لاہور ہا ئی کورٹ نے پا کستانی نژاد بر طا نو ی خا تون طیبہ با نو کی کمسن بچوں کی با زیا بی کے لئے دائر در خو است پر فیصلہ سنا دیا ، عدا لت میں مو جو د دو بچے 9سالہ شا ہیر ، 4سالہ ریاض با پ کے حوالہ جبکہ 16ماہ کی عائشہ کو اس کی ما ں کے حوالہ کر د یا

بدھ 22 اپریل 2015 04:32

راولپنڈ ی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 اپریل۔2015ء) لا ہور ہا ئی کورٹ راولپنڈ ی بنچ کے جسٹس ارشد محمو د تبسم نے پا کستانی نژاد بر طا نو ی خا تون طیبہ با نو کی جا نب سے کمسن بچوں کی با زیا بی کے لئے دائر در خو است اور فر یقین وکلاء کے دلا ئل سما عت کے بعد عدا لت میں مو جو د دو بچے 9سالہ شا ہیر ، 4سالہ ریاض با پ کے حوالہ جبکہ 16ماہ کی عائشہ کو اس کی ما ں کے حوالہ کر د یا جبکہ بر طا نو ی خا تون طیبہ انجم کی جا نب سے مو ر گاہ پو لیس اسٹیشن میں درج نے در خو است میں کہا تھا کہ وہ اپنے بچو ں کے ساتھ بر طا نیہ سے یہا ں آ ئی تھی تا ہم خا نگی اختلا فات کے با عث واپسی پر خا وند نے بچوں کو روک کر اسے گھر سے نکا ل دیا اس کے تین بچوں 9سالہ شا ہیر ، 4سالہ ریاض اور 16ماہ کی عائشہ کو اس کے خا وند انجم کی تحو یل سے بازیا ب کروایا جا ئے جس پر مورگا ہ پو لیس کے ایس ایچ او سلیم کیا نی اور ڈی ایس پی فر حان نے بچو ں کو والد سمیت عدا لت میں پیش کر دیا طیبہ با نو کے خا وند انجم کی جا نب سے سعید یو سف خا ن ایڈو کیٹ نے عدا لت کو بتا یا کہ پٹیشنر کی جا نب سے لگا ئے گئے الز اما ت میں کو ئی صداقت نہیں کیو نکہ ستمبر 2014میں طیبہ با نو پا کستان آ ئی اور اس وقت 7ماہ کی عا ئشہ سمیت دیگر دو بچو ں کو خاو ند کے پا س چھو ڑ کر اکیلی واپس بر طا نیہ چلی گئی چار ما ہ بعد واپس آ ئی اور شو ہر کے خلاف بچو ں کے اغواء کا مقد مہ در ج کروادیا سعید یو سف نے سپر یم کو رٹ کے فیصلو ں کا حوالہ دیتے ہو ئے دلا ئل میں کہا کہ با پ کبھی اپنے بچو ں کو اغواء نہیں کر سکتا شر عی اور قانو نی طور پر وہ بچو ں کا گا رڈین ہے اگر ما ں بچو ں کو چھو ڑ کر چلی جا ئے گی توبچو ں کی دیکھ بھا ل کی ذمہ داری تو باپ پر ہی ہے طیبہ اس وقت بچی کو یہا ں چھوڑ کر چلی گئی جب وہ سات ماہ کی تھی اب جبکہ بچی اس کے خا وند سے بے حد ما نو س ہے عدا لت جو بھی فیصلہ دے منظور ہے یہا ں یہ امر قا بل ذ کر ہے کہ عدا لت میں بر طا نو ی خا تون نے اپنے دیگر دو بچوں کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہ کیا اور نہ ہی بچوں سے ملا قات کی خو اہش کا اظہار کیا ہا ئی کورٹ نے قرار دیا کہ اگراب بھی پٹیشنر کوکو ئی اعتراض ہے تو وہ گارڈین کورٹ میں جا ئیں

متعلقہ عنوان :