تیس نومبر کے جلسے میں د س لاکھ سے زائد کارکن شرکت کریں گے، پرویز خٹک ، مخالفین کو انکی حیثیت کا پتہ چل جائے گا پرامن احتجاج سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا وفاقی حکومت بوکھلاہٹ کاشکا رہے عمران خا ن نے اب بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے وزیر اعظم نوازشریف آج بھی اپنا وفد بھیجیں ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں چھ نکات پر اتفاق ہوچکا ہے صرف دو نکات کے کچھ حصہ پر راہ ہموار کرنی تھی اسحاق ڈار دودن کی مہلت مانگ کر گئے واپس نہیں آئے حکومت پرامن احتجاج کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالیں ہمارے کارکنوں کے پاس لاٹھیاں اوراسلحہ نہیں ہوگا وفاقی حکومت خود فساد پید اکرناچا ہتی ہے وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے وہ عوامی سیلاب کو کنٹینر لگا کر نہیں روک سکتی، ورکرز کنونشن سے خطاب، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 27 نومبر 2014 08:29

نوشہرہ ،پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27نومبر۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تیس نومبر کے جلسے میں د س لاکھ سے زائد کارکن شرکت کریں گے مخالفین کو انکی حیثیت کا پتہ چل جائے گا پرامن احتجاج سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا وفاقی حکومت بوکھلاہٹ کاشکا رہے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خا ن نے اب بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے وزیر اعظم نوازشریف آج بھی اپنا وفد بھیجیں ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں چھ نکات پر اتفاق ہوچکا ہے صرف دو نکات کے کچھ حصہ پر راہ ہموار کرنی تھی اسحاق ڈار دودن کی مہلت مانگ کر گئے واپس نہیں آئے حکومت پرامن احتجاج کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالیں ہمارے کارکنوں کے پاس لاٹھیاں اوراسلحہ نہیں ہوگا وفاقی حکومت خود فساد پید اکرناچا ہتی ہے وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے وہ عوامی سیلاب کو کنٹینر لگا کر نہیں روک سکتی وہ وزیر اعلیٰ کیمپ آفس نوشہرہ میں پی ٹی آئی کے تیس نومبر کے اسلام آباد مارچ کے سلسلے میں ورکرز کنونشن سے خطاب اور بعدازاں میڈیاکے نمائندوں سے باتیں کررہے تھے کنونشن کی صدارت صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسشن اور پی ٹی آئی کے ضلعی صدر میاں جمشید الدین کاکاخیل نے کی کنونشن سے صوبائی وزیرا یکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشیدالدین کاکاخیل، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک،وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات میاں خلیق الرحمن، ڈیڈیک کمیٹی کے چےئرمین و ایم پی اے قربان خان، ایم پی اے ادریس خٹک، تحصیل صدر ملک ابرار اور سینئر نائب صدر احسان خٹک نے بھی خطاب کیا اس موقع پر سابق رکن صوبائی اسمبلی لیاقت خٹک اور اسحاق خان خٹک بھی موجود تھے پرویز خٹک نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے پر صوبائی حکومت نے کچھ بھی خرچ نہیں کیا اور نہ ہی سرکاری وسائل استعمال کئے مخالفین کے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں عوام اپنے وسائل سے اسلام آباد دھرنوں میں آئے ہیں اور کوئی سرکاری گاڑی اور پیسہ خرچ نہیں ہوا میں صوبے کا وزیر اعلیٰ اور سیاسی آدمی ہوں میرے پارٹی کے لوگ یاسرکاری اہلکار وزیر اعلی ہاوس یا خیبرپختونخوا ہاو س میں آئیں تواس پرخرچے تو ہوتے رہتے ہیں میں سرکاری کام کے لیے ان کو بلاتاہوں انہوں نے کہا کہ تیس نومبر کا اسلام آباد جلسہ پرامن ہوگا اورکچھ ہونے نہیں جارہا اگر تصادم ہوا تو وفاقی حکومت کرے گی لوگوں پر لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ کروانا اور دھرنے میں شامل بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہوگی ہمارے پاس نہ تو اسلحہ اور نہ ہی کوئی ڈنڈا ہوگا ہم اپنی آواز عوام تک پہنچانے کیلئے جائیں گے پرویزخٹک نے کہا کہ دھرنوں اور جلسوں سے عوام میں سمجھ آگئی ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت دھاندلی سے بنی ہے ہم نے وفاقی حکومت کا چہرہ عوام کے سامنے لانا ہے حکومتی سطح پر نہ ہماری بات ہوگی اور نہ ہوسکے گی حکومت ہماری مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے ہم سے بات کرسکتی ہے پرویز خٹک نے کہا کہ دھرنوں میں روکاوٹیں ڈالنا وفاقی حکومت کی زیادتی ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو