پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی این ایچ اے میں ایک ارب سے زائد کی بے قاعدگیوں کی تحقیقات اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی ہدایت ، تحقیقاتی رپورٹ دو ماہ کے اندر پیش کرنے کی بھی ہدایت، کراچی لیاری ایکسپریس وے کا منصوبہ13سال میں مکمل نہ ہونے کی وجہ سے 5ارب روپے سے 10ارب روپے تک پہنچ گیا سب کمیٹی کے کنوینئر کی معاملوں کی انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایت

بدھ 13 مئی 2015 07:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 مئی۔2015ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی ) نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے مختلف ٹھیکوں سڑکوں اور پلوں کی تعمیر اور ناقص ڈیزائنگ کی وجہ سے1ارب55 کروڑ روپے سے زائد بے قاعدگیوں کی تحقیقات اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی ہدایت کردی ، کمیٹی نے تحقیقاتی رپورٹ دو ماہ کے اندر اندر پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

کراچی لیاری ایکسپریس وے کا منصوبہ13سال کے طویل عرصے میں مکمل نہ ہونے کی وجہ سے 5ارب روپے سے 10ارب روپے تک پہنچ گیا۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سب کمیٹی میں پیش کئے جانے والے آڈٹ دستاویزات کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے مئی2002میں لیاری ایکسپریس وے کا ٹھیکہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو بغیر ٹینڈر کئے مذاکرات کے زریعے تقریباً10فیصد کم ریٹ پر دیدیا جبکہ اسی مہینے این ایچ اے نے کراچی ناردرن بائی پاس کا ٹھیکہ ای سی ایل نامی کمپنی کو تقریباً16فیصد زیادہ پر اوپن ٹینڈر کے زریعے دیدیاآڈٹ رپورٹ کے مطابق بغیر ٹینڈردئیے جانے والے ٹھیکے میں حکومتی خزانے کو 1ارب 14کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا اور یہ منصوبہ ابھی تک نامکمل ہونے کی وجہ سے اس کی لاگت ڈبل ہوچکی ہے جس کی وضاحت کرتے ہوئے چیرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے کہاکہ منصوبے کی منظوری اس وقت کے بااختیار افسران نے دی تھی منصوبے کا 90فیصد تعمیراتی کام مکمل ہے جبکہ 2.2کلو میٹر کے علاقے پر موجود گھروں کی وجہ سے تعمیراتی کام نہ ہوسکا جس کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ منصوبے کیلئے زمین کی فراہمی سندھ حکومت کی ذمہ داری تھی اور وفاقی حکومت نے منصوبے کی اہمیت کے پیش نظر 700ملین روپے سندھ حکومت کو فراہم کئے ہیں تاکہ منصوبے سے بے گھر ہونے والے افراد کی آبادکاری کی جا سکے سب کمیٹی کے کنوینئر سید نوید قمر نے چیرمین این ایچ اے کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں ایک تفصیلی بریف بنا کر اگلے اجلاس میں پیش کریںآ ڈ ٹ رپورٹ کے مطابق این ایچ اے نے دسمبر2001میں این 55کاٹھیکہ اوپن نیلامی کے زریعے18کروڑ51 لاکھ99 ہزار میں دیاگیامگر بعد میں کینسل کرکے یہی ٹھیکہ نیشنل لاجسٹک سیل کو 12کروڑ 55لاکھ 97ہزار میں دیدیا گیا اور اس طرح قومی خزانے کو تقریباً6کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا چیرمین این ایچ اے نے کہاکہ بعض اوقات غیر معمولی حالات کی وجہ سے اس طرح کے ٹھیکے دئیے جاتے ہیں بعض اوقات پرائیویٹ ٹھیکیدار ٹھیکہ تو لے لیتے ہیں مگر ان کے لئے وصولی بہت مشکل ہوجاتی ہے انہوں نے بتایا کہ کئی ٹول پلازوں پر رقم کی وصولی کے مسائل کا سامنا ہے سب کمیٹی کے کنوینئر نے کہاکہ این ایچ اے کی جانب سے اس طرح کے اقدامات غیر منصفانہ ہیں تمام ٹھیکے مقررہ قواعد و ضوابط کے تحت دینے چاہیے انہوں نے معاملے کی انکوائری کا حکم دیدیارپورٹ کے مطابق این ایچ اے حکام نے خیرآباد پل کی تعمیر کا ٹھیکہ دیا جسمیں تکمیل کے بعد ارتعاش پایا گیا جسے درست کرنے کیلئے این ایچ اے نے متعلقہ ٹھیکیدار پر ذمہ داری عائد کرنے کی بجائے مذید1کروڑ 72لاکھ روپے سے زائد فراہم کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے چیرمین این ایچ اے نے کہاکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ خیبر آباد پل کی ایک جانب ہائی وولٹیج ٹرانسمیشن لائنوں کی وجہ سے تعمیراتی کام میں تاخیر ہوئی جس کی وجہ سے پل میں ارتعاش آگیا تھا جس پر اضافی رقم خرچ کرنے کی ذمہ داری متعلقہ ٹھیکیدار پر نہیں ڈالی جا سکتی تھی کنوینئر کمیٹی نے کہاکہ کیا این ایچ نے منصوبے کی ڈیزائنگ کے وقت ہائی ٹرانسمشن لائنوں کو کیوں نہیں دیکھا گیا تھا اور یہ کس کی غلطی ہے اس کی دو مہینوں میں انکوائری کرکے ہمیں رپورٹ پیش کریں ۔

متعلقہ عنوان :