عمران خان ”دھرنا سیریز“ میں طاہرالقادری کے آؤٹ ہونے کے بعد فالو آن پر مجبور ہوگئے ہیں،حافظ حسین احمد ، پی ٹی آئی چیف اپنے بنیادی ہدف ”گو نواز گو“ سے ہٹ کر ”کچھ لو اور کچھ دو“ پر آگئے، انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے طے شدہ کمیشن میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کو ڈال کر تھرڈ امپائر کی انگلی اٹھانے کے معاملے کی تصدیق ہو گئی ہے،پریس بریفنگ

منگل 11 نومبر 2014 08:47

جہلم(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11نومبر۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی راہنماء حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ عمران خان ”دھرنا سیریز“ میں طاہرالقادری کے آؤٹ ہونے کے بعد فالو آن پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ ان کی طرف سے ایک اور تاریخی یو ٹرن کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ وہ اپنے بنیادی ہدف ”گو نواز گو“ سے ہٹ کر ”کچھ لو اور کچھ دو“ پر آگئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو لاہور سے اسلام آباد جاتے ہوئے جہلم میں ایک پریس بریفنگ میں کیا۔ اس موقع پر ممتاز عالم دین قاری عبدالودود‘ قاری ظفر اقبال‘ جے یو آئی (ف) کے ضلعی صدر میاں محمد رفیق کے علاوہ عوام کثیر تعداد موجود تھے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عا شورہ محرم کے بعد تحریک انصاف کو اسوہ حسین اور غم حسین کا خیال رکھنا ہوگا۔

(جاری ہے)

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے مرحلے کو خوش اسلوبی سے طے کرنا سیاستدانوں کیلئے ایک چیلنج کی صورت اختیار کرچکا ہے اسلئے تحریک انصاف کے موقف کو نظرانداز نہ کیا جائے البتہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے طے شدہ کمیشن میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کو ڈال کر تھرڈ امپائر کی انگلی اٹھانے کے معاملے کی تصدیق کردی گئی ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی کا نام گرامی پیش نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ طاہرالقادری شہید ہونے سے پہلے ہی دھرنا چھوڑے بغیر کینڈا تشریف لے گئے ہیں۔ ہمیں خوشی اس بات کی ہے کہ ان کی شہادت کی خواہش پوری نہ ہوسکی ویسے بھی انہوں نے آنے والے دنوں میں انتخابی میدان میں اترنا ہے اور خوشدلی سے ہار قبول بھی کرنی ہے کیونکہ دھرنے سے اٹھنے کے بعد ان کی اعلی ظرفی کا اعتراف کئے بغیر نہیں رہا جاسکتا۔

جس طرح اچھے لوگ نیکی کرکے بھول جاتے ہیں اور علامہ صاحب بھی ڈی چوک پر ڈ یڈ لائن دے کر بھول گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلے نومبر اور پھر دسمبر کی تاریخ تو دی ہے لیکن سال کونسا ہوگا یہ نہیں بتایا جبکہ مستقبل میں کسی اہم فیصلے کیلئے دھرنا اور احتجاج کے بغیر کوئی اور ادارہ سپریم ہوسکتا ہے۔