جنگی ساز و سامان اور گولہ بارود کی سخت کمی ہے، بھارتی دفاع پر سی اے جی کی تنقید، بھارت کا ہلکا جنگی طیارہ تیجس مارک-1 جنگ میں بھارت کی ’سب سے بڑی کمزوری‘ ثابت ہو سکتا ہے۔اس نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے پاس ایمونیشن کی سخت کمی ہے اور شدید جنگ کے نتیجے میں ملک کے پاس صرف 20 دن کا ذخیرہ ہے، رپورٹ

اتوار 10 مئی 2015 07:02

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 مئی۔2015ء)بھارت میں سرکاری اخراجات پر نظر رکھنے والے ادارے کومپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) نے اپنی تازہ رپورٹ میں بھارتی دفاع کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے اس شعبے میں جنگی ساز و سامان اور گولہ بارود کی سخت کمی ہے۔جمعے کو جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں سی اے جی نے کہا ہے کہ بھارت کا ہلکا جنگی طیارہ تیجس مارک-1 جنگ میں بھارت کی ’سب سے بڑی کمزوری‘ ثابت ہو سکتا ہے۔

اس نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے پاس ایمونیشن کی سخت کمی ہے اور شدید جنگ کے نتیجے میں ملک کے پاس صرف 20 دن کا ذخیرہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج کے پاس کم از کم 40 دنوں تک لڑنے کے لییگولہ بارود کا ذخیرہ ہونا چاہیے جسے رپورٹ میں ڈبلیو آر آر یعنی وار وسٹیج ریزرو کہا گیا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے: ’مارچ سنہ 2013 میں خطرے کی کم سے کم سطح کے طور پر قبول کی جانے والی گولے بارود کی مقدار بھی موجود نہیں تھی۔

مجموعی طور پر 170 اقسام کے گولے بارود کی جگہ وہاں صرف 125 اقسام ہی تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارچ سنہ 2013 میں خطرے کی کم سے کم سطح کے طور پر قبول کی جانے والی گولے بارود کی مقدار بھی نہیں تھی ۔دیسی طور پر تیار کیے جانے والے جنگی تیارے تیجس کے بارے میں سی اے جی کا کہنا ہے کہ ’اس میں 53 اہم خامیاں ہیں‘ اور جنگ میں اس کے بچنے کی کم ہی امید ہے۔

63 صفحات پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے ’لائٹ کمبیٹ طیارے کے لیے 13،390 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں لیکن اس کے پائلٹ جنگ کے میدان میں ایک بطخ کی طرح نظر آئیں گے جسے 7.62 ایم ایم کی مشین گن سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔‘رپورٹ میں کہا گیا ہے ہم نے یہ پایا کہ مینوفیکچرنگ خرابیوں کی وجہ سے تقریبا ایک کھرب 62 ارب روپے کے گولہ بارود ڈپو رد پڑے ہیں جبکہ 81 ارب مالیت کا اسلحہ خراب کوالٹی کی وجہ سے ناقابل استعمال ہے۔رپورٹ میں وزارت دفاع کو یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ گولے بارود کی کمی کو دور کرنے کے لیے معروضی اور قابل عمل طریقہ اختیار کرے۔

متعلقہ عنوان :