انصاف ملے اور جو اپنے حق کے لیے آواز اٹھائے ا سکی آواز کو سنا جائے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کل اپنا وفد بھجوائے ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں بات چیت وفاقی حکومت نے ختم کی ہے چھ نکات پر فیصلہ ہو چکا تھا اوردو چھوٹی باتیں حل طلب تھیں اسحاق ڈار نے وعدہ کیا تھا کہ میں دو دن کے بعد آؤں گاوہ واپس نہیں آئے اب ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ ہم مذاکرات سے پیچھے ہٹے ہیں جو غلط ہے پرویز خٹک نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اب بھی کہتے ہیں کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن وفاقی حکومت اپنی چوری چھپانے کیلئے لیت ولعل سے کام لے رہی ہے انہوں نے تیس نومبر کے جلسے کے حوالے سے وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ شرائط کے حوالے سے کہا کہ ہماری کمیٹی بنی ہے وہ حکومت سے بات چیت کرے گی میرا س سے کوئی تعلق نہیں ہے جلسہ کہیں بھی ہو تو حکومت کو کیوں تکلیف ہے جلسہ کرنا ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے ہمارے دھرنوں اور جلسوں میں کسی نے ایک شیشہ بھی نہیں توڑا پی ٹی وی پر حملے کا الزام بالکل غلط ہے میں خود وہا ں موجود تھا پی ٹی وی پر حملے میں ہمارا ایک بھی ورکر شامل نہیں اسمبلی لان میں بھی ہماراکوئی ورکرز نہیں گیا بلکہ وہ پاکستان عوامی تحریک کے لوگ تھے انہوں نے کہا کہ تیس نومبرکاجلسہ ایک دن کا ہے یہ دھرنا نہیں دھرناتو جاری رہے گا ہمارے مخالفین کا یہ کہنا ہے کہ ہم اس تعداد میں لوگ نہیں لاسکے تو اب آسانی سے دس لاکھ لوگ آسکیں گے وفاقی حکومت کو ڈر کس بات ہے ہم پرامن ہیں اور کوئی لڑائی نہیں لڑیں گے اور کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے تو پھر وفاقی حکومت ہمیں کیوں روک رہی ہے دراصل وفاقی حکومت خود فساد پیدا کرنا چاہتی ہے پرویز خٹک نے کہا کہ30نومبر کو خیبرپختونخوا سے ہزاروں گاڑیوں کا بہت بڑا قافلہ اسلام آباد کے دھرنے میں میری قیادت میں شرکت کرے گا انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ ضلع نوشہرہ خصوصاً خیبرپختونخوا تحریک انصاف کے تمام عہدیدار اور کارکن جلوس میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے اقتدار میں آکر سب سے پہلے کرپشن کے خاتمہ کے لیے جہاد شروع کیااورپاکستان میں ایک مثال قائم کی کیونکہ تحریک انصاف نے عوام سے کرپشن ،بدعنوانی اور اقرباء پروری کے خاتمے کیلئے ووٹ لیاتھا اور اس وعدے کو ہم نے پایہ تکمیل تک پہنچادیا اور ترقیاتی کاموں میں ہونے والے گھپلوں اورکمیشن کا دور گزر چکا ہے اب ہر کام میرٹ پر ہورہا ہے تحریک انصاف نے صوبے میں امن کے بحالی کیلئے بھی متعدد اقدامات اٹھائے ہیں اساتذہ سمیت تمام سرکاری ملازمین عوام کے ساتھ اپنا رویہ درست کریں ورنہ صوبائی حکومت کو ہر مرحلے پر ایکشن لینا پڑے گا عوام صوبے میں مزید تبدیلیاں بھی محسوس کریں گے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف پوری طرح متحد ہے اور ملک کی مفادات اور عوام کی فلاح وبہبود کیلئے بھرپور جدوجہد کررہے ہیں صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھا دیا ہے اور خصوصاً نوشہرہ میں میڈیکل کمپیلکس، میڈیکل کالج اور یونیورسٹی موجودہ حکومت کے تاریخی کارنامے ہیں تمام فیصلے اور پورے صوبے میں تمام سرکاری محکموں میں بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر کی جارہی ہیں کیونکہ ہم نے صوبے سے سفارش کلچر، وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کردیا ہے صوبے میں واضح تبدیلی آچکی ہے جس کی مثال صوبے میں پولیس کی اصلاحات، پٹوارزم کا خاتمہ ہے تبدیلی انشاء الله ہم پورے ملک میں لائیں گے سابقہ حکومتوں نے عوام سے ووٹ لیکر صرف لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیا تھا اور ہر جگہ چوروں اور لٹیروں کا راج تھا عوام کا کوئی پرسان حال نہیں تھا اور عوام کا پیسہ ان کے مسائل کے حل کی بجائے حکمرانوں کی عیاشیوں اور شاہ خرچیوں پر لٹایاجا تا تھا کوئی احتساب نہیں تھا جبکہ ہم نے صوبے میں ایک مضبوط اور شفاف احتسابی عمل کو متعارف کرایا جو مجھ سے بھی احتساب کرسکتا ہے عوام کو اب چوروں ڈاکوؤں اور لٹیروں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑیں گے اور عوام کی فلاح وبہود کیلئے تمام توانائیاں بروئے کار لائیں گے عوام تحریک انصاف کا بھرپور ساتھ دیں تاکہ خیبرپختونخوا پورے پاکستان میں ایک مثالی صوبہ بن جائے۔