بہاولپور، صادق آباد پولیس کی خواتین کو حبس بیجا میں رکھ کر پانچ روز تک زیادتی،غریب خاندان کے مردوں پر بد ترین تشدد، مختلف جھوٹے مقدمات میں نامزدکر دیا،پولیس کے خلاف بیان دینے پر جان سے مار دینے اور مزید ذلت کا نشانہ بنانے کی بھی دھمکیاں

منگل 14 اپریل 2015 04:27

بہاولپور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 اپریل۔2015ء)تھانہ سٹی صادق آباد پولیس کے تفتیشی اور ایس ایچ او نے غریب خاندان کے ساتھ ظلم و زیادتی کی داستان رقم کر دی ،صادق آباد کے رہائشی محمد سرور کی بہن اور بھابیوں نے بہاولپورپریس کلب میں صادق آباد کی پولیس گردی بارے اپنے دکھوں کی کہانی بیان کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے پانچ دن تک تھانہ کے اندر خواتین کو حسب بے جا میں رکھ کر ان کی عزتیں تار تار کر ڈالیں جبکہ غریب خاندان کے مردوں کو بد ترین تشدد کا نشانہ بناتے رہے اور مختلف جھوٹے مقدمات میں نامذد کر دیا جبکہ تھانہ سٹی صادق آباد پولیس کی جانب سے پولیس کے خلاف بیان دینے پر جان سے مار دینے اور مزید ذلت کا نشانہ بنانے کی بھی دھمکیاں۔

تفصیل کے مطابق تھانہ سٹی صادق آباد کے رہائشی محمد سرور کی بہن راشدہ بی بی ،بھابی نگہت بی بی ،سالی شمائلہ بی بی اور دیگر خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ پریس کلب میں تھانہ سٹی صادق آباد پولیس کے ظلم اور بربریت کی داستان سناتے ہوئے بتایا کہ غلہ منڈی صادق آباد میں روہی کارپوریشن کے نام سے آڑہت کی دوکان پر محمد سرور گزشتہ 15سالوں سے منشی کی نوکوری کر رہا تھا لیکن کم تنخوا ہونے کی وجہ سے نوکری چھوڑنا چاہتا تھا جس پر کمنی کے مالک جاوید اختر نے فراڈ اور غبن کا جھوٹا الزام لگا کر پانچ دن تک حسب بے ج امیں رکھ کر محمد سرور کو بدترین تشدد کا نشانہ بناتا رہا ۔

(جاری ہے)

متاثرین نے بتایا کہ تھانہ سٹی صادق آباد میں محمد سرور کے اغوا ہوانے کی رپورٹ درج کرانے کے لیے محمد سرور کی بیوی سمیرا بی بی ، بہن ، سالی اور بھائی کو تھانہ کی پولیس نے کمپنی کے مالک جاوید اختر جو کہ ڈی پی او رحیم یار خان کا دور پرے کی برادری میں سے بتایا جاتا ہے کی ایما ء اور مبینہ طور پر ڈی پی او کی آشیروار سے حوالات میں بند کر دیا اور کیس کے تفتیشی محمد اسلم اور ایس ایچ او محمد یونس سمیت دیگر تھنہ کے پولیس اہلکار حوالات میں بند خواتین کو اپنی ہوش کا نشانہ بناتے رہے جبکہ پولیس کے خلاف بیان دینے پر جان سے مار دینے اور مزید زلت کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں بھی دیتے رہے ۔

متاثرین کا کہنا تھا کہ پولیس کا تفتیشی محمد اسلم کی بہن کو محمد سرور کے خاندان میں سے چند برس پہلے طلاق بھی ہوئی تھی جس کی وجہ سے تفتیشی بھر پور طریقے سے بدلہ اتار رہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں متعدد بار ڈی پی او رحیم یار خان سہیل ظفر چٹھہ کے پاس جا چکے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی جس کے بعد آر پی او بہاولپور پیش ہوئے جس کے بعد آر پی او کے حکم پر کیس کی تفتیش ایس پی رحیم یار خان کو مارک کی گئی لیکن رحیم یار خان کی تمام تر آفیسران پولیس کی جانب سے کیے جانے والی اس مکروہ فعل کو چھپانے کے لیے کسی قسم کا کوئی انصاف فراہم نہیں کر رہے ۔

متاثرین نے بتایا کہ تھانہ سٹی پولیس نے جھوٹے مقدمہ میں محمد سرور اور اس کی بیوی کو چالان کر کے جیل بھجوا دیا ہے اور خاندان کے دیگر افراد اور خواتین کو جان سے مار دینے اور عزتیں تار تار کرنے کی مسلسل دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں ۔ متاثرہ خاندان نے آر پی او بہاولپور سے مطالبہ کیا ہے کہ کیس کی تفتیش بہاولپور منتقل کی جائے اور انصاف فراہم کیا جا ئے ۔متاثرین نے وزیر اعلی پنجاب سے صادق آباد پولیس کی جانب سے غریب خاندان کی خواتین اور مردوں کے ساتھ بربریت اورانسانیت سوز سلوک کرنے اور تھانہ کے اندر خواتین کی عزتیں لوٹنے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے ۔

متعلقہ عنوان :