تاجکستان میں ناموں پر پابندی پر بحث،منظوری کی صورت ملک میں نومولود بچوں کے ’عربی نام‘ رکھنے پر پابندی ہوگی

اتوار 10 مئی 2015 07:03

دو شنبے (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 مئی۔2015ء) تاجکستان میں ان دنوں ایک ایسے قانون پر بحث کی جارہی ہے جس کے منظور ہونے کی صورت میں ملک میں نومولود بچوں کے 'عربی نام' رکھنے پر پابندی ہوگی۔مسلم اکثریتی ملک تاجکستان میں ایک مہم جاری ہے جس کے باعث مرد داڑھیاں کٹوانے اور خواتین حجاب چھوڑنے پر مجبور ہورہی ہیں۔

(جاری ہے)

ملک کی وزارت انصاف اور سول رجسٹری ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ تاجک صدر ایمومالی رحمون نے پارلیمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ قانون سازی کی جائے جس کے بعد 'زیادہ عربی' ناموں کو رجسٹر نہ کیا جاسکے۔

اعلیٰ افسر جلال الدین رحیمو نے کہا کہ قانون سازی کے بعد رجسٹری دفتر ایسے ناموں کو رجسٹر نہیں کرے گا جو مقامی کلچر سے 'اجنبی' ہوں جن میں عربی نام شامل ہیں۔یہ بل ان افراد کے لیے نہیں ہے جن کے نام پہلے ہی ممنوعہ ناموں کی فہرست میں آتے ہیں تاہم کچھ اراکین پارلیمنٹ نے شہریوں کو 'عربی ناموں' کو 'تاجک ناموں' سے تبدیل کردیں۔وزارت نے بچوں کے نام رکھنے میں اپنی خدمات بھی پیش کی ہیں۔تاجکستان کی 90 فیصد آبادی مسلمان ہے تاہم ملک کے آئین کے مطابق تاجکستان سیکولر ملک ہے

متعلقہ عنوان :