شامی فوج کا درعا میں بچوں، خواتین کا وحشیانہ قتل عام جاری ، لڑاکا طیاروں نے درعا شہر پر متعدد بار حملے کئے،فضائی حملوں سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی، خون کی نئی ہولی کے ارتکاب میں جان سے ہاتھ دھونے والوں کی بڑی تعداد بیدخل ہونے والے بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے،رپورٹ

منگل 2 دسمبر 2014 04:37

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2014ء)شامی حکومت نے درعا کی جاسم میونسپلٹی میں خون کی نئی ہولی کا ارتکاب کیا ہے جس میں جان سے ہاتھ دھونے والوں کی بڑی تعداد بیدخل ہونے والے بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق شام لائیو نیٹ ورک نے رضا کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ "بشار الاسد فضائیہ نے دو حملوں میں چار منزلہ رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں درعا شہر کی متعدد قریبی میونسپلٹی سے جان بچا کر پناہ لینے والے متعدد خاندان رہائش پذیر رہے۔

دوسرے حملے کا ہدف شہر میں ایک پبلک مقام تھا جہاں پر بہت سے شہری حملے کے وقت موجود تھے۔ حملے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے جنہیں علاج کی غرض سے اردن منتقل کیا گیا۔شامی فوج کے لڑاکا طیاروں نے درعا شہر پر متعدد بار حملے کئے۔

(جاری ہے)

ان کاررائیوں میں شامی فضائیہ نے نوی، وانخل، الشیخ مسکین، اور درعا البلد کے علاقوں کو ہدف بنایا جس سے متعدد شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

فضائی حملوں سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی۔شام کے داریا، خان الشیخ پر شامی فوج نے میزائل حملہ کیا اور دونوں بلدیات پر بیرل بم گرائے۔ جبل الشیخ کے مغر المیر علاقے پر بھی شامی فوج نے شدید بمباری کی۔ خان الشیخ کے نواح میں ایک زرعی فارم اور الدیرخیبہ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔درایں اثنا سرکاری فوج اور اس کے خلاف برسرپیکار انقلابیوں کے درمیان دمشق کی تشرین کالونی کے روس چھاونی اسکوائر میں جھڑپوں کی اطلاعات بھی ملی ہیں جن میں سرکاری فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب انقلابی جنگجو درایا شہر کے شمالی محاذ کی جانب ایک سرنگیں کو اڑا کر پیش قدمی کرنا چاہتے تھے۔تادم تحریر حلب کے نواح بالخصوص عندان اور بیانون بلدیات پر گولا باری کا سلسلہ جاری تھا جس کے نتیجے میں بہت سے افراد کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ادھر اللاذاقیہ کے علاقے میں انقلابی جنگجووں پر مشتمل جیش الحر نے شامی فوج کا ایک ٹینک تباہ کیا ہے جبکہ دوسری جانب انقلابیوں اور سرکاری فوجیوں کے درمیان ملک کے مختلف علاقوں میں موجود محاذوں پر معرکہ آرائی جاری تھی۔

متعلقہ عنوان :