اسرائیل کی سابق فوجی دوشیزہ داعش کی حراست میں!،داعش“ کے خلاف کردوں کے ہمراہ مل کر لڑنے والی ایک اسرائیلی سابق خاتون فوجی اہلکار کی داعش کے ہاتھوں گرفتاری کی ایک نئی خبر منظرعام پر آگئی،اکتیس سالہ گیل روزن برگ کا تعلق کینیڈا سے ہے، اس نے دو سال تک اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیں لیکن اس دوران اس کا امریکا میں معمر افراد کو دھوکا دہی کا ایک اسکینڈل سامنے آیا جس پر اسے فوجی ملازمت سے فارغ کرنے کے ساتھ ساتھ امریکا کے حوالے بھی کر دیا گیا، جہاں اس کے خلاف فراڈ کے الزام میں مقدمہ بھی چلا اور تین سال قید کی سزا ہوئی،رپورٹ

منگل 2 دسمبر 2014 04:37

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2014ء)شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولت اسلامی ”داعش“ کے خلاف کردوں کے ہمراہ مل کر لڑنے والی ایک اسرائیلی سابق خاتون فوجی اہلکار کی داعش کے ہاتھوں گرفتاری کی ایک نئی خبر سامنے آئی ہے۔اسرائیل اور مغربی ذرائع ابلاغ میں سابق خاتونی فوجی کے داعش کے چنگل میں پھنس جانے کی خبریں پچھلے چند روز سے تواتر کے ساتھ سامنے آنے لگی ہیں۔

ایک عرب ٹی وی نے بھی اس خبر کی کھوج لگانے اور مبینہ طور پر داعش کے زیر حراست اسرائیلی دوشیزہ کے بارے میں معلومات جمع کی ہیں۔رپورٹ کے مطابق اکتیس سالہ گیل روزن برگ کا تعلق کینیڈا سے ہے۔ اس نے دو سال تک اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیں لیکن اس دوران اس کا امریکا میں معمر افراد کو دھوکا دہی کا ایک اسکینڈل سامنے آیا جس پر اسے فوجی ملازمت سے فارغ کرنے کے ساتھ ساتھ امریکا کے حوالے بھی کر دیا گیا، جہاں اس کے خلاف فراڈ کے الزام میں مقدمہ بھی چلا اور تین سال قید کی سزا ہوئی۔

(جاری ہے)

سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ”فیس بک“ پر بھی روزن برگ نے اپنا اکاؤنٹ بنا رکھا جہاں پر کینیڈا کا وائٹ روک آبائی اس کا شہر بتایا گیا ہے۔ اسرائیلی اور مغربی میڈیا کے مطابق روزن نے نومبر کے اوائل میں شام کا سفر کیا اور ترکی سے متصل شورش زدہ کرد اکثریتی علاقے کوبانی میں کرد جنگجوؤں سے مل کر داعش کے خلاف جنگ میں حصہ لینے لگی۔داعش کے ہاتھوں اس کی گرفتاری کی خبر سب سے پہلے شدت پسندوں کی مقرب خیال کی جانے والی ایک نیوز ویب سائٹ ”شموخ الاسلام“ پر شائع کی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ سابق اسرائیلی خاتون فوجی اہلکار کو کوبانی سے کئی دوسرے کرد جنگجوؤں کے ہمراہ حراست میں لیا گیا ہے۔

بعد ازاں عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے اسرائیلی نیوز چینل 2 نے بھی رزن برگ کی داعش کے ہاتھوں گرفتاری کی تصدیق کی۔ عبرانی ٹی وی نے روزن برگ کے ”ریڈیو اسرائیل“ کو دیے گئے ایک مبینہ انٹرویو کا کچھ حصہ بھی شامل کیا جس میں اس نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ اس کے کرد جنگجوؤں کے ساتھ رابطے ہیں اور وہ جلد کوبانی روانہ ہو جائے گی۔

