نوجوان کھلاڑیوں پر اعتماد برقرار رکھا گیا تو یہی ٹیم دو سال میں ایک مضبوط پوزیشن میں کھڑی ہوگی: مصباح الحق ،پاکستانی ٹیم کو نئی شکل دینی ہے تو چند میچوں کی ناکامیوں کو برداشت کرنا ہوگا،پاکستان کی ٹیسٹ سائیڈ تجربہ کار ہے اس کا کامبی نیشن اچھا ہے اور اس نے حالیہ دنوں میں جو اچھی کارکردگی دکھائی ہے،۔سعید اجمل نے پہلے میچ کے مقابلے میں دوسرے میچ میں بہتر بولنگ کی۔ وہ جوں جوں میچز کھیلیں گے ان کا اعتماد بحال ہوتا جائے گا اور وہ اپنی مہارت کو استعمال کریں گے، انٹرویو

بدھ 22 اپریل 2015 04:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 اپریل۔2015ء)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا ہیکہ اگر پاکستانی ٹیم کو نئی شکل دینی ہے تو چند میچوں کی ناکامیوں کو برداشت کرنا ہوگا۔ جب بھی کسی ٹیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلی عمل میں آتی ہے تو یقیناً اس کے اثرات کارکردگی پر پڑتے ہیں کیونکہ ٹیم بننے میں وقت لگتا ہے۔مصباح الحق نے بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے ڈھاکہ روانگی سے قبل اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستانی ٹیم کی بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے سیریز میں شکست کی وجہ یہی ہے کہ ٹیم میں چند نئے کھلاڑی آئے ہیں اور جو پرانے کھلاڑی ہیں وہ بھی مستقل ٹیم میں نہیں رہے ہیں اس کے برعکس بنگلہ دیشی ٹیم میں تجربہ کار کھلاڑی موجود ہیں جو کافی عرصے سے کھیل رہے ہیں اور حالیہ دنوں میں بھی ان کی کارکردگی اچھی رہی ہے اور خاص کر اپنی کنڈیشنز میں بنگلہ دیشی ٹیم بہت مضبوط ہے جو ماضی میں پاکستان کی تجربہ کار ٹیم سے بھی آسانی سے نہیں ہارتی تھی۔

(جاری ہے)

مصباح الحق نے کہا کہ اگر ہم نے مستقبل کے لیے ٹیم بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے تو پھر ان نوجوان کھلاڑیوں پر اعتماد کرنا ہوگا۔صرف دو میچوں کی کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم میں اکھاڑ پچھاڑ کا سوچنا ان کھلاڑیوں کے اعتماد کو متاثر کرے گا اور وہ کبھی بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائیں گے۔مصباح الحق نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اگر چند ناکامیوں سے گھبرانے کے بجائے نوجوان کھلاڑیوں پر اعتماد برقرار رکھا گیا تو یہی ٹیم دو سال میں ایک مضبوط پوزیشن میں کھڑی ہوگی۔

مصباح الحق نے کہا کہ موجودہ ون ڈے سیریز سے قطع نظر پاکستانی ٹیم جب بھی بنگلہ دیش سے کھیلتی ہے دباوٴ پاکستانی ٹیم پر ہی ہوتا ہے تاہم پاکستان کی ٹیسٹ سائیڈ تجربہ کار ہے اس کا کامبی نیشن اچھا ہے اور اس نے حالیہ دنوں میں جو اچھی کارکردگی دکھائی ہے وہ اسے جاری رکھے گی۔سعید اجمل کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کے بارے میں مصباح الحق کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی کھلاڑی انٹرنیشنل کرکٹ میں کچھ عرصے کے بعد واپس آتا ہے تو وہ اپنی کارکردگی کے معاملے میں محتاط ہوتا ہے اس کے بارے میں خدشات بھی موجود ہوتے ہیں۔

سعید اجمل نے پہلے میچ کے مقابلے میں دوسرے میچ میں بہتر بولنگ کی۔ وہ جوں جوں میچز کھیلیں گے ان کا اعتماد بحال ہوتا جائے گا اور وہ اپنی مہارت کو استعمال کریں گے جس کے لیے انہیں وقت چاہیے۔سعید اجمل سے یہ توقع کرنا درست نہیں کہ وہ آتے ہی دس اوورز میں بیس رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کرلیں گے۔انہیں ایک دو سیریز کھیلنے دیں صرف دو میچوں کی بنیاد پر ان کی بولنگ کے بارے میں فیصلہ کردینا یا کوئی نتیجہ اخذ کر لینا صحیح نہیں ہے۔

مصباح الحق نے تسلیم کیا کہ پاکستانی فاسٹ بولرز کا ایک کے بعد ایک ان فٹ ہوجانا تشویش کی بات ہے۔کوچز اور ٹرینر کھلاڑیوں کو فٹنس کے لیے ضرور گائیڈ کرتے ہیں لیکن یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ کھلاڑی جب کیمپ یا میچ میں نہیں ہے تو وہ اس گائیڈ لائن پر کتنا عمل کرتا ہے اور خود کو کتنا فٹ رکھتا ہے۔انھوں نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ بیک اپ میں فاسٹ بولرز موجود ہیں جنہوں نے حالیہ ٹیسٹ سیریز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور کپتان کی حیثیت سیوہ ان بولرز پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :