سینٹ کی آئی ٹی کمیٹی کا اجلاس،انوشہ رحمان اور چیئرمین کمیٹی میں نوک جھونک،کوئی بھی بل کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کر کے واپس لیا جاسکتا ہے، سینیٹرپرویز رشید کو اگلے اجلاس میں شرکت کا پابند کیا جائے،زاہد خان، سائبر کرائم لعنت بن چکا سوشل میڈیا میں منفی چیزیں ڈال دی گئی ہیں سیاسی قائدین کی جعلی تصاویر بنا کر مذاق اُڑایا جاتا ہے،سینیٹر محسن لغاری اور عبدالقیوم سومرو کی گفتگو

منگل 11 نومبر 2014 08:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11نومبر۔2014ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس کمیٹی کے چیئر مین محمد ادریس خان صافی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹرز زاہد خان ، محسن لغاری ، فرحت عباس، شیرالہ ملک ، حافظ حمد اللہ ، عبدالقیوم سومرو کے علاوہ سیکریٹری وزارت عظمت علی رانجھا ، چیئر مین پی ٹی اے اسماعیل شاہ اور لاء ایڈوائزر حاکم وڑائچ نے شرکت کی۔

وزیر مملکت انوشہ رحمان ، چیئر مین کمیٹی محمد ادریس صافی اور بعض کمیٹی ممبران کے درمیان شدید نوک جھوک اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور ایک دوسرے کو قانون اور ضابطے سمجھاتے رہے ۔وزیر مملکت کی طرف سے سینیٹر پرویز رشیدکی طرف سے تھری جی ، فور جی سپیکٹرم کی نیلامی کے حوالے سے پیش کیا گیا نکتہ اعتراض واپس لینے کے بارے میں بات کرنے پرزاہد خان نے کہا کہ کوئی بھی بل کمیٹی کے سامنے یا کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کر کے واپس لیا جاسکتا ہے،معزز سینیٹر کو اگلے اجلاس میں شرکت کا پابند کیا جائے جس پر وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ اب حالات تبدیل ہو چکے ہیں نیلامی کے معاملے کو ایجنڈے سے ہٹا دیا جائے، کمیٹی کے تمام ممبران کی متفقہ رائے تھی کہ کمیٹی کے اگلے اجلا س میں معزز سینیٹر شرکت کریں۔

(جاری ہے)

چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر ادریس خان صافی نے کہا کہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے حکومت پر الزامات لگائے ہیں اب اسی کی نیلامی موجودہ حکومت کر رہی ہے،محرک سینیٹر اسی حکومت میں وزیر بھی ہیں کمیٹی کے اجلاس میں آنا چاہئے تھا۔سیکرٹری وزارت عظمت علی رانجھا نے کہا کہ الیکٹرانک کرائم بل تمام متعلقہ حلقوں کو بھجوایا گیا اب کابینہ کے پاس پڑا ہے جہاں سے پارلیمنٹ میں آئیگا جس پر سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ حکومتی بل سے کمیٹی کا کوئی تعلق نہیں۔

انوشہ رحمان نے کہا کہ ہماری طرف سے کوتاہی نہیں ہوئی بل گزشتہ حکومت میں ڈرافٹ کیا گیا تھا مگر اس کو لٹکایا گیا موجودہ حکومت نے تمام متعلقہ حلقوں سے مل کر نیا بل بنایا ہے۔ وزارت قانون کے وفاقی سیکرٹری ، ایڈیشنل سیکرٹری ہر قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے غیر حاضر ہوتے ہیں اور جونیئر ز کو اجلاس میں بھجوادیا جاتا ہے اور سینئر لیگل ایڈوائز وزارت قانون حاکم خان کو کہا کہ آپ کو اجلاس سے باہر نکال دیں گے اپنی طرف سے رولز کی تشریح قبول نہیں ہم خود رولز بنانے والے ہیں ہمیں رولز نہ بتائے جائیں جو بڑی غلطی کی گئی وہ درست اور رویہ ٹھیک کیا جائے جس پر متعلقہ آفیسر نے کمیٹی سے معذرت کر لی۔

