بنگلہ دیش نے ’تاریکی‘ پر تقریباً قابو پا لیا، ملک کے زیادہ تر حصوں میں بجلی فراہمی دوبارہ شروع ، بھارت کے ایک بجلی گھر میں نقص کے باعث تقریباً بارہ گھنٹوں تک بنگلہ دیشی دارالحکومت سمیت دیگر شہر اندھیرے میں ڈوب گئے تھے

پیر 3 نومبر 2014 09:44

ڈھا کہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3نومبر۔2014ء)بنگلہ دیش کے زیادہ تر حصوں میں بجلی فراہمی دوبارہ سے بحال ہونا شروع ہو گئی ہے۔گزشتہ روز ایک بڑے پاور بریک ڈاوٴن کی وجہ سے بنگلہ دیش تاریکی میں ڈوب گیا تھا۔ڈھاکا میں توانائی کے ملکی ادارے کے سربراہ معصوم البیرونی نے بتایا کہ بھارت کے ایک بجلی گھر میں نقص کے باعث تقریباً بارہ گھنٹوں تک بنگلہ دیشی دارالحکومت سمیت دیگر شہر اندھیرے میں ڈوب گئے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جلدتمام لائنیں کام کرنا شروع کر دیں گی۔مقامی حکام کے بقول انجینئرز نے 3600میگا ووٹ کی فراہمی بحال کر دی ہے، جس سے 70فیصد صارفین کی بجلی بحال ہو چکی ہے۔ وزارت توانائی کے ترجمان سیف الحسن نے فرا نسیسی خبر رساں ادارے سے باتیں کرتے ہوئے کہا ، ”کہ جلد اس مسئلے پر مکمل طور پر قابو پا لیا جائے گا“۔

(جاری ہے)

البیرونی نے مزید بتایا کہ اس سے قبل 2007ء میں بنگلہ دیش بھر میں لائٹ جانے کا واقعہ رونما ہوا تھا۔

اس وقت اس بلیک آوٴٹ کی وجہ سے سمندری طوفان بنا تھا۔ بنگلہ دیش چار سو کلو والٹ بجلی بھارتی ریاست مغربی بنگال سے درآمد کرتا ہے۔ ڈھاکا حکام نے توانائی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے جاپان، چین، ملیشیا اور امریکا سے معاہدے کیے ہوئے ہیں۔ یہ ممالک بنگلہ دیش میں بجلی گھر قائم کرنے کے علاوہ بنیادی ڈھانچے کو بہتر کریں گے۔وزارت توانائی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ نیشنل گرڈ نے ایک دم کام کرنا چھوڑ دیا تھا ، جس کی وجہ سے ملک بھر میں پاور جینیریٹرز بھی بند ہو گئے تھے۔

اس دوران صدارتی محل، وزیراعظم کے دفتر، سرکاری دفاتر اور ٹیلیویژن کی عمارت میں بھی بجلی منقطع ہو گئی تھی۔ ہفتہ کی شب جیسے ہی ڈھاکا اور دیگر علاقوں میں بجلی آئی تو شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے خوشیاں منائیں۔ 15 ملین کی آبادی والے شہر ڈھاکا میں بغیر لائٹ کے سناٹا چھایا ہوا تھا۔ عطاالحکیم نامی ایک شہری نے کہا، ” مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہا کہ اتنی بڑی مصیبت کس طرح نازل ہو سکتی ہے“۔

دوسری جانب تاجروں نے بھی اس طویل بلیک آوٴٹ پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مچھلی کا کاروبار کرنے والے روبیع الاسلام نے کہا کہ کولڈ اسٹوریج کے کام نہ کرنے کی وجہ سے اسے پانچ ہزار ٹکا کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ہسپتالوں میں کام بری طرح متاثر ہوا جبکہ متعدد شہروں میں پانی کی فراہمی بھی نہ ہو سکی۔ وزارت صحت کے مطابق ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کے وارڈز کو ہنگامی جینیرٹرز کے ذریعے بجلی پہنچا دی گئی تھی تاہم عام وارڈز میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

متعلقہ عنوان :