پیپلز پارٹی کی حکومت تھرپارکر میں منظم وجامع حکمت عمل کے تحت ریلیف اور ڈویلپمنٹ پروگرامز پر کام کررہی ہے، تاج حیدر ،امسال 27دسمبر تک 325 آر اوز فعال ہوجائینگے، مزید 400 آراوز مئی 2015ء تک لگ جائینگے ،پینے کے پانی کا مسئلہ حل ہوجائیگا،گزشتہ 8ماہ کے دوران گندم کی 56 ہزار سے زائد بوریاں، متاثرین کو فراہم کی گئیں، ضلع کی ہر یوسی میں بیسک ہیلتھ یونٹ فعال ہے،تھرپارکر میں جاری ریلیف وترقیاتی پروجیکٹس کی مسلسل مانیٹرنگ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کررہے ہیں، پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 3 نومبر 2014 09:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3نومبر۔2014ء) تھرپار کر ریلیف کمیٹی کے کوآرڈینیٹر سینیٹر تاج حیدر نے سندھ کے ریگستان میں قحط کی وجہ سے اموات کی میڈیا رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت تھرپارکر میں ایک منظم وجامع حکمت عمل کے تحت ریلیف اور ڈویلپمنٹ پروگرامز پر کام کررہی ہے۔ گزشتہ 8ماہ کے دوران گندم کی 56 ہزار سے زائد بوریاں، متاثرین کو فراہم کی گئیں، ضلع کی ہر یوسی میں بیسک ہیلتھ یونٹ فعال ہے ملک میں مجموعی طور پر چائلڈ مورٹلٹی تناسب ایک ہزار بچوں میں سے 65 ہے جبکہ تھرپارکر میں اس وقت 45 سے 50 ہے ،امسال 27دسمبر تک 325 آر اوز فعال ہوجائیں گے، مزید 400 آراوز مئی 2015ء تک لگ جائیں گے ، جس سے پینے کے پانی کا مسئلہ حل ہوجائیگا، زیر زمین پانی کو کاشتکاری کے لئے استعمال کرنے کے لئے سندھ ،اینگرو کی طرف سے 34 واٹر پمپس لگائے جائیں گے، ترقیاتی پروجیکٹس میں تھرپارکر کے ساتھ عمر کوٹ اور اچھڑو تھر کے علاقے بھی شامل کئے گئے ہیں، تھرپارکر میں جاری ریلیف وترقیاتی پروجیکٹس کی مسلسل مانیٹرنگ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی میڈیا سیل سندھ میں حبیب الدین جنیدی اور ذوالفقار قائم خانی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ تھرپار کر میں قحط سالی کی حوالے سے بے بنیاد رپورٹس شائع ونشر کی جارہی ہے۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ ایسی رپورٹس شائع یا نشر کرنے سے پہلے ہمارا موقف بھی لیا جائے۔

سینیٹر تاج حیدر نے پریس کانفرنس کے دوران تھرپارکر میں جاری ریلیف سرگرمیوں اور ترقیاتی پروجیکٹس پر تفصیلی روشنی ڈالی اور اعداد وشمار پیش کئے۔ انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری تھرپار کر میں جاری ریلیف و ترقیاتی سرگرمیوں کی مسلسل نظر داری کررہے ہیں اور وہ ہر ڈویلپمنٹ سے انہیں باخبر رکھے ہوئے ہیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے بتایا کہ تاحال تھرپارکر میں 56 ہزار سے زائد گندم کی بوریاں متاثرین کو فراہم کی جاچکی ہیں۔

ضلع کی تمام 50 یونین کاؤنسلز میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بیسک ہیلتھ یونٹس (بی ایچ یوز) فعال ہیں۔ تعلقہ و ضلع ہیڈ کوارٹر اسپتال کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ وزارت صحت پی پی پی کو ملنے کے بعد مزید 20ڈاکٹرز کو تھرپار کر میں تعینات کیا گیا ہے۔ ڈاکٹرز کو مشروط طور پر بھرتی کیا جارہا ہے کہ وہ آئندہ تین سال تک تھر میں ہی خدمات سرانجام دیں۔

ان اقدامات کی وجہ سے تھر میں بچوں کی اموات کی شرح میں واضح کمی آئی ہے۔ پاکستان میں مذکورہ شرح ہزار میں 65 ہے جبکہ تھرپار کر میں اس وقت یہ شرح 45تا 50 ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ یہ اعداد بھی اطمینان بخش نہیں لیکن ماضی کی نسبت بہتری کی امید نظر آرہی ہے، سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ تھرپارکر کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی قلت ہے، ہم اس مسئلے کے حل کے لئے زیر زمین پانی کو استعمال میں لانے کے لئے مختلف پروجیکٹس پر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تھرپارکر میں زیر زمین پانی کا بڑا ذخیرہ 1.5 بلین ایکڑ فٹ موجود ہے ۔ جس کے استعمال سے پینے کے پانی کے علاوہ کاشتکاری بھی ممکن ہے۔ پی پی پی کی گزشتہ حکومت نے پینے کے پانی کے لئے 70 آراوز لگائے تھے، جنہیں سولر انرجی پر منتقل کیاجارہا ہے ان میں سے 5 آر اوز سولر انرجی پر منتقل ہوچکے ہیں اور مزید 325 سولر آر اوز امسال 27 دسمبر تک کام کرنا شروع کر دیں گے، جبکہ دیگر 400 آر اوز مئی 2015ء تک مکمل کر لئے جائیں گے، تھرپارکر میں کاشتکاری کے لئے سندھ ، اینگروکی طرف سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 34واٹر پمپس کی تنصیب زیر عمل ہے اور 4 واٹر پمپس لگائے جا چکے ہیں ایک واٹر پمپ سے 100ایکڑ زمین زیر کاشت لائی جاسکتی ہے۔

اس ضمن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پائلٹ پروجیکٹ نے کام شروع کر دیا ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے بتایا کہ ریگستانی علاقے میں معاشی و خوشحالی کے لئے بھی مختلف پروجیکٹس پر کام کیا جارہا ہے جس میں دودہ کی پیداوار کو منافع بخش صنعت میں تبدیل کرنے کے لئے ضلع کے مختلف علاقوں میں 12ملک کلیکشن اسٹیشن قائم کئے جائیں گے اور اینگرو کی زیر شراکت تا حال 2ملک کلیکشن اسٹیشن تجرباتی بنیادوں پر قائم کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فنی تعلیم و تربیت کو فروغ دینے کے لئے مٹھی میں قائم مونو ٹیکنیکل کالج کو اپ گریڈ کیا گیا اورسندھ حکومت نے ابتدائی طور پر 10کروڑ روپے بھی جاری کر دیئے ہیں، تھرپارکر میں ٹوئرزم اور ہینڈی کرافٹس کو فروغ دینے کے لئے بھی جامع حکمت عملی کے تحت ترقیاتی پروگرامز پر کام کیاجارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ تھرپارکر میں جاری تمام ریلیف سرگرمیوں و ترقیاتی پروجیکٹس کی بنیاد انتہائی شفافیت، میرٹ اور غیر سیاسی ہے۔