بریفنگ میں سائبر سیکورٹی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ سائبر سیکورٹی کونسل قائم کر دی گئی ہے جس کے 20 حکومتی اور 10 پرائیویٹ ممبرز ہیں انوشہ رحمان نے کہا کہ سائبر کرائم اکیلے پاکستان کا ایشو نہیں تمام ممالک کے ساتھ ملکر کام کرنا ہوگا اور پرائیویٹ ممبر بل پر شق وار اعتراضات سے کمیٹی کو آگاہ کیا سینیٹر محسن لغاری اور عبدالقیوم سومرو نے کہا کہ سائبر کرائم لعنت بن چکا سوشل میڈیا میں منفی چیزیں ڈال دی گئی ہیں سیاسی قائدین کی جعلی تصاویر بنا کر مذاق اُڑایا جاتا ہے۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ بل میں جو سائبر سیکورٹی کی تعریف کی گئی ہے وہ صحیح تشریح نہیں کرتا بلکہ معاملہ کونسل پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ زاہد خان کی تعریف کے حوالے سے سوال پر سیکرٹری وزارت نے آگاہ کیا کہ بغیر متعلقہ حلقوں کی مشاورت کے فوری طورپر کمنٹس نہیں دیے جا سکتے تمام متعلقہ وزارتوں کو بل بھجوا دیا گیا ہے جس پر زاہد خان نے کہا کہ کمیٹی میں بحث سے قبل متبادل سے بھی آگاہ کیا جاتا جس پر وزیرمملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ وزارت نے اپنا بل تیار کر کے بھجوا دیا ہے پرائیوٹ ممبر کی طرف سے جو بل آیا وہ محدود تھا انٹر پول سے رابطے کیلئے اپنا قانون دینا ہو گا سوشل میڈیا کیلئے سیکشن 13 ڈال دی گئی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹرادریس خان صافی نے کہا کہ ملکی مفاد میں جو کام بھی ہو رہا ہو خواہ کوئی بھی کر رہا ہو یہ نہیں دیکھنا کہ یہ حکومتی یا اپوزیشن کا بل ہے ہم اس کو واپس نہیں بھجوا سکتے، انوشہ رحمان نے کہا کہ قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی کے پاس تو اتنے زیادہ اختیارات نہیں سینیٹ رولز دیکھے جائیں میرے خیال میں قائمہ کمیٹی ایک حد تک کچھ چیزیں ڈال سکتی ہے سفارش کر سکتی ہے ہدایت دے سکتی ہے فیصلہ نہیں کر سکتی جس پر سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ اگر کمیٹی کے پاس اختیار نہیں تو بل کمیٹی کو کیوں بھجوا گیا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگلے اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین خود شرکت کریں گے ذیلی کمیٹی نے چار سفارشوں میں سے بورڈ کو مکمل کرنے کیلئے مستقل ممبر کی تعیناتی تھری جی ، اور فور جی کی الگ الگ نیلامی کی سفارش کی تھی جو نہیں مانی گئی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 23 مئی کو مستقل ممبر تعینات کر دیاگیا تھا جس پر زاہد خان نے کہا کہ وفاقی سیکرٹری ایک وزارت کے سیکرٹری بھی تھے اور بورڈ کے عارضی ممبر بھی تھے ایک موقع پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے وزیر مملکت سے کہا کہ وہ رولز پڑھیں وزیر مملکت سے ہم جواب نہیں لینا چاہتے ہمارے اختیارات کو قومی اسمبلی کے رولز کے ساتھ نہ جوڑیں جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ میں انچارج وزیر ہوں بہت اچھا ہو گیا کہ آپ نے اجلاس سے جانے کی اجازت دے دی جس پر زاہد خان نے کہا کہ وزیر موصوفہ نے مسئلہ ہی حل کر دیا اب کمیٹی اپنے اختیارات استعمال کرے گی۔