کوبانی روانگی سے قبل وہ اردن کے راستے ترکی پہنچی جہاں سے وہ عراق میں عسکری تربیت کیحصول کے لیے بھی کچھ دن بغداد میں گذارنے کے بعد دوبارہ شام لوٹ آئی۔اسرائیلی اخبار”ہارٹز“ کی رپورٹ کے مطابق روزنگ برگ نامی سابق اسرائیلی فوجی اہلکار نے سنہ 2006ء میں اسرائیل کا سفر کیا، جہاں اس نے فوج میں شمولیت اختیار کی تاہم سنہ 2009ء میں اس کیخلاف امریکا میں دھوکا دہی اور معمر افراد کے ساتھ مالی ہیرا پھیری کا الزام عاید کیا گیا۔

اسرائیلی پولیس نے روزن کر گرفتار کرکے امریکا کے حوالے کردیا۔ اس کی خواہش اسرائیل کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے موساد میں شمولیت کا بھی تھا تاہم اس کا یہ خواب بھی پورا نہیں ہو سکا۔ایک طرف اسرائیلی میڈیا یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ گیل روزن برگ داعش کی تحویل میں ہے تو وہیں دوسری جانب اس کی تردید بھی سامنے آ رہی ہے جس کے نتیجے میں ریٹائرڈ اسرائیلی فوجی خاتون کے بارے میں حقائق خلط ملط ہو رہے ہیں۔

برطانوی اخبار ”ڈیلی میل“ کی رپورٹ کے مطابق گیل روزن برگ 11 نومبر کو عراق کے راستے 10 دیگر جنگجوؤں کے ہمراہ شام کے علاقے کوبانی میں داخل ہوئی۔ اس کے ہمراہ آنے والے جنگجو بھی کردوں کی حمایت کے لیے آئے تھے۔گیل روزن برگ کی داعش کے ہاتھوں گرفتاری کی تردید “جمس ٹاؤن فاؤنڈیشن“ کے ایک تجزیہ نگار نے بھی کی ہے۔ ولادی میر فیلگن بورگ کا کہنا ہے کہ گیل روزن برگ تو کوبانی میں گئی ہی نہیں ہے، اس لیے اس کے داعش کے ہاتھوں گرفتاری کا امکان کیسے ہو سکتا ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیل کی سابق خاتون فوجی اہلکار کی گرفتاری ایک معمہ بنی ہوئی ہے اور اس کے بارے میں مغربی ذرائع ابلاغ میں بھی مسلسل خبریں شائع ہورہی ہیں۔عرب ٹی وی نے گیل روزن کے فیس بک کے صفحے کا مطالعہ کیا اور اس کی کچھ تصاویر بھی وہاں سے ڈاؤں لوڈ کی ہیں۔ اس نے اپنے فیس بک کی ٹائم لائن پرلکھا ہے کہ وہ جس علاقے میں موجود ہے وہاں 08 دسمبر کو انٹرنیٹ کی سروس ختم ہو جائے گی تاہم اس نے علاقے کا نام نہیں بتایا۔

اس سے یہ شبہ ہو رہا ہے کہ وہ داعش ہی کے کنٹرول میں ہے لیکن اسے محدود پیمانے پر فیس بک کے استعمال کی اجازت بھی دی گئی تھی۔برطانوی اخبار “ٹائمز“ نے حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ حال ہی میں ایک امریکی جنگجو کردوں کے ساتھ داعش کے خلاف جنگ میں شامل ہوا ہے تاہم اخبار نے اس کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ تاہم اخبار نے یہ ضرور بتایا کہ جس امریکی جنگجو کے بارے میں پتا چلا ہے کہ وہ کردوں میں شامل ہوا ہے اس پر امریکا اور کینیڈا کے معمر افراد سے 25 ملین ڈالر کی رقم فراڈ سے وصول کرنے کا الزام ہے۔

رپورٹ کے مطابق دھوکہ دہی کے اس غیر معمولی اسکینڈل میں اسرائیل کے 11 یہودی بھی شامل ہیں جن میں کینیڈین نژاد شہری بھی شامل ہیگیل روزن نے اپنے فیس بک کے خصوصی صفحے کی پروفائل میں عراق کے صوبہ کردستان کے اربیل ہوائی اڈے کی تصویر لگائی ہے۔ اس کے فالورز کی تعداد 2000 ہے جبکہ اس کے اکاؤنٹ میں مجموعی طورپر 333 تصاویر میں سے 180 اسرائیل کی دکھائی دیتی ہیں۔