہ جنرل اونورے ٹرورے نے دستخط کیے تھے جنہوں نے صدر کمپاوٴرے کے جانے کے فوری بعد اپنے آپ کو ریاست کا سربراہ قرار دیا تھا۔بلاز کمپاوٴرے نے 1987 میں صدر تھامس سنکارا کی فوجیوں کے ایک گروپ کے ہاتھوں پراسرار ہلاکت کے بعد اقتدار سنبھالا تھا اور ان کے دور اقتدار میں پہلے صدارتی انتخابات سال 1991 میں جب کہ دوسرے 1998 میں منعقد ہوئے تھے۔

متعلقہ عنوان :