ملائشیا ، تیسری صنف سے تعلق رکھنے والی تین خواتین نے اسلامی قانون کے خلاف اپیل جیت لی ،ذلت آمیز، جابرانہ اور غیر انسانی‘ یہ قانون ان افراد کے حوالیسے امتیازی ہے جن کو جنسی شناخت کا مسئلہ ہے،پیل کورٹ کے جج محمد یونس کے ریمارکس،تیسری صنف سے تعلق رکھنے والی تین خواتین کے وکیل ایسٹن پاؤا نے اپیل کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قراردیدیا

ہفتہ 8 نومبر 2014 09:01

کوالالمپور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8نومبر۔2014ء)ملائشیا میں تیسری صنف سے تعلق رکھنے والی تین خواتین نے اسلامی قانون کے خلاف اپیل جیت لی ہے جس کے تحت مسلمان مردوں کو خواتین کے کپڑے پہننے پر پابندی ہے۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق اپیل کورٹ کے جج محمد یونس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’ذلت آمیز، جابرانہ اور غیر انسانی‘ یہ قانون ان افراد کے حوالیسے امتیازی ہے جن کو جنسی شناخت کا مسئلہ ہے۔

تیسری صنف سے تعلق رکھنے والی تین خواتین کے وکیل ایسٹن پاؤا نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اپیل کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے۔ملائشیا کے قوانین میں مسلمان مردوں کا عورتوں کے لباس پہننا ممنوع ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال تک کی قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ملائشیا ہی کی کئی ریاستوں میں عورتوں پر مردوں کا لباس پہننے پر بھی پابندی ہے۔

تینوں اپیل کنندہ مسلمان مرد پیدا ہوئے لیکن اپنی شناخت عورت کے طور پر کراتے ہیں۔ ان افراد کو چار سال قبل گرفتار کیا گیا تھا۔سنہ 2012 میں ماتحت عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ یہ تینوں افراد مرد پیدا ہوئے تھے اس لیے ان کو مردوں والے لباس ہی پہننے چاہیئیں۔تاہم نگیری سیبیلن ریاست کی تین رکنی اپیل کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ یہ قانون ان افراد کو عزت کی زندگی جینے سے محروم کرتا ہے۔