توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے جرمنی کے تعاون کی ضرورت ہے ،وزیر اعظم نواز شریف ،معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے ،افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعدجنگ زدہ ملک میں ایک نئے دورکاآغازاورخطے کیلئے ایک نیاموقع بھی پیداہوگا،دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے جنگ جاری رہے گی ،کوٹ رادھاکش واقعہ کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے ،جرمن اخبار کو انٹرویو

منگل 11 نومبر 2014 09:05

برلن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11نومبر۔2014ء)وزیراعظم محمدنوازشریف نے کہاہے کہ پاکستان کوشدیدتوانائی بحران کاسامناہے جس سے نمٹنے کیلئے جرمنی کے تعاون کی ضرورت ہے ،افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعدجنگ زدہ ملک میں ایک نئے دورکاآغازہوگااورخطے کیلئے ایک نیاموقع بھی پیداہوگا۔جرمن اخبارکودیئے گئے انٹرویومیں نوازشریف نے کہاکہ معاشی استحکام حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے ،تاہم توانائی بحران کی صورت میں ایک بڑاچیلنج درپیش ہے ،جس کیلئے ہمیں جرمنی کے تعاون کی اشدضرورت ہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں گیس اوربجلی ضروریات سے ناکافی ہیں ،جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ کاسامناہے ،جرمنی ہمیں اس حوالے سے منصوبے فراہم کرسکتاہے جوتوانائی بحران کے خاتمے کیلئے مددگارثابت ہوں گے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان گندم پیداکرنے والاسب سے بڑاملک اورکاٹن برآمدکرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے ۔جرمنی کے ساتھ اس حوالے سے معاہدے کاقوی امکان ہے ۔

ایک سوال پرنوازشریف نے کہاکہ افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعدجنگ زدہ ملک میں ایک نئے دورکی شروعات ہوں گی اورخطے کیلئے نیاموقع بھی پیداہوگا،ہمیں دہشتگردی کوشکست دینے کیلئے مل کرکام کرناہوگا،ہمیں ہرصورت ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کے علاوہ دہشتگردحملوں کوروکناہوگا۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان دہشتگردوں کوشکست دینے کیلئے پرعزم ہے اورپاکستان فورسزدہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے جنگ جاری رکھے گی ۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان پرافغان طالبان کی حمایت اورتعاون کے الزامات مضحکہ خیزاوربے بنیادہیں ،پاکستان وہ ملک ہے شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں مصروف اوران کی محفوظ پناہ گائیں ختم کرنے پرگامزن ہے ۔پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں بے شمارجانی ومالی نقصان اٹھایاہے ،نہ صرف ہماری سیکورٹی فورسزآئے روزجام شہادت نوش کررہی ہیں بلکہ اب تک 50ہزارسے زائدپاکستانی عوام بھی دہشتگردحملوں میں لقمہ اجل بن چکے ہیں ،ہماری معیشت بری طرح متاثرہوئی ،تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے ایک سوال پروزیراعظم پاکستان نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں اورقومی اداروں کے اتفاق رائے سے مذاکراتی عمل شروع کیاگیااورہم نے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ یہ قدم اٹھایالیکن بدقسمتی سے شدت پسندوں کی کارروائیاں جاری رہیں اب مجبوراًہمارے پاس ان کے خلاف جنگ کے علاوہ کوئی آپش نہیں رہا،افغانستان میں امن مذاکرات بارے میاں نوازشریف نے کہاکہ افغانستان ایک خودمختارملک اوراس کی اپنی آزادپالیسی ہے جبکہ حکومت افغانستان بخوبی جانتی ہے کہ ملک کے مسائل اورمشکلات کیاہیں تاہم پاکستان پرامن اورمستحکم پاکستان کاخواہاں ہے اوراس حوالے سے اپناہرتعاون اورکرداراداکررہاہے ۔

وزیراعظم نوازشریف نے اس امیداوریقین کااظہارکیاکہ افغان صدراوران کے اتحادی عبداللہ عبداللہ ملک میں قیام امن واستحکام کیلئے مل کرجدوجہد کریں گے ،ہماری دعاہے کہ افغان قیادت اس مقصدمیں انہیں کامیابی حاصل ہو۔انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان ایک ماڈرن ملک ہے جونہ صرف اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے اورخوشگوارتعلقات کی پالیسی پرعمل پیراہے بلکہ عالمی برداری کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کرعالمی مسائل کے خاتمے کے مشن میں اہم حصہ دارہے تاکہ دنیاکاہرشہری پرامن اورآرام دہ زندگی کاسفرجاری رکھ سکے ۔

یہی ہماری پالیسی یہی حکمت عملی اوراس میں دنیاکے تمام ممالک کی کامیابی کارازپوشیدہ ہے ،صدرپنجاب کے علاقہ کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کے قتل بارے ایک سوال پرنوازشریف نے کہاکہ بطوروزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان وہ یہ ذمہ داری محسوس کرتے ہیں کہ اس واقعے میں ملوث تمام ملزمان کوکیفرکردارتک پہنچاناضروری ہے اورہرصورت پہنچایاجائیگاامیدہے کہ عدالت جلدملزمان کوان کے کئے کی سزادیگی۔