پاکستان کی آبادی تقریباً 19 کروڑ، 16 سال سے مردم شماری نہیں ہوئی ،پاکستان میں آخری بار مردم شماری 1998ء میں کی گئی، آئین کے فورتھ شیڈول کے تحت ملک میں ہر 10 سال بعد مردم شماری کرانا ضروری ہے، رپو رٹ

ہفتہ 8 نومبر 2014 08:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8نومبر۔2014ء)ملک کی آبادی ایک اندازے کے مطابق 19 کروڑ تک پہنچ چکی ہے لیکن گزشتہ 16 سال سے مردم شماری نہیں کی گئی ، اس کی کیا وجوہات ہیں ، کیا موجودہ حالات میں مردم شماری ممکن ہے اور اگر ہو گی تو کتنا عرصہ اور کیا کچھ چاہیئے ؟ آئین پاکستان کے فورتھ شیڈول کے تحت ملک میں ہر 10 سال بعد مردم شماری کرانا ضروری ہے۔

میڈیا رپو رٹ کے مطا بق مردم شماری جہاں پاکستان میں موجود افراد کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرتی ہے وہیں اس کی بنیاد پر صوبوں اور فاٹا میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تقسیم ہوتی ہے اور حلقہ بندیاں بھی کی جاتی ہیں۔مردم شماری کی بنیاد پر ہی فنڈز کی تقسیم کے ادارے قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل ہوتی اور وفاقی ملازمتوں میں کوٹے کا تعین کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں آخری بار مردم شماری 1998ء میں کی گئی، اس وقت بھی مسلم لیگ ن کی حکومت تھی اس کے بعد 2008ء میں مردم شماری ہونا تھی مگر نہیں ہو سکی۔2011ء میں مردم شماری کے پہلے مرحلے کے لییخانہ شماری کا کام تو کسی حد تک کیا گیا تاہم اعداد و شمار مشترکا مفادات کونسل میں پیش ہوئے تو صوبوں نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد سے یہ معاملہ ٹھپ ہی پڑا ہے۔

حکام کے مطابق گھر گھرمردم شماری کے لیے مجموعی طور پر ایک ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے، یہ عمل ملک بھر میں ایک ہی وقت پر کیا جانا ضروری ہوتا ہے جو آپریشن ضرب عضب،آئی ڈی پیز کے مسئلے،بلوچستان،کراچی اور مختلف علاقوں میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث انتہائی مشکل نظر آتا ہے۔ رپو رٹ کے مطابق 1998ء کی طرز پر مردم شماری کے لیے فوج کی خدمات حاصل کرنے کی تجویز ہے جس کے لیے ڈھائی لاکھ فوجی درکار ہیں۔

ذرائع کے مطابق موجودہ صورتحال میں فوج نے اتنی بڑی افرادی قوت فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کی ہے۔ مردم شماری کے لیے 2لاکھ 5ہزار سول عملہ اور 10سے 11ارب روپے کے فنڈز بھی درکار ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملکی ترقی کی سمت کے تعین کے لیے بلا شبہ مردم شماری ناگزیر ہے لیکن یہ اہم کام گزشتہ 16سال سے نہیں کیا گیا۔ یہ سوال بھی پیداہوتا ہے کہ ملکی حالات کی وجہ سے جو کام برسوں سے نہیں ہو سکا و ہ ملک میں امن و امان کی موجودہ صورتحال میں کیسے ممکن ہو پائے گا۔

متعلقہ عنوان :