’یوکرین کی لڑائی میں ’220 روسی فوجی ہلاک ہوئے،رپورٹ

بدھ 13 مئی 2015 07:54

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 مئی۔2015ء) روس میں حزب اختلاف کے کارکنوں کے ایک جائزے کے مطابق مشرقی یوکرین میں جنگ کے دوران کْل 220 روسی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔اس رپورٹ میں وہ اعداد وشمار بھی شامل ہیں جو حزبِ اختلاف کے رہنما بورس نیمتسوو نے جمع کیے تھے جنھیں اس سال فروی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔روس ہمیشہ مغربی ممالک کے ان الزامات سے انکار کرتا رہا ہے کہ وہ مشرقی یوکرین میں باغیوں کی مدد کے لیے اپنے فوجی اور اسلحہ فراہم کرتا رہا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ روس نے کرائمییا کے علاقے کو روس میں شامل کرنے کے لیے جو فوجی معاونت فراہم کی اس پر اربوں ڈالر خرچ کیے گئے۔64 صفحات پر مبنی حزبِ اختلاف کی رپورٹ کا عنوان ’پوتن کی جنگ‘ رکھا گیا ہے اور یہ ’اوپن رشیا‘ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

یہ رپورٹ بورس نیمتسوو کے ساتھی الیا یاسین نے مکمل کی ہے۔ منگل کو ماسکو میں ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے الیا یاسین کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ ان ’سچے محب وطن‘ افراد کے کام پر مشتمل ہے جو ’صدر ولادامر پوتن کی روس کو دنیا سے الگ کرنے کی حکمتِ عملی‘ کے خلاف ہیں۔

رپورٹ میں اس واقعے کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں جب اگست 2014 میں دونیئسک کے قریب الووائسک کے قصبے میں ہونے والی لڑائی میں 150 روسی فوجی مارے گئے تھے۔رپورٹ کے مطابق یہ سلسلہ اس کے بعد بھی جاری رہا اور اس سال فروری میں جب دیبالستیو کے قصبے پر روس نواز باغیوں نیحملہ کیا تو اس لڑائی میں بھی 70 روسی فوجی مارے گئے۔مسٹر یاسین کا کہنا تھا کہ باغیوں کو جب بھی کوئی اہم کامیابی حاصل ہوئی اس میں روسی فوج کے دستوں نے اہم کردار ادا کیا۔

ماسکو کے مرکز میں جہاں نیمتسوو کو گولی ماری گئی وہاں ان کے حامیوں نے ایک عارضی یادگار بنا رکھی ہے۔یاد رہے کہ روس میں یہ معاملہ بہت نازک ہے کہ یوکرین میں روس کی مداخلت کس قدر تھی۔ حزبِ مخالف کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ معاملے کی نزاکت کی وجہ سے انہیں کسی ایسی کپمنی کو رضامند کرنے میں شدید مشکل پیش آئی جو یہ رپورٹ شائع کرتی۔نیمستوو کے حامیوں کو شک ہے کہ ان کے رہنما کو قتل کرنے کی وجہ یہی ہے کہ انھوں نے یوکرین کے تنازعے میں روس کے کردار کے بارے میں معلومات جمع کر لی تھیں۔

اگرچہ ان کے قتل کے جرم میں پانچ چیچن گرفتار کیے گئے ہیں لیکن ابھی تک ان پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی استغاثہ یہ طے کر پایا ہے کہ نیمستوو کو قتل کرنے کا مقصد کیا تھا۔دوسری جانب صدر ولادامیر پوتن کہہ چکے ہیں کہ شاید یہ کبھی معلوم نہ ہو سکے کہ نیمستوو کے قتل کا منصوبہ کس نے بنایا تھا۔حالیہ رپورٹ کی تیاری میں مدد دینے والے معروف ماہرِ معاشیات سرگئی الیکساشنکو کا اندازہ ہے کہ یوکرین میں بغاوت پر 35 ارب روبل (ایک ارب پاوٴنڈ) خرچ کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق الووائسک میں مارے جانے والے 150 فوجیوں کے لواحقین جب اس بات پر رضامند ہو گئے کہ وہ یہ نہیں بتائیں گے کہ یہ فوجی کیسے مارے گئے تو ہرگھرانے کو 25 ہزار پاوٴنڈ فی کس معاضہ دیا گیا۔تاہم دیبالستیو میں مارے جانے والے 70 فوجیوں کے لواحقین کو روس کی وزارتِ دفاع کی جانب سے کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا۔ اْس وقت جو روسی فوجی مشرقی یوکرین میں لڑ رہے تھے انھیں فوج کی ملازمت سے فارغ کر دیا گیا تھا جس کا مقصد دنیا کو یہ دکھانا تھا کہ یہ لوگ فوجی نہیں بلکہ رضاکار تھے جو خود اپنی مرضی سے یوکرین گئے ہوئے تھے۔

متعلقہ عنوان :