سینیٹر حمداللہ نے کہا کہ جس کمیٹی کے اجلاس میں تھری جی ، فور جی کو موخر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی اور اُس میں / میں موجود تھا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ و زیر اور وزارت کے ا فسران ہمیں سنانا نہیں چاہتے جس پر زاہد خان نے کہا کہ سفارشات کے بارے میں کوئی ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا۔ سیکرٹری وزارت نے کہا کہ کشیدگی درست نہیں وزارت اور عوام کے نمائندے عوامی مسائل کے حل کیلئے اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔

سینیٹر محسن لغار ی نے کہا کہ نیلامی کا عمل مکمل ہو چکا جسے ختم نہیں کیا جاسکتا بحث کی بجائے آگے بڑھنا چاہئے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی نے جو فیصلہ دیا تھا اس پر عمل نہیں کیا گیا جو افسوسناک ہے سینیٹر زاہد خان نے یو ایس ایف فنڈ سے آئی پی پیز کو 64 بلین ادا کرنے کا معاملہ اُٹھایا جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ فیصلہ یو ایس ایف بورڈ نے کیا تھا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت کے اپنے لئے رولز الگ اور کمیٹی کیلئے اور ہوتے ہیں سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ ایک طر ف کہا جاتا ہے کہ بورڈ با اختیار ہے اور دوسری طرف کہا جاتا کہ حکومت کو اختیار ہے جو واضح تضاد کی نشانی ہے چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ یو ایس ایف کے سابق سی ای او کو غیر قانونی طور پر ہٹانے پر کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ اس کو دوبارہ لگایا سفارشات کو بھی نہیں ما نا گیا اور جواب بھی نہیں دیا گیا جس پر وفاقی سیکرٹری نے وضاحت کی کہ یو ایس ایف کے بورڈ نے کمیٹی کی سفارشات کو مسترد کیا اور کہا کہ متعلقہ افسر کو قانون اور ضابطے کے تحت نکالا گیا تھا اراکین کمیٹی نے اس بات پر اعتراض کیا کہ بورڈ کا فیصلہ کمیٹی کو کیوں نہیں بجھوایا گیا بورڈ کے پاس کمیٹی کی سفارشات کو مستر دکرنے کا اخیتار نہیں ہے۔

سینیٹر زاہد خان نے کہا پرائیویٹ کمپنیاں کھلے عام ملکی خزانہ لوٹ رہی ہیں کسی کے تابع نہیں ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یو ایس ایف کے پرانے بورڈ ممبران اور نئے سیکرٹری کو آئندہ اجلاس میں بلایا جائے سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ آئی سی ایچ قانون اس لئے بنایا گیا تھا کہ حکومتی خزانے میں اضافہ ہوگا محصولات زیادہ ملیں گے اور گرے ٹریفک کو موثر طور پر روکا جاسکے گا لیکن گرے ٹریفک کم ہونے کے بجائے زیادہ ہو گئی ہے ۔

کمیٹی کے اجلا س میں انوشہ رحمان نے آگاہ کیا کہ پاکستان کمیٹی اور پارلیمنٹ کی حمایت کی وجہ سے انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین میں ایگزیکٹو انتخاب جیتے میں کامیاب ہو گیا ہے جس پر قائمہ کمیٹی نے متفقہ طورپر مبارکباد دی جس پر انوشہ رحمان نے کہا یہ کامیابی ملک اورپوری پارلیمنٹ کی کامیابی ہے۔نکتہ اعتراض کے حوالے سے وزیر مملکت نے کہا کہ معاملہ کمیٹی میں پہلی مرتبہ آیا ہے مجھے نہیں معلوم تھا کہ اس بات کو ڈھائی سال ہو چکے ہیں اگر اڑھائی سال پرانے ایشو کو دیکھنا شروع کر دیں گے تو معاملہ مدعی سست گواہ چست والی بات ہے ۔

متعلقہ عنوان :