وسری جنگِ عظیم میں نازی جرمنی پر فتح ،روس میں بڑی فوجی پریڈ کا انعقاد، مغربی رہنماوٴں کا بائیکاٹ ،پریڈ میں ہزاروں روسی فوجیوں کا مارچ ، سڑکوں پر گڑگڑاتے ٹینک گزرے، آسمان پر جیٹ طیاروں نے پر شور پروازیں

اتوار 10 مئی 2015 07:04

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 مئی۔2015ء) روسی دارالحکومت ماسکو میں ہفتہ کے روز دوسری جنگِ عظیم میں نازی جرمنی پر فتح کے 70 سالہ جشن کے موقع پر منعقد کی گئی پریڈ میں ہزاروں روسی فوجیوں نے ریڈ سکوائر میں مارچ کیا، سڑکوں پر گڑگڑاتے ٹینک گزرے اور آسمان پر جیٹ طیاروں نے پر شور پروازیں کیں۔ مغربی ممالک نے یوکرین کے بحران میں روسی کردار پر اس پریڈ کا بائیکاٹ کیا، مگر چینی صدر شی جنپنگ سمیت 30 غیر ملکی رہنماوٴں نے روسی صدر ولادمیر پوٹن کے ساتھ کریملن کی چاردیواری میں اس تقریب میں شرکت کی۔

اس پریڈ میں چینی فوجیوں کے ایک دستے نے بھی حصہ لیا جو روس اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا اشارہ ہے۔ پریڈ دیکھنے والوں میں اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

نمائش کے لیے پیش کیے گئے دفاعی آلات میں ارماٹا ٹی 14 ٹینک بھی شامل تھے۔ چالیس برسوں میں پہلی مرتبہ اس نئے جنگی ٹینک کو روسی فوج میں شامل کیا جا رہا ہے۔

پریڈ کے دوران روسی سپاہی، جن میں سے کچھ نے دوسری جنگِ عظیم کا لباس پہنا ہوا تھا، صاف دھوپ اور نیلے آسمان تلے کریملن کے سامنے سے قطار بنا کر گزرے۔ جنگ میں حصہ لینے والے سابق فوجی پریڈ کو اپنی نشستوں سے دیکھ رہے تھے، ان کے سینے تمغوں سے سجے تھے، جبکہ عام شہریوں کا ہجوم کریملن کے گرد چھوٹی سڑکوں پر موجود تھا اور وہ ماسکو کے مرکز کے اوپر سے گزرتے ہوئے شور مچاتے جنگی طیاروں کو نعرے لگا کر داد دے رہے تھے۔

تینتالیس سالہ سابق فوجی الیگزینڈر سمولکنگ نے کہا کہ ”روس کے لیے فتح کا دن بہت اہم ہے۔ تقریباً ہر روسی گھر میں کوئی نہ کوئی اس ملک کے لیے لڑتے ہوئے مرا ہے۔“ انہوں نے کہا کہ”میرے اپنے دادا روس کا دفاع کرتے ہوئے ہلاک ہوئے۔ ہمارے لیے یہ انہیں یاد کرنے کا دن ہے۔“ صدر پوٹن نے اس تقریب کو جب الوطنی جگانے اور مغرب مخالف جذبات بھڑکانے کے لیے استعمال کیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ فسطایت دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے اور کہا کہ یہ جنگ جیتنے میں ماسکو کے کردار کی اہمیت کم کرنے کے لیے دوسرے ممالک تاریخ دوبارہ لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے 2007 کی ایک تقریر کا متن دہراتے ہوئے کہا ”ہم نے یک قطبی دنیا بنانے کی کوششوں کو دیکھا ہے۔“ اس تقریر میں انہوں نے مغرب اور امریکہ کے دنیا کے بارے میں نقطہ نظرپر تنقید کی تھی۔ بہت سے روسی مغربی ممالک کے بائیکاٹ کو روسیوں کی توہین سمجھتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دوسری جنگ عظیم میں تقریباً دو کروڑ ستر لاکھ روسی ہلاک ہو گئے تھے۔حالیہ مہینوں میں مغربی ملک یوکرین کے خطے کرائمیا کو ماسکو کا حصہ بنائے جانے اور مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی میبنہ حمایت پر روس سے نالاں ہے۔

متعلقہ عنوان :