اسامہ بن لادن کس کی گولی سے ہلاک ہوئے؟، القاعدہ کے سربراہ کی امریکی سپیشل فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے تین سال بعد تنازع کھڑا ہو گیا، اسامہ بن لادن کی جس گولی سے ہلاکت ہوئی تھی وہ انھوں نے چلائی تھی،امریکی نیوی سیلز کے سابق اہلکار رابرٹ اونیل کا دعوی

ہفتہ 8 نومبر 2014 08:53

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8نومبر۔2014ء)پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکی سپیشل فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے تین سال بعد تنازع کھڑا ہو گیا ہے کہ دنیا کے مطلوب ترین شخص کس کی گولی سے ہلاک ہوئے۔امریکی نیوی سیلز کے سابق اہلکار رابرٹ اونیل نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو ایک انٹرویو میں کہا کہ اسامہ بن لادن کی جس گولی سے ہلاکت ہوئی تھی وہ انھوں نے چلائی تھی۔

تاہم یہ رابرٹ کا یہ دعویٰ اسی ٹیم میں شامل میٹ بسونیٹ کی کتاب میں اس کارروائی کے حوالے سے دی گئی معلومات کے مترادف ہے۔رابرٹ 2012 میں ریٹائر ہوئے اور انھوں نے ایسکوائر میگزین سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس کارروائی کے بارے میں بات کی تھی۔رابرٹ نے اس ماہ ایک ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویو میں اس کارروائی کے بارے میں بات کرنی تھی۔

(جاری ہے)

لیکن ایک ویب سائٹ نے رابرٹ کی جانب سے کھے عام اس کارروائی پر بات کرنے کے خلاف احتجاجاً پہلے ہی ان کا نام ظاہر کردیا۔

رابرٹ کے مطابق وہ اور ایک اور نیوی سیل، جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاوٴنڈ کی تیسری منزل پر گئے اور دیکھا کہ اسامہ نے ایک کمرے کے دروازے سے باہر دیکھا۔نامعلوم سیل جو اس کارروائی میں پوائنٹ پوزیشن پر تھے نے فائر کیا لیکن اسامہ کو گولی نہیں لگی۔رابرٹ کا کہنا ہے کہ تھوڑی ہی دیر بعد وہ کمرے میں داخل ہوئے اور انھوں نے اسامہ کے سر پر گولیاں ماریں۔

تاہم میٹ بسونیٹ نے اپنی کتاب ’نو ایزی ڈے‘ میں دعویٰ کیا ہے کہ پوائنٹ مین (یعنی وہ سیل جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) نے اسامہ کو ہلاک کیا۔گزشتہ روز این بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں میٹ بسونیٹ نے رابرٹ کی جانب سے کارروائی کی تفصیلات کو چیلنج نہیں کیا۔ ’دو مختلف شخص دو مختلف کہانیاں دو مختلف وجوہات کی بنا پر بتا رہے ہیں۔ جو وہ کہہ رہے ہیں وہ کہہ رہے ہیں میں اس کے بارے میں بات نہیں کروں گا۔

میٹ بسونیٹ اپنی دوسری کتاب ’نو ہیرو‘ کی اشاعت سے قبل سی بی ایس کے پروگرام 60 منٹس میں آئیں گے۔ میٹ کی دوسری کتاب ان کی نیوی سیلز میں ملازمت کے حوالے سے ہے۔ایبٹ آباد میں واقع اسامہ بن لادن کے مکان میں اندھیرے کی وجہ سے نیوی سیلز یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ آیا اس بات کا تعین کرنا ممکن ہے کہ اسامہ بن لادن کی موت کس کی گولی سے ہوئیدوسری جانب میٹ اپنی کتاب میں خفیہ معلومات شائع کرنے کے حوالے سے زیر تفتیش ہیں۔

میٹ اور رابرٹ جو بھی کہیں اصل حقیقت کئی سال بعد امریکی حکومت کی جانب ہی سے سامنے آئے گی۔امریکی محکمہ دفاع نے رابرٹ کی جانب سے کیے جانے والوں دعووٴں کے برے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم سینییر حکام نے پچھلے ہفتے نیوی سیلز کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ آپریشنل معلومات کے حوالے سے تبصرے کرنے سے اجتناب کریں۔ایبٹ آباد میں واقع اسامہ بن لادن کے مکان میں اندھیرے کی وجہ سے نیوی سیلز یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ آیا اس بات کا تعین کرنا ممکن ہے کہ اسامہ بن لادن کی موت کس کی گولی سے ہوئی۔